مزید خبریں

تعبیر سے تعمیر تک‬

ارے یہ تم کیا کر رہے ہو ؟ یہ کیوں توڑ رہے ہو ؟ شیراز نے ایک اجنبی کو صبح سویرے پارک کے بینچ کو اکھیڑتے دیکھا تو فورا اس کی طرف لپکا جو اپنے کام میں مگن تھا اور دو آوازوں کے بعد بھی کوئی جواب نہ دیا تیسری دفعہ زور سے کہنے پر اس نے شیراز کی طرف دیکھا
ایسا کیوں کر رہے ہو ؟ پارک کے بینچ توڑنے سے تمہیں کیا ملے گا ؟یہاں تو لوگ بیٹھتے ہیں تم ان سے بیٹھنے کا سہارا چھین رہے ہو ۔
اجنبی بری طرح گھبرا گیا جیسے کہ اس کی چوری پکڑی گئی ہو ۔اس کو کوئی جواب نہیں سوجھ رہا تھا اس کے منہ سے اچانک نکلا کہ میں بینچ توڑ نہیں بلکہ جو ڑ رہا ہوں۔اجنبی نے اپنے جھوٹ کو چھپانے کی کوشش کی
نہیں میں نے تمہیں خود دیکھا ہے تم اسے اکھیڑرہے ہو ۔شیراز نے تلخی سے کہا ۔سچ سچ بتاؤ میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا شیراز نے دوٹوک لہجے میں کہا
صاحب جی اب میں آپ سے کیا چھپاؤں ۔دو تین دن سے کوئی دیہاڑی نہیں مل رہی ۔کام تلاش کر کے تھک گیا ہوں ۔یہ سنگ مرمر کے بیچ بیچ کر ایک وقت کا کھانا کھانے کا انتظام کرنا چاہتا تھا ۔اجنبی نے گلوگیر لہجے میں کہا ۔
دیکھو تمہارے حالات اچھے نہیں ۔مانا کہ تم نے مجبوری میں یہ قدم اٹھایا ہوگا.لیکن یہ چوری ہے تم چوری کے پیسوں سے اپنی بیوی بچوں کا رزق کا انتظام کرو گے ؟اس طرح تو تم ان کے لیے اور اپنے لئے جہنم کا ایندھن بننے کا انتظام کر رہے ہو ۔
مانا کہ بھوک انسان سے کیا کچھ کروا دیتی ہے۔لیکن یہ بھوک ہی انسان کو اللہ کی قربت بھی فراہم کرتی ہے۔اللہ سے سچے دل سے مانگو اللہ کیوں نہیں دے گا ۔رزق کا وعدہ تو اللہ نے کیا ہے۔ملکی املاک کو بیچ کر اپنا چولہا جلانا کہاں کا انصاف ہے ۔یہ پارک اور اس کی تمام چیزیں ہمارے پاس امانت ہے اور اس میں خیانت کرنا جرم ہے ۔تم کیا کام کرنا چاہتے ہو میں تمہارے لیے کوئی کام ڈھونڈ لوں گا ۔صاحب جی معاف کردیں آئندہ نہیں کروں گا ۔میں سارے کام کر لیتا ہوں بس بچوں کی بھوک دیکھی نہیں گئی تب ہی یہ قدم اٹھایا ۔حرام کا ایک لقمہ بھی اپنی اولاد کو آج تک نہیں کھلایا پتا نہیں میں شیطان کے وسوسے میں آ گیا تھا ۔ اجنبی نے ممنونیت سے کہا ۔چلو کوئی بات نہیں اللہ نے تمھیں گناہ سے بچا لیا یہ لو میرا کارڈ کل سے میری دکان میں آجانا مجھے امانتدار ملازم کی ضرورت ہے شیراز نے مسکراتے ہوے اسکی طرف کارڈ بڑھایا ۔
تشکر سے اجنبی کی آنکھیں چھلکنے لگی اور اس نے کہ صاحب أپ کو بہت شکریہ ان حالات میں أپ میرے لیے فرشتہ بن کر آئے ہیں مجھے اتنے بڑے گناہ سے بچا لیا میرے لیے رزق کا وسیلہ بن گئے۔ شیراز اس اجنبی کو دیکھ کر بس یہی سوچ رہا تھا کہ بے روزگاری اور کرپشن کی وجہ سے اپنے ملک کی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے آخر اس نقصان کا خمیازہ کون پورا کرے گا؟