مزید خبریں

عدالتی فیصلے سے بلدیاتی انتخابات یقینی، اہل کراچی میں امید کی کرن پیدا ہوئی ، حافظ نعیم

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی اور اہل کراچی میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے ،28اگست ووٹ کی طاقت اور عوام کے فیصلے کا دن ہے ، اہل کراچی ان پارٹیوں کو مسترد کردیں ،جن کی نااہلی وناقص کارکردگی کے باعث ہی شہر کی موجودہ ابتر حالت ہوئی ہے ،کے الیکٹرک وفاق سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی مفت لینے اور تمام ٹیکس وصول کرنے کے باوجود شہریوں پر لوڈ شیڈنگ کا عذاب ختم کرنے کو تیار نہیں ہے ،کراچی کے عوام،نوجوانوں ،تاجر سمیت تمام طبقات کے لوگوں سے اپیل ہے کہ اتوار21اگست کو شام 4بجے حسن اسکوائر پر ’’حقوق کراچی مارچ‘‘میں شرکت کریں ،جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک کراچی کے ہر زبان بولنے والے اور ہر شہری کے حقوق کی تحریک ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کوادارہ نورحق میں عدالت عظمیٰ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فیصلے اور شہر کی بدترین صورتحال پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،راجا عارف سلطان، انجینئر سلیم اظہر،سیکر ٹری کراچی منعم ظفرخان،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے سندھ اسمبلی کے سامنے 29روزہ تاریخی دھرنے کے نتیجے میں جو معاہدہ ہوا تھا اور اس کے مطابق جو اختیارات بلدیاتی اداروں کو ملنے چاہیے تھے اب پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر اختیارات واپس لینا چاہتی ہے ، ایم کیو ایم ،پیپلزپارٹی اور نواز لیگ کے ساتھ ایک پیکج ڈیل کے تحت حکومت میں شریک ہے اور جس طرح 2013ء میں کراچی کے بلدیاتی ادارے سندھ حکومت کو دیے تھے ایک بارپھر پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر کراچی کو تباہ وبرباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کامائنڈ سیٹ یہی ہے کہ اختیارات پر قبضہ کر کے حکمرانی کی جائے جو گزشتہ کئی سال سے کی جارہی ہے ،شہر اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،باران رحمت حکومت کی نااہلی کی وجہ سے زحمت بن جاتی ہے ، شہری سڑکوںکی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے سخت پریشان ہیں اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں ۔بارش کے بعد کراچی کی کوئی سڑک محفوظ نہیں ،سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے بن گئے ہیں روزانہ گاڑیاں گڑھوں میں گرتی رہتی ہیں ،گلیوں کی صورتحال اس سے کہیں زیادہ خراب ہے ،گندگی اور غلاظت کے ڈھیر جمع ہوگئے ہیں ،حکومت اور حکمران جماعتیں سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کرتیں ، کراچی کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ لاکھوں روپے کا ایم این اے فنڈز کہاں خرچ کیا گیا ؟ کیوں بارش کے بعد سڑکیں پانی میں بہہ گئیں۔انہوں نے کہاکہ مفتاح اسماعیل بتائیں کہ وہ کے الیکٹرک کو 1000میگاواٹ بجلی کیوں مفت دے رہے ہیں؟،وہ کے الیکٹرک سے کیوں نہیں پوچھتے کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کیوں ختم نہیں ہورہی؟ اور900میگاواٹ کا پلانٹ کب تک آئے گا؟نیپرا کا ادارہ کس مرض کی دوا ہے،وہ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی اقدامات کیوں نہیں کرتا؟تمام حکومتی جماعتیں کے الیکٹرک کومکمل سپورٹ کررہی ہیں لیکن کراچی کے عوام کا کسی کو کوئی خیال نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کی معیشت چلانے والا شہر کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے ، 67فیصد ریونیو جنریٹ کرنے والا شہر بنیادی ضروریات سے محروم ہے،کے الیکٹرک مافیا،نیپرا اور حکومت کے شیطانی اتحاد نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ، جب پانی کا وقت ہوتا ہے تو دانستہ لوڈ شیڈنگ کر کے شہریوں کوپانی سے بھی محروم کردیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا واضح اور دوٹوک مطالبہ ہے کہ پیپلزپارٹی کا سیاسی اور غیرقانونی ایڈمنسٹریٹر فوری طور پر برطرف کیاجائے،پرانے بیلٹ پیپرز ضائع کر کے نئے رنگوں میں دوبارہ بیلٹ پیپرز چھپوائے جائیںکیونکہ پرانے بیلٹ پیپرز آراواور ڈی آراوز کے پاس جاچکے ہیں ان میں اب کوئی شفافیت نہیں رہی ،آئین کے آرٹیکل 245اور220کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ امن و امان کو برقراررکھنے کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز تعینات کی جائے تاکہ شہری آسانی کے ساتھ اپنا ووٹ ڈال سکیں۔بلدیاتی انتخابات کی حتمی تاریخ مقرر ہونے کے بعد آئین کے آرٹیکل 14-Aکے مطابق سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کے اختیارات منتقل کردینے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔