مزید خبریں

اپنے مفادات کی خاطر سول حکمران اور اسٹیبلشمنٹ پاکستانی قوم کو امریکا اور یورپ کا غلام بنا کر رکھتے ہیں

کراچی ( رپورٹ/ محمد علی فاروق) اللہ تعالی انہی قوموں کے سپرد دنیا کی بھاگ دوڑ کرتا ہے جو قومیں ٹیکنا لوجی اور گڈگورننس کی بنا پر ترقی کرتی ہیں، پاکستانی حکمران اور اسٹیبلشمنٹ اپنے مفادات کے اسیر وغلام ہیں، یہی وجہ ہے کہ حکمران اپنے مفادات کی خاطر مجبوراً پاکستانی قوم کو امریکا اور یورپ کا غلام بنا کر رکھتے ہیں،آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے معیشت تباہ اور انڈسٹریزبند ہوگئی ہیں ،رہی سہی کسر کرپشن نے پوری کر دی ، زرداری اور شریف برادران نے اس میں بہت نام کمایا، کرپٹ مافیا اور غیر ملکی خفیہ اداروں کے درمیان مضبوط رابطے ہیں وہ ان کی کمزوری اور بدنامی کا فائدہ اٹھا تے ہوئے انہیں آسانی سے بلیک میل کر تے ہیں، تعلیمی نظام کی خرابی ، پالیسی سازی اور سیاسی نظام کے بگاڑ کی وجہ سے پاکستان امریکا اور یورپ کی غلامی کا بہت عرصے سے شکار رہا ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ خواتین کی ڈائریکٹر امور خارجہ و سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی چیئرپرسن ،ماہر عالمی امور اور معروف سیاسی و خارجہ پالیسی تجزیہ کار ،پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت اور سینئر لیکچرار اور پروگرام منیجر انٹرنیشنل ڈی ایچ اے صفہ یونیورسٹی کراچی سدرہ احمد نے جسارت سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔ سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دنیا میں طاقت کا راج ہے اور انہی قوموںاور بالا دست طبقے کی دنیا پر حکومت ہوتی ہے جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے میدان اور گڈگورننس کی بنا پر ترقی کی ہے، اللہ تعالیٰ اپنی دنیا کی باگ ڈور بھی انہی اقوام کے سپر د کر دیتا ہے جو کہ اس کے اہل ہوتے ہیں، امریکا اور یورپ کی قوموں نے دنیا وی اور معاشی ترقی کے ذریعے سے دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے اور ہمارے ہاںکے جو حکمران یا ہماری اسٹیبلشمنٹ ہے وہ اپنے مفادات کے اسیر ہیں چونکہ ان کے معاشی مفادات بھی انہی اقوام سے وابستہ ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ان کی بات مانتے ہیں اور کوئی بھی اس دنیا میں امداد دیتا ہے وہ چاہے رقم کی صورت میں ہو یا کسی دوسری شکل میں تو وہ ساتھ اپنا ایجنڈا اور تہذیب بھی دیتا ہے اور اپنے مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی چاہتا ہے اسی بنا پر وہ کسی کی بھی مدد کرتے اور تعاون بھی کرتے ہیں چونکہ بدقسمتی سے ہماری حکومت اپنے اللے تلے اور معاشی مفادات بھی انہی ا قوم سے وابستہ کیے ہوئے ہیں اس ہی لیے وہ ان کی بات مانتے ہیں اور ان کی غلامی کر تے ہیں، ان کا تو ایجنڈا بھی یہی یہ ہے کہ ( بیگراز ناٹ چوزر ) یعنی غریب کو اپنی مرضی سے فیصلے کی اجازت نہیں ہے ، جب وہ عالمی اداروںسے امداد لیتے ہیں جو کہ امریکا اور یورپ کے ہی تحت چل رہے ہیں وہ اپنے ساتھ معاشی اور تہذیب کی غلامی پر مجبور کر تے ہیں یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کے مفادات کی خاطر مجبور پاکستانی قوم کو امریکا اور یورپ کا غلام بنا پڑا ۔ پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت نے کہا کہ پاکستان اب تک امریکا کے زیر اثر ہے اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو ابھی تک معاشی طورپر آزاد نہیں کروایا یہ کام ہوسکتا تھا اور کسی حد تک ہوبھی رہا تھا ، 1960میں ہماری معیشت کافی اچھی تھی اور امید کی جارہی تھی کہ ہم کافی حد تک ترقی کریں گے اگر ہم معاشی تر قی کر لیتے تو سیاسی اثرو رسوخ بھی بڑھ جاتا لیکن ہمیں آئی ایم ایف پاس بھیج دیا گیا اوراس کی شرائط کی وجہ سے معیشت تباہ ہوگئی ، انڈسٹریزبند ہوگئیں کیونکہ ہماری بنا ئی ہوئی چیزیں بہت مہنگی ہوگئیں ، رہی سہی کسر کرپشن نے پوری کر دی ، زرداری اور شریف برادران نے اس میں بہت نام کما یا ملک کی دولت لوٹ لی اور ان کو سزا ئیں بھی نہیں دی گئیں، سیاستدان سول اور ملٹری بیوروکریسی بلکہ اب تو معاشرے کا شاید ہی کوئی حصہ ایسا نہیں جو کرپشن سے پاک ہو۔ پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت نے کہا کہ جن ملکوںنے معاشی ترقی کی ہے ان کے ممالک میں کرپشن کی بہت سخت سز اہے، چین ، سنگاپور اور بہت سے دیگر ممالک جہاں کرپشن کے لیے زیرو ٹا لرینس ہے اسی طرح انہوں نے اپنے اپ کو بچا یا ہے ہمارے ممالک میںکچھ افراد کرپشن کی وجہ سے کچھ پارٹیوں کو ووٹ نہ بھی دیں تب بھی ان کو معتبر اداروں یا حلقوں کے ذریعے غیر ملکی طاقتیں غیر جمہوری طریقوں سے واپس لے آتی ہیں، کرپٹ مافیا اور غیر ملکی غلامی کے درمیان مضبوط رابطہ ہے وہ ان کی کمزوری اور بدنامی کا فائدہ اٹھا تے ہوئے انہیں آسانی سے بلیک میل کر لتے ہیں، امریکن اور دیگر دشمنان سے زرداری اور نوازشریف نے ہمیشہ آرمی چیف کی تعیناتی پر اجازت طلب کی ہے، ان کی ذہنی غلامی کی یہ بڑی مثال ہے ہمارے یہ حکمران اندرونی اور بیرونی فیصلوں کے لیے امریکا سے ڈکٹیشن لیتے ہیں اس طرح انہیں آئی ایم ایف کی غلامی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ سینئر لیکچرار اور پروگرام منیجر انٹر نیشنل ڈی ایچ اے صفہ یونیورسٹی کراچی سدرہ احمد نے کہا کہ اس سوال کے جواب کا تعصب سے بالا تر ہوکر جائزہ لیں تو ہم یہ کہیں گے کہ پاکستان امریکا اور یورپ کا بہت عرصے سے غلامی کا شکار رہا ہے اس کے 3 بڑے اسباب ہیں، تعلیمی نظام کی خرابی ، پالیسی سازی اور سیاسی نظام کا بگاڑ سر فہرست ہیں ، آج تک پاکستان اپنی خودمختاری اور آزادی پر فخر نہ کر سکا اور نہ ہی عالمی دنیا میں اپنی انفرادی شناخت بنا سکا ،پاکستان کو بین الاقوامی سطح پرسیاسی طور پر ہاتھ پھیلا نے اور غلام ملک کی حیثیت سے جانا اورپہچانا جاتا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نصاب میں یہ نہیں بتا یا گیا کہ پاکستانی کس چیز پر فخر کریں ، پاکستانی تعلیمی نصاب نے جن نوجوانوں کو تیار کیا وہ محکوم ذہنیت لے کر بڑے ہوئے ہیں، پاکستانی تعلیمی نظام میں 4 اقسام کا نصاب رائج ہے اس ضمن میں سرکاری ، پرائیویٹ ، کیمرج اور آغاخان تعلیمی نظام شامل ہے اور پاکستان میں مختلف تعلیمی بورڈ موجود ہیں ، کسی بھی ملک میں ایک تعلیمی نصاب نہ ہو تو اس ملک کے شہریوں کا ایک قوم بنا مشکل ہوجاتا ہے اور اس قوم کو کسی ایک ایجنڈے پر متفق نہیں کیا جا سکتا ہے، پاکستان کے آغاز سے ہی عوام کو ایسا تعلیمی نصاب دیا گیا جس سے ایک قوم کو تشکیل دینا مشکل کام ہے ، پاکستان کے تعلیمی ادارے ایک ایسا طبقہ تیا رکر رہے ہیں جن کا معاشرے کے بہت بڑے اکثریتی حصے سے کسی قسم کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ،بدقسمتی سے قوم کی ترجمانی بھی اسی مغرب زدہ طبقے کے ہاتھ میں ہے ، جو قوم کو چاہے نہ چاہے غلام بنا چکی ہے، سدرہ احمد نے کہا کہ پاکستان میں پالیسی بنا نے والے جب اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں تو یہ افراد بین الاقوامی سطح پر پاکستانی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتے بلکہ اپنے انفرادی مفادات کے گرد ہی گھومتے رہتے ہیں اور اجتماعی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر فیصلے کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بیرون دنیا پاکستانی عوام کے جذبات نہیں پہنچ پاتے اور چند بااثر افراد کی رائے کو ہی امریکا اور یورپ مقدم جانتا ہے، پاکستان میں امریکا اور یورپ کی غلامی کا تیسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان عالمی دنیا میں ایک خودمختار اور با وقار قوم کے طور پر ابھر نہ سکے ،اس ہی خاص طبقے کی وجہ سے پاکستان ہمیشہ تنزلی کا شکا ر رہا ہے ، پاکستا ن میں جمہوری حکومتوں کو بہت کم اپنی مدت پوری کرنے کا موقع ملا ، اس وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر ہمیشہ پیچھے رہا ، پاکستان کی سیاسی جماعتیں بھی حکومت میں آنے کے بعد عالمی سطح پر پاکستانی قوم کو عزت نہ دلواسکیں بلکہ وہ عالمی طاقتوں کی ہر پالیسی پر من وعن عمل کرتے رہے تاکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر کہیں سے مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور نہ ہی کبھی سیاسی جماعتوں نے پاکستانی وقاروعزت کو بلند کرنے کے لیے عالمی سطح پر کسی قسم کی مصمم کوشش کی ہے ، اہل مغرب بھی پاکستان میں اپنی با لواسطہ یا بلا واسطہ حاکمیت کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان کے تعلیمی، سیاسی اور پالیسی ساز ودیگر اداروں پر بے تحاشہ سرمایہ کاری کرتا ہے تاکہ پاکستان کے اندرونی وبیرونی معاملا ت کو قابو میں رکھا جاسکے ، قومی وقار ، اور مفاد دنوں پاکستان کی حمیت کے لیے بہت ضروری ہیں اس کے لیے ہمیں فیصلہ سازوں ، سیاستدانوں ، لکھنے اور بولنے والوں پر قدغن لگانی ہوگی اور ان کو نظر انداز کر کے ایک آزاد پالیسی کے جانب گامزن ہونا ہوگاتاکہ پاکستان دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت بنا سکے، یہ کام مشکل ضرور ہے مگر قوم کو اس کے لیے جلد تیار ہونا ہوگا ورنہ ہم ہمیشہ کی طرح ایک غلام قوم ہی رہیں گے۔