مزید خبریں

صوبائی حکومت ملاکنڈ ڈویژن میں بگڑتی صورتحال کی ذمے دار ہے ، سراج الحق

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خیبرپختونخوا اور خصوصی طور پر ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتا خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو براہ راست حالات کا ذمے دار ٹھیرایا ہے۔ پشاور مرکز الاسلامی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ 13جماعتوں کی مشترکہ وفاقی حکومت اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ بھی امن قائم کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی، تینوں کی اوّلین ذمے داری ہے کہ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو جماعت اسلامی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے گورنر ہائوس اور وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنے دے گی۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ حکمران اپنے محلات میں سکون سے رہیں مگر دکاندار اور تاجر اپنا کاروبار بھی نہ کر سکیں اور والدین اپنے بچوں کوا سکول بھیجنے سے گھبرائیں۔ خیبرپختونخوا میں روزانہ لوگوں کو بھتے کے لیے فون آتے ہیں۔ حکومت اگر دعویٰ کرتی ہے کہ یہ طالبان کا کام ہے تو بھی ان واقعات کو روکنا حکمرانوں کی ہی ذمے داری ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے لیے حکومت کو عمائدین خیبرپختونخوا، علما اور مقامی جرگوں کی طرف سے ہر طرح کا تعاون میسر ہے مگر اس کے باوجود سیکورٹی صور ت حال کا تشویش ناک ہونا بڑا سوالیہ نشان ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ جرگے، مذاکرات جو بھی ہوں لیکن حکومت امن قائم کرے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ سازش کے تحت صوبے میں خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس بار خیبرپختونخوا کے عوام آئی ڈی پیز بننے کے لیے تیار نہیں۔ جماعت اسلامی صوبے کے عوام کے حقوق کی جنگ ہر فورم پر لڑے گی۔ مہنگائی اور خصوصی طور پر بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کی شمولیت پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت نے حکومتی اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ بجلی کے بلوں میں جی ایس ٹی، انکم ٹیکس، ٹی وی فیس اور نہ جانے کون کون سے تاوان وصول کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی تحریک جاری ہے۔ لاہور میں ہونے والے مظاہرے میں شرکا پر زہریلا مادہ پھینکا گیا۔ حکومت جماعت اسلامی کو عوام کا مقدمہ لڑنے سے روکنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعما ل کر رہی ہے، جو کامیاب نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا 20ارب یونٹ سستی بجلی پیدا کرتا ہے جبکہ اس کی ضرورت 12ارب یونٹ ہے۔ صوبے میں 87پیسے فی یونٹ کی لاگت سے تیار ہونے والی بجلی عوام کو 20روپے فی یونٹ کے حساب سے بیچی جاتی ہے۔ چوری شدہ بجلی کے نقصانات اور لائن لاسسز بھی صارفین کو منتقل کر دیے جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی اس ظلم، ناانصافی اور استحصال پر خاموش نہیں رہ سکتی۔سراج الحق نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔ پاکستان کو قائم ہوئے 75برس ہو گئے، مگر یہاں اب تک ایک دن کے لیے بھی قرآن و سنت کا نظام قائم نہیں ہوا۔ ملک کے 35سال ڈکٹیٹروں نے اور بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری حکومتوں نے ضائع کر دیا، اس دوران لوگوں کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے۔ غیر اسلامی نظام کی وجہ سے پاکستان میں مسلسل امریکی مداخلت ہو رہی ہے۔ لوگوں کو عدالتوںمیں انصاف نہیں ملتا، جبر اور استحصال ہے، غربت اور بے روزگاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ قوم ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔قبل ازیں امیر جماعت نے ملاکنڈ ڈویژن کے امرا اضلاع کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبہ خیبرپختوا کے امیرپروفیسر محمد ابراہیم، ایم این اے عبدالاکبر چترالی اور ایم پی اے عنایت اللہ خان بھی شریک ہوئے۔