مزید خبریں

وفاقی حکومت ناکام ہوگئی،کوئی وعدہ پورا نہیں کرسکی،مسائل کا حل انتخاب ہیں

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) وفاقی حکومت ناکام ہوگئی‘ کوئی وعدہ پورا نہیں کرسکی‘ مسائل کا حل انتخابات ہیں ‘ وزیراعظم کی کارکردگی ناقص اور آئین کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہو رہے ہیں‘ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا‘ سیلاب نے ملک کا بیڑا غرق کردیا‘ وزرا موج میلہ میں مصروف ہیں‘ عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی بیانیہ نہیں‘ وزیر اعظم کو اپنی جماعت میں نواز گروپ کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔’’جسارت‘‘ نے جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری اسد منظور بٹ اور معروف کالم نویس اور سیاسی تجزیہ کار سلمان عابد کے سامنے یہ سوال رکھا کہ ’’آپ موجودہ حکومت کی کارکردگی کو کس طرح دیکھتے ہیں؟‘‘ مولانا محمد جاوید قصوری نے کہا کہ 13جماعتی اتحادی حکومت کی کارکردگی مایوس کن اور اتحاد کے دعوئوں کی مکمل نفی ہے‘ حکمرانوں کا عوام کے دکھوں سے قطعی کوئی تعلق نہیں اس وقت پورا ملک سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہے مگر ہماری قومی اسمبلی کے اسپیکر بھاری بھر کم وفد کے ہمراہ کینیڈا کے دورے پر تشریف لے گئے اور قومی خزانے سے وہاں کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں مقیم رہے‘ وفاقی حکومت اگرچہ صرف اسلام آباد تک محدود ہے مگر کابینہ60 سے زاید ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے درجن سے زاید وزرا کے پاس کوئی وزارت ہی نہیں یعنی کرنے کا کوئی کام نہیں اور قوم پر صرف بوجھ ہیں‘ حکمرانوں نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے وزارتیں ریوڑیوں کی طرح تقسیم کی ہیں‘ ایک طرف قوم مہنگائی، بے روز گاری، سیلاب اور غربت کے ہاتھوں تنگ ہے تو دوسری طرف برسراقتدار طبقہ مغل شہزادوں کی طرح اللوں تللوں اور عیش و عشرت میں مصروف ہے‘ انہوں نے مہنگائی اور بے روز گاری کے خاتمے کے دعوئوں کے ساتھ اقتدار سنبھالا تھا مگر اس وقت یہ دونوں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں‘ حکومت کے سامنے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں‘ عوام کو ریلیف دینے کے دعویداروں نے بجلی، پیٹرول اور دیگر ضروری اشیا بے تحاشا مہنگی کر دی ہیں اور عوام کی تکالیف کا احساس کیے بغیر آئی ایم ایف کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں‘ اس وقت جماعت اسلامی کے سوا تمام سیاسی جماعتیں حکومتی وسائل سے موج میلہ میں مگن ہیں‘ تحریک انصاف آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب اور صوبہ خیبر، پیپلز پارٹی وفاق اور سندھ، نواز لیگ، مولانا فضل الرحمن اور دیگر اتحادی جماعتیں وفاقی حکومت کے وسائل پر قابض ہیں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔اسد منظور بٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی صفر بلکہ منفی ہے‘ قیمتوں پر قابو پانے اور ملک کو اقتصادی مشکلات سے نجات دلانے کے جو وعدے کر کے حکومت سنبھالی گئی تھی اس میں موجودہ حکمران مکمل ناکام رہے ہیں بلکہ خرابی میں مزید اضافہ کیا ہے‘حکمران طبقے کی نا اہلی نے عمران خان کی ختم ہوتی ہوئی سیاست میں نئی جان ڈال دی ہے اس لیے میری رائے میں انہیں استعفا دے کر قوم کو نئے انتخابات کے ذریعے اپنی قیادت کے انتخاب کا موقع دینا چاہیے‘ عدالت کو وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے ارکان کو آئین و قانون اور اپنے حلف کی خلاف ورزی پر نا اہل قرار دینا چاہیے کیونکہ انہوں نے ملکی عدلیہ سے سزا یافتہ اور مفرور بھائی کے حضور لندن جا کر حاضری دی اور عدالت کی طرف سے قانون کے مطابق مفرور قرار دیے گئے اسحق ڈار سے بھی ملاقاتیں کیں یہ اقدام آئین و قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف اور حلف کی کھلی خلاف ورزی ہے‘ اس لیے یہ لوگ وزارتوں پر رہنے کے اہل نہیں۔ سلمان عابد نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت ہر لحاظ سے کارکردگی دکھانے میں مکمل ناکام رہی ہے‘ وزیر اعظم کے بارے میں بہت اچھے منتظم کا تصور غلط ثابت ہو گیا ہے‘ انہیں اپنی جماعت کے اندر سے نواز شریف گروپ کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے جو پارٹی کے اندرونی بحران کی نشاندہی کرتا ہے، انہیں عالمی سطح پر سفارت کاری کے تصورات کے بارے میں بھی کچھ علم نہیں جبکہ ان کی حکومت کی اکثریت صرف 2 ووٹوں پر مشتمل ہے اور حکومتی اتحادیوں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کے ساتھ انہیں شدید مشکلات درپیش ہیں‘ ان اتحادیوں کی شکایات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم اور ان کے ساتھی عمران خان کے بیانیہ کے مقابل کوئی متبادل بیانیہ لانے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے چنانچہ سیاسی میدان میں حکومتی اتحاد کی بے بسی واضح ہے‘ چند ہی ماہ میں پنجاب میں وزیر اعظم کے بیٹے کی حکومت بھی ختم ہو گئی‘خیبر پختونخوا اور سندھ میں حکومت ابھی تک اپنے گورنر تعینات نہیں کر سکی‘ اس طرح موجودہ وفاقی حکومت ہر شعبے میں ناکامی سے دو چار ہے اور معاملات کی اصلاح کے لیے اب نئے انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔