مزید خبریں

قومی اداروں کی لوٹ مار کاقانون

قوم کو تخت لاہور پر اقتدار کی جنگ کے تماشے میں مصروف کرتے ہوئے باریکی کے ساتھ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے وفاقی کابینہ سے پاکستان کے قومی اثاثے فروخت کرنے کا قانون بنام تجارتی لین دین آرڈیننس 2022ء منظور کروالیا۔ یعنی کام نجکاری اور نام لین دین۔ اس قانون کے ذریعے وفاقی کابینہ نے تیل و گیس کمپنیوں اور حکومتی پاور پلانٹس کے حصص SHARE متحدہ عرب امارات UAE کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے لیے ایک بین الحکومتی فریم ورک معاہدے (G2G) کے تحت وفاقی حکومت اور غیر قانونی ریاستوں کے درمیان لین دین کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کرے گا جس میں تمام تجارتی لین دین شامل ہوں گے۔ نیز اس لین دین فروخت
کے سودے کو کسی بھی قانونی فورم بشمول سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ قومی اثاثہ جات و ادارے جن کی فروخت کی منصوبہ بندی کی گئی ہے وہ قوم کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور انتہائی حساس نوعیت کے حامل ہیں جن میں آئل و گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن (OGDC) پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ ( PPL) سوئی سدرن و سوئی نادرن گیس اور قومی
ایئرلائن ( PIA) شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خریدار کا تعین ان کو فروخت کیے جانے والے حصص SHARE کا تعین بھی کردیا گیا ہے۔ جس کے لیے کوئی نیلامی کا عمل بھی نہیں ہوگا اور حصص SHARE کی قیمت باہمی مشاورت سے طے کی جائے گی۔ دنیا کے کسی ملک میں ایسی انوکھی نجکاری کی مثال آپ کو نہیں مل سکتی ہے۔ حکومت شریف کا موقف ہے کہ ضروری ہے جس ملک کو (DEFAULT) دیوالیہ سے نکالنے کے لیے ڈھائی ملین ڈالر اکٹھا کرنا ضروری ہے جس کے لیے یہ اقدام اٹھایا جارہا ہے۔ اگر غیر ملکیوں کو نجکاری کا گزشتہ ریکارڈ دیکھا جائے تو
2004ء میں PTCL کو اتصلات UAE کی کمپنی کو فروخت کیا گیا تھا جس کی 18 سال گزرنے کے بعد بھی مکمل ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ اس ضمن میں ایک TV شو میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے جب دریافت کیا گیا کہ یہ کثیر منافع بخش ادارے کیوں فروخت کیے جارہے ہیں تو موصوف نے فرمایا کہ ہم خریدار سے BUY BACK واپس لینے کا معاہدہ بھی کرسکتے ہیں کہ ایک خاص مدت کے بعد وہ ہم کو ہی فروخت کردے۔ بہت خوب کون بیوقوف ریاست اس قسم کا معاہدہ کرے گی۔ غرض یہ کہ یہ تمام عمل نجکاری کہ اپنے منفعت بخش اور حساس اداروں کو فروخت کرنے کے بعد آپ کی تباہ حال معیشت کہا جائے گی، کیا بہتری ہوگی، یا وہی ذلت و رسوائی ہمارا مقدر ہوگی اور ان کا کمیشن و سرمایہ میں اضافہ ہوگا۔