مزید خبریں

پولیس ہیڈکوارٹر میں دستی بم اہلکار کے ہاتھ میں پھٹ گیا ، 2جاں بحق

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گارڈن میں واقع پولیس ہیڈکوارٹرز میں دستی بم دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور 2 شدید زخمی ہوگئے،دھماکا سرکاری اسلحہ خانے کے باہر ہوا،روسی ساختہ دستی بم باہر سے لائے گئے،دھماکا اسلحہ خانے سے متصل موچی کی دکان پر ہوا، اسلحہ خانے میں مال مقدمہ نہیں لایا جاتا ،ہینڈ گرنیڈ میں ڈیٹونٹر لگا ہونے کی بھی تفتیش کی جاری ہے ،ترجمان ڈسٹرکٹ سٹی پولیس نے ابتدائی طور میں واقعہ میں بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہاتھاکہ گارڈن میں واقع پولیس ہیڈکوارٹرز میں تقریباً سوا 11 بجے دستی بم دھماکا ہوا۔ دستی بم دھماکا اسلحہ خانے میں انسپیکشن کے دوران ہوا جس کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل شہزاد اور صابر شہید ہوگئے جبکہ سرکاری اسلحہ خانے کوت کے انچارج انسپکٹر سعید اور پولیس کانسٹیبل علی گوہر زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو سول اسپتال کراچی منتقل کردیا گیا ہے، اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔جائے وقوع کا دورہ کرنے والے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر اہلکار راجا عمر خطاب نے بتایا کہ دھماکا انچارج آرمری کے دفتر کے باہر ہوا جہاں اسلحہ رکھا جاتا ہے اور ڈیوٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کو دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک پولیس اہلکار کے ہاتھ میں دستی بم تھا جو پھٹ گیا جس کے نتیجے میں دونوں پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ معجزانہ طور پر وہاں موجود ایک اور دستی بم نہیں پھٹا۔انسداد دہشت گردی فورس کے افسر نے کہا کہ بظاہر یہ واقعہ کسی دہشت گردی کے سبب نہیں بلکہ دستی بم سنبھالنے میں لاپرواہی کے نتیجے میں پیش آیا۔ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے کہا کہ یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا اور اس میں کوئی دہشت گردی یا تخریب کاری کی سرگرمی شامل نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ دستی بم کیس پراپرٹی کا حصہ تھا اور پولیس اہلکار جب اسے ناکارہ بنانے کے لیے لائے تو یہ پھٹ گیا، انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والے دونوں پولیس اہلکاروں کی حالت بھی تشویشناک ہے۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ سٹی پولیس چیف جاوید اوڈھو نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دھماکا کس وجہ سے ہوا۔پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعہ حادثاتی معلوم ہوتا ہے، دو ٹیمز اس کی انکوائری کررہی ہیں، یہ دستی بم کیس پراپرٹی تھا، جسے ناکارہ کرنے کے بعد مال خانوں کی صفائی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام یونٹس کو ایس او پی پر عملدرآمد کرایا جاتا ہے، ایک دستی بم پھٹ گیا دوسرے کو ناکارہ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بارش کی وجہ سے کوت کو نقصان پہنچا ہے جبکہ واقعے کی رپورٹ کے بعد مقدمہ ہوتا ہے اور واقعے کی مکمل انکوائری ہوگی۔پولیس ترجمان کے مطابق کرائم سین یونٹ نے جائے وقوع پر موجود شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔دوسری طرف پولیس کی جانب سے دیے جانے والے ابتدائی موقف کے برعکس بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پولیس ہیڈ کوارٹر میں پھٹنے والا دستی بم روسی ساختہ تھا، یہ اسلحہ خانے سے نہیں بلکہ کہیں اور سے لایا گیا تھا جس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق گارڈن دھماکے کے حوالے سے پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکا غیر ملکی ساختہ گرنیڈ پھٹنے سے ہوا۔ گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر کا اسلحہ خانہ صرف سرکاری اسلحہ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسلحہ خانے کے ریکارڈ میں یہ دو گرنیڈ نکالے جانے کی کوئی انٹری موجود نہیں ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس امر کی تحقیقات بھی جاری ہیں کہ ہینڈ گرنیڈ میں ڈیٹونیٹرکیوں لگا ہوا تھا، اسلحہ خانے میں سرکاری گرنیڈ، راکٹ، کلاشنکوف اور گولہ بارود رکھا جاتا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق اسلحہ خانے میں موجود سرکاری ہینڈ گرنیڈز کی تعداد پوری ہے، پھٹنے والا گرنیڈ روسی ساختہ تھا جس کی سرکاری اسلحہ خانے کے قریب موجودگی سوالیہ نشانہ ہے، اسلحہ خانہ کیس پراپرٹی رکھنے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا، موچی کی دکان پر گھسائی کرنے والا گرینڈر بھی موجود تھا، جائے وقوع سے ایک اور روسی ساختہ گرنیڈ بھی ملا۔