مزید خبریں

حیدرآباد،گٹکے کے کاروبار میں کئی تھانیدار ملوث نکلے

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مین پوری اورگٹکا کے استعمال سے 11ماہ میں 78افراد منہ کے موزی مرض میں مبتلا ہوئے ،جن میں 14افراد زندگی کی بازی ہارگئے،جبکہ 50سے زائد افراد کراچی سمیت ملک کے دیگر اسپتالوں میں زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا ہیں،کینسرمیں مبتلا افراد کی اکثریت کا تعلق پریٹ آباد،نورانی بستی، گوئوشالا،حالاناکہ چینل، ہوسٹری سمیت دیگر گنجان علاقوں سے ہے۔ذرائع کے مطابق مین پوری اورگٹکا کے فروخت میں کئی ایس ایچ اوز اور اہلکاروں نے لاکھوں روپوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے،ضلع میں مین پوری کی تیاری کا سب سے بڑاٹھکانہ نورانی بستی میں قائم ہے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآبادمیں ڈی آئی جی پیر محمد شاہ اورایس ایس پی امجد شیخ کے مین پوری ،گٹکاکی فروخت پر پابندی کے احکامات باوجود ضلع بھر میں گلی کوچوں، محلوں،اہم شاہراہوں،تجارتی و کاروباری مراکزسمیت تمام گنجان آبادی والے علاقوں میں کھلے عام مین پوری،زیڈاکیس،سفینہ، سمیت دیگر اقسام کا سوکھاانڈین ولوکل گٹکا فروخت کیا جا رہاہے،جس کے باعث منہ کے کینسر کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،نمرہ کینسر اسپتال جامشورواوردیگر نجی اسپتالوں میں 11 ماہ میں منہ کے کینسر کے 78 مریضوں کو انتہائی تشویشناک حالت میں لایا گیا جن میں 14افراد زندگی کی بازی ہارگئے ،جن کی عمریں 18سے 40 سال کے درمیان ہیں ،اسی طرح کراچی، جامشورو سمیت ملک کے دیگر اسپتالوں میں اب بھی 50 سے زائد مریض زندگی وموت کی کشمکش میں مبتلا زیر علاج ہیں،ضلع کا سب سے بڑاشہزاد عرف بھورانامی شخص کامین پوری کا کارخانہ پنیاری تھانے کی حدود میں قائم ہیں ،جہاں سے 4تھانوں پنیاری،سخی پیر، مارکیٹ اورٹنڈویوسف کی سپلائی کیاجاتاہے جبکہ مین پوری کی تیاری کے لیے کراچی اورکوئٹہ سے چھالیہ کا چورا لیا جاتاہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ کارخانے میں پولیس اہلکار کی بھی حصہ داری ہے ،گھناؤنے کاروبار سے چشم پوشی اختیار کرنے پر مختلف تھانوں میں لاکھوں روپے ہفتہ دینے کے بھی انکشاف ہوئے ہیں۔