مزید خبریں

پیسکو میں اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے ، پروفیسر محمد ابراہیم خان

واپڈا/ پیسکو کی نجکاری کے حوالے سے مرکزی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ حکومت اداروں کو بیچنے کے بجائے اس کے اندر اصلاحات کرکے اہل انتظامیہ کا تقرر کرکے کرپشن کے تمام دروازے بند کرے۔ موجود خرابیوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ منافع بخش قومی اداروں کی نجکاری کا عمل سمجھ سے بالاتر ہے۔ پیسکو جیسے ادارے کی نجکاری میں نام نہاد CBA یونین کا ہاتھ ہے۔ اور ان کی نااہلی اور کرپٹ کردار کی وجہ سے آج پیسکو تباہی کے دہانے پر ہے۔ ملک کا دوسرا بڑا ادارہ جن کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے زیادہ ہے۔ جو ملک میں پاک فوج کے بعد دوسرا بڑا ادارہ ہے۔ اس کی نجکاری اور اونے پونے داموں فروخت سمجھ سے باہر ہے۔ حکومت کرپشن بدانتظامی ختم کرنے کے بجائے ملازمین کو بے روزگار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی نجکاری سے ملک میں بیروزگاری کے سیلاب میں مزید اضافہ ہوگا۔ جس سے ملک میں امن عامہ اور افراتفری کا مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ ہزاروں ملازمین کے چولہے ٹھنڈے ہونے سے بچایا جائے۔ واپڈا ملازمین کو محکمے کی طرف سے دستیاب سہولتوں کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی صدر نے کہا کہ ان سہولتوں پر تحفظات اور اعتراضات سمجھ سے بالاتر ہے۔ ملک کے دوسرے محکموں کی طرح واپڈا، پیسکو ملازمین کو بھی محکمے میں خدمات سرانجام دینے کے بدلے جو مراعات ملتی ہیں وہ ملک میں مروجہ قانون کے مطابق ہیں۔ شمس سواتی نے تفصیل سے شرکاء کو موجودہ صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے جا کر آپ نے آرام سے نہیں بیٹھنا ہے، اپنے تمام ساتھیوں کو متحرک کرنا ہے اور پورے شعور و ادارک کے ساتھ مزدوروں کو انتظامیہ اور سی بی اے کی چالوں سے بچانا ہے اور ایسا مزدوروں کے منظم پلیٹ فارم سے ہی ممکن ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ پوری دنیا میں پن بجلی کی پیداوار کو اولیت دی جاتی ہے جو سستی اور عوام کی دسترس میں ہوتی ہے، بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے جان بوجھ کر ملکی مفاد کے منافی آئی پی پیز (IPPs) اور آر پی پیز (RPPs) معاہدے کرکے پاکستان دشمنی کی ہے اور ملک کی معیشت تباہ کرکے رکھ دی ہے اور عوام کو اندھیروں میں ڈبودیا ہے۔ بجلی کی مہنگی پیداوار اور IPPs کے ذریعے مافیا کو نوازنے کے اس عمل نے کاروبار زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ بجلی کی چوری، لائن لاسز میں اضافہ اور منافع بخش قومی ادارے کو تباہی کی یہی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری نظام کی نجکاری کرنا اور ترسیلی نظام کو اپنے پاس رکھنا سمجھ سے باہر ہے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے دعوے سے کہا کہ اگر صرف ایک محکمہ واپڈا کو درست کیاجائے اور یہاں ہر سطح سے کرپشن کو ختم کردیا جائے تو اس سے پاکستان کا بجٹ پورا ہوسکتا ہے مگر حکمران اپنے کمیشنز اور ذاتی فائدے کے لیے ملک مخالف معاہدے کرکے عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کی چکی میں پیس کر عوام کے بنیادی انسانی حقوق سلب کررہی ہے۔ انہوں نے ملازمین سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر اپنے محکمے سے کرپشن کو روکیں اور کام نہ کرنے کے رجحان کے خلاف تحریک اٹھائیں اور رزق حلال کا شوق پیدا کریں۔ پیسکو میں 60 فیصد خالی پوسٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خالی پوسٹوں پر فوراً ملازمین کے بچوں کر بھرتی کیا جائے۔ اس محکمے پر سب سے پہلا حق ان کے ملازمین کا ہے۔ ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے بھی بے روز گار ہے۔ جبکہ محکمے میں ہزاروں کی تعداد میں پوسٹ خالی پڑے ہیں۔ انہوں نے آئے روز لائن پر کام کرنے والے شہداء کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ ایک لائن مین اس وقت دس لائن مینوں کا کام کر رہا ہے۔ پیسکو میں لائن مین کی بھرتی میں مزید تاخیر برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ پیسکو میں اسٹاف کی کمی کو بلا تاخیر پورا کیا جائے تا کہ ہمارے قیمتی جانیں مزید ضائع ہونے سے بچ جائیں۔اجلاس کے اختتام پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اجتماعی دعا کی۔

پ