مزید خبریں

حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے عوام سیلاب کی آزمائش میں مبتلا ہیں

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے عوام سیلاب کی آزمائش میں مبتلا ہیں‘ حکومت مزید خیمہ بستیاں قائم کرنے کیساتھ وہاں تعلیم وصحت کی سہولت فراہم کرے‘ متاثرین کو گھر بنانے کے لیے رقم اور روزگار کا انتظام کیا جائے‘ ناقص میٹریل کے استعمال کے باعث آبی ذخائر، پل، سڑکیں اور حفاظتی پشتے بارش کی نذر ہوگئے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی، متحدہ لیبر فیڈریشن کراچی کے سابق رہنما شاہد غزالی، کراچی یونیورسٹی کے استاد حافظ سلمان نوید اور نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ظفر خان نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’سیلاب زدگان کے لیے حکومتی فلاحی ادارے کیا کریں؟‘‘ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ پاکستان میں 4 کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے‘ ان کے مکان، مویشی، فصلیں، کاروبار اور سب کچھ سیلاب کی نذر ہوگیا‘ کل تک جنہیں گھر اور چھت حاصل تھی وہ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں‘ مزدور خاص طور پر کسان سب سے زیادہ متاثر ہیں‘ ان سے روز گار بھی چھن گیا ہے‘ یہ اللہ تعالیٰ کی آزمائش بھی ہے اور ہمارے حکمرانوں کی نااہلیت اور بدترین کرپشن کا نتیجہ بھی‘ ہمارے حکمران عوام کے لیے سب سے بڑی آزمائش اور عذاب ہیں‘ ان کی ناقص پالیسیوں کا یہی نتیجہ نکلنا تھا‘ پانی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور ہمیں یہ وافر مقدار میں میسر ہے، دریائوں، ندی، نالوں کا پانی ضائع ہو رہا ہے اور ہماری زمینیں بنجر پڑی ہیں‘ پن بجلی سب سے سستی پڑتی ہے اور ہمارے یہ نااہل اور کرپٹ حکمران تیل اور دوسرے مہنگے ذرائع سے بجلی حاصل کرکے اور اپنی قوم پر مہنگائی اور بھوک افلاس مسلط کر رہے ہیں اور بیرونی قرضوں میں قوم کو جکڑ کر بھی محب وطن بنے بیٹھے ہیں‘ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے انہوں نے جو بھی چھوٹے موٹے پانی کے ذخائر بنائے تھے وہ پانی جمع کرنے کے بجائے ان کی کرپشن کی وجہ سے اس سیلاب کی نذر ہوگئے‘ یہی حال ان کی کرپشن نے پلوں، سڑکوں، دیگر حفاظتی پشتوں کا کیا ہے‘ سو سیلاب اور اس طرح کی دیگر مصیبتوں، آفات اور بلاوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم بحیثیت قوم توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے رجوع کریں۔ شاہد غزالی نے کہا کہ موجودہ سیلابی صورت حال انتہائی خطرناک اور تکلیف دہ ہے‘ متاثرین کھلے آسمان تلے آگئے‘ ان کے پاس نہ غذا ہے اور نہ ہی دوائیں۔ ایسی صورتحال میں ہر درد مند دل رکھنے والا انتہائی پریشان اور افسردہ ہے، ان کی مدد کے لیے عوام دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں‘ حکومت اور سیاسی مذہبی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں‘ ایسے میں دیگر شعبوں کی طرح محکمہ محنت کے اداروں ای او بی آئی، ورکرز ویلفیئر بورڈ اورسوشل سیکورٹی کو آگے بڑھ کر کام کرنا چاہیے۔ حافظ سلمان نوید نے کہا کہ اس بار قدرتی آفات نے ریکارڈ تباہی مچائی ہے‘ ایک محنت کش کی سوچ کے مطابق حکومتی اداروں کو سیلاب زدگان کی فلاح کے لیے نئی خیمہ بستیاں آباد کرنی چاہئیں اور ان کے روزگار کو یقینی بنانا چاہیے‘ قوم کو مل کر محکمہ محنت کے ساتھ امدادی کاموں میں لگنا چاہیے کیونکہ یہ وقت ہم میں سے کسی پر بھی آسکتا ہے‘ وہاں بیماریوں کی روک تھام کے لیے ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔ ظفر خان نے کہا کہ اس وقت مملکت خداداد سیلاب کی لپیٹ میں ہے جس سے کئی کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں جو زیادہ تر غریب مزدور اور کسان ہیں‘ وہ گھر اور اپنے مال و اسباب سے محروم ہوگئے ہیں تو انہیں مدد و تعاون کی اشد ضرورت ہے‘دوست ممالک اور ملک کے بیشتر ادارے اور عوام ان کی مدد کے لیے ہر طرح سے تعاون کر رہے ہیں‘ ایسے میں ملک میں قائم مزدوروں کی فلاح و بہبود کے ادارے ورکرز ویلفیئر فنڈ، سوشل سیکورٹی، محکمہ محنت وغیرہ بھی ان بے آسرا لوگوں کی آبادکاری میں بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیں‘ اس کے لیے سوشل سیکورٹی کے اسپتالوں میں علاج معالجے کی مفت سہولت دی جاسکتی ہے‘ خیمہ بستی اور گھر بنانے کے لیے رقم اور قرض بھی فراہم کیا جاسکتا ہے‘ عارضی گھر بھی تعمیر کرکے دیے جاسکتے ہیں‘ روزگار بھی فراہم کیا جاسکتا ہے‘ سیلاب زدگان کے بچوں کے لیے خیمہ بستیوں میں اسکول اور تعلیم کا بندوبست بھی کیا جاسکتا ہے‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان مصیبت زدہ غریبوں کی بحالی کے لیے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کیے جائیں‘حکومتی اداروں پر کرپشن کے حوالے سے پہلے ہی بے پناہ الزامات ہیں، اس لیے یہ نہ ہو کہ سیلاب زدگان کے نام پر ویلفیئر اداروں کو مزید لوٹ مار کا ذریعہ بنا لیا جائے‘ اس لیے احتیاط کے ساتھ اقدامات کی ضرورت ہے۔