مزید خبریں

سڑکوں پر گڑھے پولیس کی کمائی کا ذریعہ بن گئے

کراچی ( رپورٹ \ محمد علی فاروق ) سندھ حکومت کی ناہلی اور حالیہ بارشوں سے سڑکو ں پر پڑنے والے گڑھے بھی کراچی پولیس کی کمائی کا ذریعہ بن گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی، یہ سلوگن پولیس تھانوں میں اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مختلف آفس کی رونق ہے جبکہ پولیس موبائل پر بھی جلی حرفوں سے یہ لفظ کنندہ ہے، فی الحال پولیس اب اس سلوگن سے کوسوں دور ہے، پاکستان میں شریف شہری کو اگر پولیس سے واسطہ پڑجائے تو وہ اپنی نسلوں کو بھی ان سے دور رہنے کی ہدایت کرتا ہے یہاں پولیس والے کو دیکھ کر شہری مزید خوفزدہ اور خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگتے ہیں،شریف آدمی ان کے پاس جاتے ہوئے اس لیے ڈرتا ہے کہ یہ بے عزت کرنے میں دیر نہیں کرتے اور بغیر پیسے لئے کام نہیں کرتے ان میں اچھے لوگ بھی ہیں لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے،شدید بارشوں کے دوران ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر عالم اوڈھو نے ہدایت جاری کیں تھیں کہ کراچی پولیس کے تمام فیلڈ آفسران اپنے علاقوں میں موجود رہیں گے اور بارش میں رین ایمرجنسی کے دوران اربن فلڈ نگ کی صورت حال سے نبرد آزماہونے اور عوام کی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار ر ہیں گے ، ہدایت پر بعض تھانوں کے پولیس افسران نے بھر پور عمل درآمد بھی کیا سٹرکو ںپر شہریوں کی خدمت کر تے نظر آئے شہریوں اور اعلیٰ افسران سے خوب داد وصول کی تاہم بعض پولیس افسران مصروف شاہراہوں پر اس جگہ ناکے لگا ئے دیکھے گئے جہاں بارشوں اور سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث سڑکو ں پر گڑھے پڑے ہوئے تھے ، ایک جانب سڑک پر پڑنے والا گڑھا جس سے بچ کر شہری سا ئیڈ سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہا ںموجود پولیس اہلکار وں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں ،پولیس ناکے جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے لیے کم عام شہریوں کے لیے وبال جان زیادہ بن چکے ہیں ان ناکوں پر پولیس افسراپنی افسری دکھا تا نظر آتا ہے یہ لوگ اخلاق سے عاری ہوتے ہیں2 منٹ میں ناکوں سے گزرنے والے معزز شہریوں کی عزت خاک میں ملا دیتے ہیں، جرائم پیشہ افراد کی پکڑ دھکڑ کے نام پرتلاشی کے بہانے شہریوں کوحوالات میں بند کر نے کی دھمکی پر بھاری نذرانے لیے جاتے ہیں جبکہ ان کا سب سے بڑ اشکار ہی موٹر سائیکل سوار بنتے ہیں ، موٹر سائیکل یا گاڑی سے اترتے ہی پورے جسم کی تلاشی اس طرح لی جاتی ہے جس پر بندہ یہ محسوس کرتا ہے کہ جیسے وہ واقعی چور، ڈاکو لٹیرا ہے بلکہ ان کے منہ بھی سونگھے جاتے ہیں خاص کر خواتین کے ہمراہ سواروں سے انتہائی ناروا سلوک کیا جاتا ہے اور اکثر و بیشتر موٹر سائیکل یا گاڑی کے کاغذات وقتی طور پر پاس نہ ہونے پر گاڑی زیر دفعہ 550 تھانے میں بند کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے ، کوئی مشتبہ چیز نہ بھی ہو تو پھر بھی ان ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کو کچھ نہ نکلنے کی صورت میں خوشی میں مٹھائی کی رقم دےے بغیر ناکے سے گزرنا محال ہوتا ہے اور اگر کچھ نکل جائے تو مشکوک ملزم کے پکڑے جانے کی وائرلیس کال چلادی جاتی ہے پھر ہاف فرائی اور فل فرائی کے نام پر ملزمان سے رقم بٹوری جاتی ہے جو اکثر ایزی پیسہ یا حوالہ سے لے لی جاتی ہے‘یہی گڑھے رات کو جرائم کے لےے ناکے بن جاتے ہیں ۔ شہریوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ پولیس چو ر ڈاکوو¿ں اور دہشت گردوں کو پکڑنے کے بجائے شرفاءکی پگڑیاں اچھال رہی ہے لہذا پولیس موبائل افسران کو قانون میں رہ کر ڈیوٹی اداکر نے کا پابند کیا جائے۔