مزید خبریں

اسکول میں بچوں کو عزت دیں

ہمارے بچوں کا مستقبل بنانے کے اہم معمار ٹیچرز، استاد روحانی ماں باپ جن کی بات پر طلبا و طالبات یوں ایمان لاتے ہیں کہ ماما، پاپا اور سب لوگ غلط ہیں جو ٹیچر نے کہا بس وہ درست ہے، چاہے بچے کی والدہ یا والد خود ٹیچر کے عہدے پر رہ چکے ہوں۔ بس اپنی ٹیچر کی بات حرف آخر مانتے ہیں، عزت دینی بھی اسے ہی چاہیے لیکن استاد کو بھی بچے کی نفسیات سے مکمل آگاہی ہونی ضروری ہے۔ تمام پرائیویٹ اور سرکاری اسکولز میں فلاحی اداروں کی طرف سے ایسے پروگرامز جو آگاہی سیشن پر ہوں کہ بچے کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے اساتذہ کا برتائو بچے سے کیسا ہو۔ اگر بچہ بیماری، رکشہ ڈرائیور کی غلطی یاکسی گھریلو مجبوری سے لیٹ اسکول پہنچا تو ٹیچرز اس کو دوسروں کے سامنے تذلیل اور رسوا نہ
کریں، اُس کو لیٹ آنے پر ایک پریڈ زمین پر نیچے نہ بٹھائیں یا کلاس روم کے باہر مت کھڑا کریں، بلکہ اس کو دوستانہ ماحول میں عزت دیں اور یہ احساس دلائیں کہ شاباش جو بھی مسئلہ تھا آپ اسکول پھر بھی آئے۔ بچہ اسکول کی بے عزتی کو لے کر ڈپریشن میں ماں باپ اور دوسرے بہن بھائیوں سے بدتمیزی اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ نہ کرے اور احساس کمتری محسوس نہ کرے۔