مزید خبریں

یومِ عاشور کی فضیلت

سیدنا ابن عباسؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریمؐ کوکسی فضیلت والے دن کے روزے کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشور کے اور سوائے اس ماہ یعنی ماہِ رمضان المبارک کے۔ (بخاری، مسلم)
مطلب یہ ہے کہ ابن عباسؓ نے آپ کے طرزِ عمل سے یہی سمجھا کہ نفل روزوں میں جس قدر اہتمام آپ یومِ عاشور کے روزے کا کرتے تھے، اتنا کسی دوسرے نفلی روزے کا نہیں کرتے تھے۔
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: روزے کے سلسلے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں؛ مگر ماہِ رمضان المبارک کو اور یوم عاشور کو (کہ ان کو دوسرے دنوں پر فضیلت حاصل ہے)۔ (رواہ الطبرانی والبیہقی، الترغیب والترہیب)
سیدنا ابوقتادہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشورا کے دن کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (ابن ماجہ کی ایک روایت میں ’’السنۃ التی بعدھا‘‘ کے الفاظ ہیں) کذا فی الترغیب)
ان احادیث شریف سے ظاہر ہے کہ یوم عاشور بہت ہی عظمت وتقدس کا حامل ہے؛ لہٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھرپور فیض اٹھانا چاہیے۔
یوم عاشور کے ساتھ ساتھ شریعت مطہرہ میں محرم کے پورے ہی مہینے کو خصوصی عظمت حاصل ہے؛ چنانچہ چار وجوہ سے اس ماہ کو تقدس حاصل ہے:
1۔پہلی وجہ تو یہ ہے کہ احادیث شریفہ میں اس ماہ کی فضیلت وارد ہوئی ہے؛ سیدنا علیؓ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ ماہ رمضان المبارک کے بعد کون سے مہینے کے میں روزے رکھوں؟ تو سیدنا علیؓ نے جواب دیا کہ یہی سوال ایک دفعہ ایک شخص نے نبی کریمؐ سے بھی کیا تھا، اور میں آپ کے پاس بیٹھا تھا، تو آپ نے جواب دیا تھا کہ: ماہ رمضان کے بعد اگر تم کو روزہ رکھنا ہے تو ماہِ محرم میں رکھو؛ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ (کی خاص رحمت) کا مہینہ ہے، اس میں ایک ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور آئندہ بھی ایک قوم کی توبہ اس دن قبول فرمائے گا۔ (ترمذی)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ماہ رمضان المبارک کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ ماہ محرم الحرام کا ہے۔ (ترمذی)
اسی طرح ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص محرم کے ایک دن میں روزہ رکھے اور اس کو ہر دن کے روزے کے بدلہ تیس دن روزے رکھنے کا ثواب ملے گا۔ (الترغیب والترہیب)
2۔ مندرجہ بالا احادیث شریفہ سے دوسری وجہ یہ معلوم ہوئی کہ یہ ’’شھرْ اللہ‘‘ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا مہینہ ہے تو اس ماہ کی اضافت اللہ کی طرف کرنے سے اس کی خصوصی عظمت وفضیلت ثابت ہوئی۔
3۔تیسری وجہ یہ ہے کہ یہ مہینہ ’’اشھر حرم‘‘ یعنی ان چار مہینوں میں سے ہے کہ جن کو دوسرے مہینوں پر ایک خاص مقام حاصل ہے، وہ چار مہینے یہ ہیں:
1۔ذی قعدہ، 2۔ذی الحجہ، 3۔محرم الحرام، 4۔رجب۔ (بخاری، مسلم)
4۔چوتھی وجہ یہ کہ اسلامی سال کی ابتدا اسی مہینے سے ہے؛ چنانچہ امام غزالیؒ لکھتے ہیں کہ ’’ماہِ محرم میں روزوں کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ اس مہینے سے سال کا آغاز ہوتا ہے؛ اس لیے اسے نیکیوں سے معمور کرنا چاہیے، اور خداوند قدوس سے یہ توقع رکھنی چاہیے کہ وہ ان روزوں کی برکت پورے سال رکھے گا۔ (احیاء العلوم)