مزید خبریں

نیوٹرلز سے کہتا ہوں اب بھی وقت ہے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں، عمران خان

اسلا م آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ نے مجھے سیاستدانوں کی کرپشن کے بارے میں بتایا، جب اسٹیبلشمنٹ کو ان کی کرپشن کا پتا تھا، انہوں نے ان کو اقتدارمیں آنے کی کیسے اجازت دے دی، قرضے نہیں صاف شفاف الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسیز پر نظرثانی کریں،نواز شریف کو واپس لانے کی کوشش ہو رہی ہے،شہباز گل سے کہلوا رہے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر بیان دیا، مجھے توشرم آ رہی ہے یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آزادی اظہاررائے کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1990 میں دونوں پارٹیوں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا تھا، پیپلزپارٹی اور(ن)لیگ نے ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کیسز بنائے تھے، 1996 میں نوازشریف اور بینظیر بھٹو ملک سے پیسہ باہر لیکر گئے، نوازشریف نے اقتدارمیں رہ کر 17 فیکٹریاں بنالی تھیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوچتا تھا اسٹیبلشمنٹ ان کی چوری کو دیکھ کر ری ایکٹ کریگی، کئی دفعہ مجھے آئی ایس آئی نے بھی ان کی کرپشن کے بارے میں بتایا، بدقسمتی سے نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھی، بعد میں پتا چلا ان کے اوپرکسی کی شفقت کا ہاتھ تھا، کسی کو نیب میں لیکر جاتے تو یہ لوگ مجھے گالیاں نکالتے تھے، اگر میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو ان سے کرپشن کے 15 ارب ڈالر نکلوا لیتے اور جیلوں میں ڈالتے۔ اسٹیبلشمنٹ سے سوال پوچھتا ہوں، آپ نے ان لوگوں کوہمارے ملک پر کیسے مسلط ہونے دیا، آپ لوگ تو خود ان کی چوری کے بارے میں ہمیں بتاتے تھے، جوملک لوٹتے ہیں ان پرپھول پھینکے جاتے ہیں، اسی لیے مدینہ کی ریاست میں امر بالمعروف پر چلنے کا حکم دیا گیا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف 16 ارب کی کرپشن کا اوپن اینڈ شیٹ کیس ہے، نوازشریف لندن میں 4 ارب کے گھر میں رہتا ہے، نواز شریف کو واپس لانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے، اتنے بڑے لٹیرے کے کیس کو میرے ساتھ موازنہ کیا جارہا ہے، مجھے ڈس کوالیفائی اور نوازشریف کوواپس لانے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سازش کا بھی پتا تھا تو پھر کیسے ان چوروں کو مسلط ہونے دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت ہے کیوں نہیں انہیں روکا، آپ جتنا مرضی کہیں آپ نیوٹرل ہیں، تاریخ میں آپ کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا، چار ماہ میں تاریخ لکھی جارہی ہے۔ مجھے ہٹایا گیا تو سمجھتے تھے لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے لیکن عوام سڑکوں پر نکل آئی، سوشل میڈیا والے بچوں کو اٹھایا جارہا ہے انہیں کہتے ہیں کہو عمران خان نے ایسا کہا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر شہباز گل سے ایک جملہ منہ سے نکل گیا تو ایک ٹی وی کو تو بند نہیں کرنا چاہیے تھا، نواز شریف، مولانا فضل الرحمن، ایاز صادق نے شہباز گل سے زائد سخت الفاظ بولے، اسے برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، پارٹی رہنما سے کہلوا رہے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر بیان دیا، مجھے توشرم آ رہی ہے یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، چوروں کو تسلیم کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ پلاننگ کر رہے ہیں کسی طرح تحریک انصاف ٹوٹ جائے، ہماری پارٹی کے سینیئرز لوگوں کو اپروچ کر کے خوف پھیلا رہے ہیں، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن موڑہے، قوم میں ایسی بیداری پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، 25 مئی کو خاندانوں، بچوں کو سڑکوں پر دیکھا، چیلنج کرتا ہوں جتنا مرضی خوف پھیلائیں قوم میں شعورکا جن کبھی بوتل میں نہیں ڈال سکیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیس کے چار گواہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مرے تھے، کیا نیوٹرل کو آپ کو اس قوم کی فکرہے، آپ کوپتا ہے ملک کدھر جا رہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، کسی کو نہیں پتا آنے والے دوماہ میں کیا ہوگا، قرضے لیکر ملک نہیں چل سکتا، کینسر کا علاج ڈسپرین سے نہیں کیا جاسکتا، قرضے نہیں فری اینڈ فیئرالیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، صاف اور شفاف الیکشن کے علاوہ سیاسی استحکام نہیں آسکتا، ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسیز پر نظرثانی کریں، کئی دفعہ بند کمروں کے فیصلے اچھے نہیں ہوتے، آپ کو 22 کروڑعوام کا سوچنا چاہیے، نوجوانوں کو نوکریاں چاہییں، سختی کر کے ان چوروں کوتسلیم نہیں کریں گے، اگر کوئی مجھے کہے ان چوروں کے نیچے زندگی گزارنی ہے تومیرے لیے موت بہترہے۔