مزید خبریں

آئینی جنگ لڑنی ہے ، اس لیے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ر ہے، فضل الرحمٰن

پشاور (صباح نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے‘ وزیراعظم اپنے تمام ماتحت اداروں سے مل کر کام کر رہے ہیں‘ ہمیں اداروں سے نہیں کچھ افراد سے شکایت ہوسکتی ہے‘ کیا سارے فیصلے 3 جج ہی کریں گے‘ ہمیں سیاسی اور آئینی جنگ لڑنی ہے‘ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور میدان جنگ میں رہیں گے ۔ پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پتا چلا چینج رجیم کون ہے‘کہتا ہے بین الاقوامی طاقت کے ذریعے نکالا گیا، آپ کونکالا نہیں بین الاقوامی طاقت کے ذریعے لایا گیا تھا‘ مجھے افسوس ہے اشرافیہ کے گھروں سے ان کو سپورٹ ملی‘ اس کو اقتدار سے اتارنا کافی نہیں‘ نام و نشان کو بھی مٹانا ہے‘ ہتھیار نہیں ڈالنے، سیاسی، آئین کی جنگ لڑنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں‘ اگر ایک جج اپنے رویے سے متنازع بن جائے اور ایک فریق کو تحفظ دے تو اس کے بڑے دورس نتائج ہوں گے‘ اسی سے ریاستیں تباہ اور ٹوٹ جاتی ہیں‘ اداروں کے اندر کے لوگوں نے منظم طریقے سے ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے‘ ہم نے کہا اگر ہمارے خلاف کوئی فائل آئی تو تمہارے منہ پر مار دیں گے‘ آج یہ لوگ ہمیں آزادی کا درس دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ نئی نسل کوآزادی کا درس دے رہا ہے، برطانیہ میں اسرائیلی امیدوارکے لیے ووٹ مانگنے والا آزادی کی بات کرتا ہے‘ فارن فنڈنگ میں اسرائیل اور بھارت سے پیسہ آیا‘ تمہیں امریکی قونصلیٹ گھرکا کرایہ دیتا رہا‘ پھر بھی آزادی کی بات کرتے ہو، جس کی کابینہ میں دہری شہریت والے ہوں‘ وہ ہمیں آزادی کا درس دیتا ہے، ہم جانتے ہیں آزادی کسے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بچانے کے لیے حکومت میں اکٹھے ہوئے‘ ضمنی الیکشن کو ایک پارٹی کی طرح لڑیں گے‘ ہم نے ملک کو بچانا ہے۔ پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا نظریاتی اختلاف ہے‘ امریکا پاکستان کا دوست ہو کر بھی اقتصادی مشکلات کیوں پیدا کر رہا ہے‘4 سال کی دلدل سے نکلنے کے لیے 4 ماہ کافی نہیں۔