مزید خبریں

کراچی کی تباہی کی ذمے دار پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی اور اے این پی ہیں

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی کی تباہی کا ذمے دار بظاہر تو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ہے، لیکن ان کے پیچھے اور لوگ بھی ہے جوکراچی کے مائی باپ بن کر بیٹھے ہیں۔ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار پہلے تو خود کراچی کی عوام ہے پھر ایم کیو ایم پی پی پی ‘پی ٹی آئی اور اے این پی شامل ہے، کراچی کی تباہی کا ذمے دار براہ راست سندھ حکومت ہے،پچھلے 14برس سے پیپلز پارٹی نے کراچی سمیت صوبہ سندھ کے عوام کو رتی برابر بھی سہولیات نہیں پہنچائیں بلکہ مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیاہے،کراچی کی بربادی میں سب ہی نے حسب توفیق حصہ لیا۔ جس نے جتنے سال اقتدار کے مزے لوٹے اتنا ہی انہوں نے کراچی کو تباہ وبرباد کیا ہے، کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ماضی کی وہ دعویدار سیاسی جماعتیں ہیں جنہوں نے آج کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنادیاہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ فنکشنل وگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو،پاکستان مسلم لیگ فنکشنل وگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما و رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی، آل تاجر اتحاد کراچی کے صدر عتیق میر،معروف صحافی،ادیبہ،کالم نگار، اور مصنفہ غزالہ عزیز اورپاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدر و امیدوار برائے مئیر کراچی اشرف جبار قریشی نے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے سوال: کراچی کی تباہی کا ذمے دار کون ہے؟کے جواب میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ کراچی کی تباہی کا ذمے دار بظاہر تو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ہے لیکن ان کے پیچھے اور لوگ بھی ہے جوکراچی کے مائی باپ بن کر بیٹھے ہیں۔ ان دونوں سیا سی جماعتوں نے اپنے اپنے ادوار میں شاہی فرمان جاری کر کے بلڈرز مافیا کو جو مراعات دی ہے جس سے اب کراچی میں کوئی جگہ بچی ہوئی نہیں ہے کراچی کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے،ڈی ایچ اے اور بحریہ تو آباد ہوگیا ہے لیکن پورا کراچی ڈوب گیا ہے۔ شہر کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نالوں کے کناروں پر آباد ہے ، کچرے کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ اسکو ٹھکانے لگانے کا کوئی بندوبست نہیں ہے جس کی وجہ سے گندے نالے بلاک ہو جاتے ہیں ‘ پبلک ٹرانسپورٹ کی صورتحال اس قدر مخدوش ہے کہ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے، آبادی کے تناسب سے تعلیم اور صحت کی سہولیات پاکستان کے چھوٹے شہروں سے بھی کم ہیں۔اس سال پہلے کی نسبت زیادہ بارشوں کی وجہ سے کراچی کی حالت مزید خراب دکھائی دی مگر ہمارے سیاستدان عوام کی مشکلات کو پس پشت ڈال کر اپنی اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں ،کراچی کے مستقل حل کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو تمام انتظامی اداروں اور وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔ سب سے پہلے ہنگامی طور پر سب سے بڑے مسئلے یعنی سیوریج کو بہتر بنانے کے لیے ماہرین کی بااختیار ٹیم تشکیل دینا ہو گی جو کہ بلا تفریق ان تمام جگہوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرا سکے کہ جنکی وجہ سے نالوں کے کنارے تنگ ہو چکے ہیں۔رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار پہلے تو خود کراچی کی عوام ہے پھر ایم کیو ایم پی پی پی اے این پی جماعت اسلامی کو میں سیاسی جماعت نہیں کہتی ہوںان سب نے کراچی کو تباہ و برباد کر دیاہے اور جن جن کے ہاتھوں میں کراچی پر حاکمیت آئی ان کے اپنے حالات چیک کیجئے سب کھرب پتی بن گئے ہیں ایم کیو ایم جب جب پاکستان پیپلزپارٹی کیساتھ حکومت میں آئی انہوں نے اور کراچی کو تباہ کیاہے پی پی پی کے ساتھ مل کر۔ معروف تاجر رہنما عتیق میرنے کہا کہ کراچی کی تباہی کی ذمے دار براہ راست سندھ حکومت ہے،پچھلے 14برس سے پیپلز پارٹی نے کراچی سمیت صوبہ سندھ کے عوام کو رتی برابر بھی سہولیات نہیں پہنچائیں بلکہ مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا جبکہ سندھ حکومت ہمیشہ وفاق سے فنڈز کی کمی کا شکوہ کرتی رہی ہے‘ جب بھی کراچی میں بارشیں ہوئیں سارا شہر ڈوب گیا مگر ہر سال عارضی انتظامات کر کرا کے جیسے تیسے ممکن ہوا کراچی کے باسیوں کو امید دلا دی گئی کہ آئندہ ایسی صورتحال سامنے نہیں آئے گی لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے کیونکہ ہر گزرنے والا دن ، مہینہ اور سال کراچی والوں کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔یہ وقت ہے کہ سندھ اور وفاق کے صاحبِ اختیار کو کراچی شہر کو ذات پات اور قومیتوں سے بالا تر ہو کر ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے وگرنہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کا معاشی مرکز کراچی تیسری دنیا کے کسی غریب ترین شہر سے بھی بد تر شہر کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔معروف صحافی و مصنفہ غزالہ عزیز نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا۔ آج موہنجو دڑو کے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے‘ سچ یہ ہے کہ اس کی بربادی میں سب ہی نے حسب توفیق حصہ لیا۔ جس نے جتنے سال اقتدار کے مزے لوٹے اتنا ہی انہوں نے کراچی کو تباہ وبرباد کیا ہے۔ سب سے پہلے ایوب خان نے راتوں رات کراچی کادار الحکومت کا اسٹیٹس ختم کر دیا۔ اور اسلام آباد کے جنگلات کو آباد کر دیا۔ پھر بھٹو کی حکومت آئی اور دس سال کے لیے کراچی کے لیے کوٹہ سسٹم نافذ کر دیا۔ پھر ضیاء الحق آئے اور مزید 10 سال بڑھا دیے جو آج تک کوئی ختم نہ کر سکا۔ متحدہ کی مدد سے پی پی نے کراچی کے سارے اداروں کو سندھ کے اداروں میں تبدیل کیا جیسے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ اتھارٹی کراچی روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو سندھ روڈ اتھارٹی کے ایم سی کو سندھ بلدیات کے ما تحت کر کے میئر کراچی کو مفلوج کر دیاہے۔ یہ سب جئے مہاجر کانام لے کر متحدہ نے پی پی کے ساتھ مل کرکیا ہے۔ کراچی کی تہذیب ، عزت و آرام اور بر تری کو پیپلزپارٹی نے متحدہ کے تعاون سے ختم کیا۔کراچی نے عمران خان کو ووٹوں سے نوازا۔ 14سیٹیں دیں، صوبائی اسمبلی میں22 نشستیں جتوائیںپھر اضافی خواتین9 نو نشستیں بھی جتوائیں۔ صدر پاکستان گورنر سندھ کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے لیکن کراچی کا حال وہی ہے۔ بجلی ، پانی ، گندی کے انبار ، سڑکیںتباہ حال، پی ٹی آئی نے کراچی کے ساتھ بے نیازی کا جو رویہ اختیار کیا وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔اشرف جبار قریشی نے کہا کہ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ماضی کی وہ دعویدار سیاسی جماعتیں ہیں جنہوں نے آج کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنادیا، اس شہر میں چائنہ کٹنگ کے ذریعے لوگوں کا قیمتی سرمایہ داؤ پر لگایا گیا، کراچی سے کمایا بھی اور کراچی کو کنگال بھی کیا، شہریوں کی زندگیوں کی بولیاں لگائی گئیں،آج بھی پوری دنیا میں کراچی کا شمار دنیا کے بدترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ کراچی کے دعویداروں نے شہر قائد کو سوائے بدنامی کے کچھ نہیں دیا، کراچی کی آبادی کو کم گنا گیا اور اس شہر کا جائز حصہ یعنی شہر پر خرچ کیے جانے والے فنڈز میں بھی کمی گئی،عمران حکومت کے وقت مردم شماری کیلئے خصوصی 5 ارب کے فنڈز مختص کیے گئے مردم شماری کے مسئلے پر سیاست کرنے والی جماعتیں رجیم چینج آپریشن کے بعد مردم شماری کا مسئلہ اٹھانا سرے سے بھول گئیں ہیں، دوہرے معیار برمبنی دوغلی سیاست نے اس شہر کے کئی ماؤں کے لال ان سے دور کردیے آج ان تمام سیاسی جماعتوں کا کراچی سے اسٹیک جڑ سے ختم ہوگیا ہے، کراچی ہر شخص اس وقت اپنا لیڈر صرف عمران خان کا مانتا اور جانتا ہے،کراچی کے لوگوں کی آخری امید عمران خان سے وابستہ ہے انشاللہ بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی اکثریت سے کامیاب ہوگی شہر کی خدمت پی ٹی آئی سے بہتر کوئی دوسری جماعت نہیں کرسکتی ہے۔