مزید خبریں

ڈیلی ویجز ملازمین کی داد رسی کی جائے

سابق وزیر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سے اپیل ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے محنت کشوں کی اکثریت غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے، جو آپ کی توجہ اپنے مسائل پر مبذول کرانا چاہتی ہے۔ بہترین پیداواری صلاحیت رکھنے والے اداروں میں ہزاروں تعلیم یافتہ ہنرمند ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین سے منسلک اہل خانہ کی لاکھوںمیں تعداد ہے۔تین دہائیوں سے زائد عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی یہ مظلوم طبقہ تمام تر سہولیات سے محروم ہیں۔گذشتہ چار دہائیوں سے ملک کے دستور کے آرٹیکل 3،4،5،9 اور25 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اکثر اداروں میں مستقل بنیادوں پربھرتیاں کرنے کے بجائے، ڈیلی ویجز پر بھرتیاں کر کے آئین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ جب کہ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت جس میںتمام شہریوں کو انجمن سازی کا حق ہے، اس حق سے بھی محروم رہے ہیں۔
ملکی صنعتی و کمرشل اداروں کے اندر بین الاقوامی معیار کے مطابق Accuracy میں کام کرنے والے کئی باصلاحیت ہنرمند ڈیلی ویجز ملازمین اپاہج یا معذورہوگئے ہیں،کئی ملازمت کے دوران ہی اس دنیا سے انتقال کر گئے۔ کئی ڈیلی ویجز ملازمین کم سے کم اجرت پر خالی ہاتھ ریٹائر ہوگئے ہیں یا ہو رہے ہیں۔ 60 سال کی عمر پوری کرنے کے بعد جب ڈیلی ویجز کی حیثیت میں کم سے کم اجرت پر ملازمت سے خالی ہاتھ فارغ ہوتا ہے،جس سے سارا خاندان متاثر ہوتا ہے۔عمر کے اس حصے میں ہیں جو اب تو کئی ڈیلی ویجز نانے اور دادے والے بھی بن گئے ہیں۔سماجی قدروں سے کٹی ہوئی یہ نسل اپنی آنے والی نسلوں کو کیا بتائیں گے، وہ تو اپنی جگہ، لیکن دوست و احباب کو ماہانہ آمدنی بتاتے ہوئے اپنا سر شرم سے جھکا دیتے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں ایسی کوئی مثال ہی نہیں ملتی، کہ سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجز محنت کش ، ڈیلی ویجز ہی کی بنیاد پر کم سے کم اجرت پر ریٹائر ہو رہے ہوں۔2008-13 پیپلز پارٹی کے دور میں آپ کی چیئرمین شپ میں کمیٹی کے ذریعے ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد مختلف اداروں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کردیا گیا تھا، لیکن جو اصل حقدار تھے وہ تو آج تک محروم رہ گئے ہیں۔اپنی سروسز کی مستقلی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سابق صد رآصف علی زرداری،وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی محتسب اعلی، انسانی حقوق سیل،وفاقی وزراء، سینیٹرز،قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبرز، قومی اسمبلی و سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین، مختلف سیاسی و سماجی قائدین، ٹریڈ اور مزدور ٖفیڈریشن،فلاحی و سیاسی تنظیموں، پائلر کے علاوہ میڈیا کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے سربراہوں کے سامنے ڈیلی ویجز کے مسائل و مصائب احسن طریقے سے نہ فقط اجاگر کیے، بلکہ ان سے تحریری طور پر اور ملاقاتوں کے ذریعے بھی ڈیلی ویجز ورکرز کی سروس مستقل کرنے کے لیے آواز پہنچائی ہے، لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود بھی آج تک اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ ڈیلی ویجز ملازمین نے اپنی زندگی(GOLDEN AGE) کا حصہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور اداروں کو خوشحال بنانے کے لیے وقف کردیا ہے، مگر اب وہی ادارے ان ملازمین کا حق دینے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح 1996-1999 کے عرصے میں نکالے گئے ملازمین کی بحالی سروس ایکٹ2010 پی پی سرکار کا بہترین کارنامہ تھا۔اسی طرح آپ کی کمیٹی سے 25مارچ 2008 سے لے کر 24 مارچ 2013 تک پیپلز پارٹی کی حکومت کے عرصے کے دوران باقی رہ جانے والے تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائیزیشن ایکٹ کا قومی اسمبلی سے بل کو منظور کروایا جائے۔ اور قومی اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرائی جائے کہ ملک بھرکے وفاقی سرکاری اداروں میں انسانی المیہ جنم لے رہے ہیں۔اس کا جنگی بنیادوں پر فوری طور پر قدم اٹھایا جائے۔ تو یہ آپ کا پورے پاکستان کے اداروں میںکام کرنے والے ڈیلی ویجز ملازمین اور پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ملازمین آپ کے احسان مند رہیں گے ۔ آپ کی جانب سے ایک مثبت پیغام اور بہترین اقدام ثابت ہوگا۔ کیونکہ یہ فرد واحد کے حصول روزگار کا مسئلہ نہیں، بلکہ ڈیلی ویجز ملازمین سے ہزاروں کی تعداد میں منسلک خاندانوںکے زندہ رہنے کا سوال اور بنیادی انسانی حقوق کا بھی مسئلہ ہے۔