مزید خبریں

پاکستان ،قدرت کی بہت بڑی نعمت ہے

پاکستان قدرت کی بہت بڑی نعمت ہے۔ قومیں جب پیروں پرکھڑے ہونے کا فیصلہ کرتی ہیں تو اللہ مضبوطی دیتا ہے۔ اللہ ہمیں نبی کی زندگی سے سیکھنے کا کہتا ہے، جو ریاست نبی کی سنت پر چلے گی وہ عظیم بن جائے گی۔ ہم نے اپنی قوت کو نہیں پہچانا، خوشی ہے کہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش ہو رہی ہے۔ معیشت اب آگے بڑھ رہی ہے۔ قدرت نے مسلمانوں کو آزادی کا دن ماہ رمضان کی ستائیس کو بطور تحفہ دیا اور آج ہم اس آزادی کے دن کو منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ دن جب برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں ایک جھنڈے تلے جمع ہو کر وہ تاریخی جدوجہد کی جس کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر وطن عزیز”پاکستان “ کا وجود ابھرا اور کروڑوں مسلمانوں کو اپنا وطن ملا۔
ہمارے وطن کی بنیادوں میں اینٹوں اور پانی کی جگہ متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاںاور خون استعمال ہواہے۔ اتنی گراں قدر تخلیق کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں اپنا من دھن، بھائی، عزیز واقارب قربان کئے، حصول پاکستان کےلئے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کتنی ماو ئوںکے سامنے ان کے بچے شہید کر دئیے گئے۔ کتنی پاکدامنوں نے نہروں اور کنووئوں میں ڈوب پاکستان کی قیمت ادا کی۔ کئی بچے یتیم ہوئے جو ساری زندگی والدین کی شفقت کےلئے ترستے رہے۔
راقم الحروف بھی تحریک پاکستان کا کارکن ہے اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں قائد اعظم ؒ کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے وقت ہندووں اور سکھوں کی طرف سے کھیلی جانے والی خونی ہولی مجھے آج تک یاد ہے۔گلی محلوں میں مسلمانوں کو چن چن کر شہید کیا جا رہا تھا۔ بھارتی پولیس ہندوو ¿ں کی ساتھ مل کر کیمپوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی تھی۔ افراتفری کی حالت میں ہم پاکستان پہنچے اور سجدہ شکر بجا لائے۔
14اگست 1947ءوہ مبارک گھڑی جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مسلمانوں کے اتفاق اور قائداعظمؒ کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت وجودمیں آئی۔ ہندوو ¿ں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کے مخالفت کی۔ انگریزوں نے بھی طر ح طرح کی رکاٹیں ڈالیں ۔آج ہمیں ہمیں ہر قسم کی آزادی اور سامان اور آسائش وآرائش مہیا ہے مگر یہ کبھی نہ بولیں کہ اس میں ٹیپو سلطان کا خون سر سید اوراقبال کے افکار قائداعظمؒ کی جدوجہد اور دوسرے اکابرین کا ایثار شامل ہے۔ بیشک آزادی بہت بڑی نعمت ہے ۔اس کی قدر کرو۔ یہ وطن ہمارے بزرگوں نے بہت مصیبتوں اور مشکلات سے حاصل کیا ہے۔
آج کا دن برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے قائد کی قیادت میںعلیحدہ وطن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا تھا۔ قائد اعظمؒ کی نصف صدی پر محیط سیاسی زندگی عدل و انصاف ، آزادی اور کچلے ہوئے انسانوں کو ان کا حق دلانے کی جدوجہد کرتے ہوئے گزری۔ قائد کی شخصیت ہمارے لئے روشن مینار ہے۔ اس اعتبار سے یوم آزادی منانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ پوری قوم قائد اعظم کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کا عہد کریں۔
یہ ملک ہم سب کا ہے۔ ہم سب اس کو سنوارنے کے ذمہ دار ہیں، ہم سب جواب دہ ہیں۔ ہم سب نے مل کر بھائی چارے ‘ اتحاد ‘ ایمان اور تنظیم کے ساتھ اپنے وطن کی آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔خاص طور پر نوجوان جو اس وطن کا ہراول دستہ ہیں۔ کل کو ان کو وطن کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ انہیں ابھی سے اپنے رویے اور اقدامات سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نہ صرف ایک سنجیدہ اور باوقار قوم کے باشعور شہری ہیں بلکہ کل کو بہترانداز میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن بھی کر سکتے ہیں۔تحریک پاکستان میں نوجوانوں بالخصوص طلبہ نے قائد اعظم کی قیادت میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔قائداعظم کو نوجوانوں سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ 1945-46 ءکے انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی نے قیام پاکستان کی راہ مزید ہموار کر دی اور ان انتخابات میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کیلئے طالبعلموں بالخصوص اسلامیہ کالج لاہور کے طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ راقم الحروف نے بھی تحریک پاکستان اور قیام پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ قائداعظم کے شانہ بشانہ مسلم کاز کے لئے روز و شب کام کیا۔1946 کے الیکشن میں مسلم لیگی امیدواروں کی مہم چلائی۔ گھر گھر جا کر ووٹر ز کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا۔ اس طرح لیگی امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنایا۔ اسی طرح قیام پاکستان کے بعد دنیا کی سب سے بڑی ہجرت اور بعد میں مہاجرین کی بحالی میں بھی کردار ادا کیا۔
درحقیقت آزادی ایک عظیم نعمت ہے اوربقول شہیدٹیپو سلطان آزادی کی زندگی کا ایک دن غلام کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ بڑی خوش قسمت ہیں وہ اقوام جو آزاد فضا میں سانس لے رہی ہیں اور بد قسمت ہیں وہ اقوام جو آج غلامی کی زندگی سے نجات حاصل نہیں کر سکیں۔ انہی بدقسمت لوگوں میں ہمارے کشمیری بھائی بھی شامل ہیں جو 73 سال سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ ایک ایسے وحشی دشمن ہے جس کو انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے۔ بھارت کشمیریوں کا خون بہانے سے باز نہیں آرہا۔ روزانہ نت نئے قوانین بنا کر وادی میں نافذ کیے جا رہے ہیں۔ کسی بھی قیمت پر کسی بھی طرح آزادی کی جدوجہد روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر شاباش ہے ہمارے کشمیری بھائیوں پر کہ زندگی جیسی نعمت بھی آزادی کی راہ میں حائل نہیں ہو نے دی۔ آج جب ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آزادی ایک نعمت ہے۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اسی محب وطن طبقے کی بے لوث کاوشوں کی بدولت پاکستان ملت اسلامیہ کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کے الخالد،الضرار ٹینک اور جے ایف تھنڈر طیارے دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ ہماری بہادر افواج نہ صرف فضاؤں بلکہ سمندر کی گہرائیوں اور ارض ِ پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہیں ہمارے حتف،شاہین اور غوری میزائل دشمن پر ہیبت طاری کیے ہوئے ہیں۔پاکستان ہرگز ایک معمولی حیثیت رکھنے والا ملک نہیں ہے۔ پاکستان کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا، اسے معرض وجود میں لانے کیلئے مسلمانان برصغیر نے لاکھوں شہدا کا خون دیا، اس کی فکری اور نظریاتی اساس کلمے پر رکھی گئی۔ ہمیں پھر سے وہی قائد اور علامہ والا پاکستان چاہیے اس کےلئے اس ملک کے ہر ذی روح کو صرف اور صرف وطن عزیز کی خاطر سوچنا ہوگا۔اے میرے ہم وطنو! یہ جو تم آزادی سے رہ رہے ہو یہ بڑی مہنگی اور قیمتی ہے۔ہم وطنو آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔