مزید خبریں

کوئٹہ، جامعہ بلوچستان کے اساتذہ تنخواہوں سے محروم، سڑکوں پر نکل آئے

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) مالی بحران کا شکار صوبے سب سے بڑا تعلیمی ادارہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور دیگرملازمین کو تنخوا ہوں کی ادائیگی رک گئی ہے اساتذہ نے سڑکوں پر احتجاج شروع کردیا ہے، ایچ ای سی کی جانب سے جامعہ کو 90 سے 95 کروڑ روپے کے سالانہ گرانٹ ملتی تھی جو اب کٹوتی کے بعد 50 سے 55 کروڑ روپے ہے۔تفصیلات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان کے زیراہتمام جمعرات کے روز بھی جامعہ سے ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی خوجک روڈ پہنچی جہاں ل کالج کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا۔ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹرکلیم اللہ بڑیچ ، جنرل سیکرٹری پروفیسر فرید خان اچکزئی اور چیئرمین آفیسرز ایسوسی ایشن نذیر احمد لہڑی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ صوبائی حکومت صوبے کی سب سے بڑی جامعہ بلوچستان کے مالی بحران کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے ، دوسری طرف جامعہ کے وائس چانسلر ، پرووائس چانسلر اور دیگر متعلقہ حکام بھی صوبائی حکومت سے جامعہ بلوچستان کے لیے فنڈز لانے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ جامعہ کو درپیش سخت مالی مشکلات کی ذمے داری جامعہ انتظامیہ سربراہان پر عائد ہوتی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جامعات کی گرانٹس ان ایڈز کے لیے کم از کم 10 ارب روپے فوری جاری کرائے اور مرکزی حکومت جامعات کے ریکرنگ بجٹ میں اضافہ کرکے 150 ارب روپے تک بڑھائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں سے متعلق بلوچستان اسمبلی میں نئی قانون سازی کی وجہ سے بھی جامعات کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ، نئے ایکٹ میں خود مختار اداروں کے بجائے تمام اختیارات وائس چانسلر کو دے دیے گئے جس سے مالی اور انتظامی بے قاعدگیوں کو فروغ ملا ہے۔ چیئرمین آفیسرز ایسوسی ایشن نزیر احمد لہڑی کہتے ہیں کہ جامعہ بلوچستان میں 550 اساتذہ ، 330 آفیسرز ، 1300 سو کے قریب ایک سے لیکر 15 گریڈ کے ملازمین ہیں ، جبکہ پنشنرز کی تعداد 760 ہے۔ ماضی میں ایچ ای سی کی جانب سے جامعہ بلوچستان کو 90 سے 95 کروڑ روپے کے سالانہ گرانٹ ملتی تھی جو اب کٹوتی کے بعد 50 سے 55 کروڑ روپے ہے ، جبکہ جامعہ میں صرف ایک ماہ میں اوملازمین کی تنخوائیں اور پنشن 21 کروڑ روپے بنتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کہ جامعہ بلوچستان ایچ ای سی کی جانب سے گرانٹ کٹوتی کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے ،یونیورسٹی کا شارٹ فال 80 کروڑ روپے سالانہ ہے جس کی وجہ یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کو رواں ماہ کی تنخوائیں اور ہاوس ریکوزیشن کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکی ہے جبکہ گزشتہ ماہ کی بھی تنخوائیں آدھی ادا کی گئی ہیں۔ نذیر احمد لہڑی کے مطابق بلوچستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں 8 ہزار سے زائد طلبا زیرتعلیم ہیں اگر فوری طور پر جامعہ کے مسائل حل نہ کیے گئے تو صوبے کی قدیم اور بڑی یونیورسٹی بند ہوسکتی ہے اور ہزاروں طلبا کا مستقبل داو پر لگ سکتا ہے۔