مزید خبریں

سیلاب متاثرین کی امدادی رقم سے ایک ارب 41 کروڑ سے زائد غائب

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخواکے قبائلی اضلاع میں مون سون کے دوران سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجے میں نقصانات کے ازالے کے لیے متاثرین کو دی جانیوالی ایک ارب 41 کروڑ روپے سے زائد رقم کا ریکارڈ غائب ہو گیا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ضم اضلاع خیبر، کرم، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی کے مکمل تباہ شدہ مکانات اور جزوی نقصان پہنچنے والے مکانات کے مالکان کو مجموعی طور پر 82 کروڑ64 لاکھ کی ادائیگی کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب اور قدرتی آفات کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو منتقل کیے گئے 59 کروڑ22 لاکھ روپے کا ریکارڈ بھی غائب ہے۔ مذکورہ رقم ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے متاثرین میں تقسیم کی جا چکی ہے۔ تاہم جب ان سے متاثرین کے شناختی کارڈ اور تفصیل مانگی گئی تو پی ڈی ایم اے تفصیل فراہم کرنے میں ناکام رہی۔خطیر رقم کا ریکارڈ نہ ہونے پر آڈیٹر جنرل نے پی ڈی ایم اے اور ڈپٹی کمشنر کے انتظامی اور مالی امورکو انتہائی ناقص اور کمزور قرار دیتے ہوئے آڈٹ اعتراضات لگائے ہیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق سال 2018ء سے 2020ء کے دوران پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے قبائلی اضلاع خیبر، کرم، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی میں مکمل تباہ شدہ ایک ہزار835 مکانات اور جزوی طور پر نقصان پہنچنے والے578 مکانات کے مالکان میں مجموعی طور پر82 کروڑ64 لاکھ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ تاہم آڈٹ کے دوران جب نقصانات کے ازالے کی مد میں دی گئی رقم سے متعلق مالکان کے شناختی کارڈ نمبر مانگے گئے تو پی ڈی ایم اے کے پاس ریکارڈ موجود نہیں تھا۔