مزید خبریں

سیدہ صفیہؓ کاآپ ﷺ سے نکاح

جب سیدہ صفیہؓ کا شوہر کنانہ بن ابی الحقیق اپنی بدعہدی کے سبب قتل کردیا گیا تو سیدہصفیہؓ قیدی عورتوں میں شامل کرلی گئیں۔ اس کے بعد جب یہ قیدی عورتیں جمع کی گئیں تو دِحیہ بن خلیفہ کلبیؓ نے نبیؐ کی خدمت میں آکر عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھے قیدی عورتوں میں سے ایک لونڈی دے دیجیے۔ آپؐ نے فرمایا: جاؤ ایک لونڈی لے لو۔ انہوں نے جاکر سیدہ صفیہ بنت حییؓ کو منتخب کرلیا۔ اس پر ایک آدمی نے آپؐ کے پاس آکر عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! آپؐ نے بنی قریظہ اور بنی نضیر کی سیّدہ صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا حالانکہ وہ صرف آپؐ کے شایانِ شان ہے۔ آپؐ نے فرمایا: دِحیہ کو صفیہ سمیت بلاؤ۔ سیدنا دِحیہؓ ان کو ساتھ لیے ہوئے حاضر ہوئے۔ آپؐ نے انہیں دیکھ کر دِحیہؓ سے فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی دوسری لونڈی لے لو۔ پھر آپؐ نے سیدہ صفیہؓ پر اسلام پیش کیا۔ انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کے بعد آپؐ نے انھیں آزاد کر کے ان سے شادی کرلی۔ اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔ مدینہ واپسی میں سدِّ صہباء پہنچ کر وہ حلال ہوگئیں۔ اس کے بعد ام سْلیمؓ نے انھیں آپؐ کے لیے آراستہ کیا۔ اور رات میں آپؐ کے پاس رخصت کردیا۔ آپ نے دولہے کی حیثیت سے ان کے ہمراہ صبح کی۔ اور کھجور، گھی اور ستو سان کر ولیمہ کھلایا۔ اور راستہ میں تین روز شبہائے عروسی کے طور پر ان کے پاس قیام فرمایا۔ اس موقع پر آپؐ نے ان کے چہرے پر ہرا نشان دیکھا۔ دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ کہنے لگیں: یارسول اللہ! آپؐ کے خیبر آنے سے پہلے میں نے خواب دیکھا تھا کہ چاند اپنی جگہ سے ٹوٹ کر میری آغوش میں آگرا ہے۔ واللہ! مجھے آپؐ کے معاملے کا کوئی تصور بھی نہ تھا لیکن میں نے یہ خواب اپنے شوہر سے بیان کیا تو اس نے میرے چہرے پر تھپڑ رسید کرتے ہوئے کہا: یہ بادشاہ جو مدینہ میں ہے تم اس کی آرزو کررہی ہو۔