مزید خبریں

جگر کا سرطان صحت عامہ کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے،طبی ماہرین

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)نامور ماہرین سرطان نے ہیپاٹائٹس بی/ سی،سیروسس آف لیور، فیٹی لیور ڈیزیز، سگریٹ نوشی، شراب نوشی، ہائی کولیسٹرول اور ذیابطیس کو جگر کے سرطان کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں 2030 ء تک ایک ملین افراد جگر کے سرطان کی وجہ سے انتقال کر جائیں گے، جگر کا سرطان صحت عامہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے،لہٰذا جگر کے سرطان سے بچاؤ کے لیے ہمیں عوام میں شعور و آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جگر کے سرطان جیسے موذی مرض سے نجات حاصل کرسکیں۔ان خیالات کا اظہار ماہرین طب نے لیاقت یونیورسٹی اسپتال جامشورو کے ڈائگنوسٹک اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف گیسٹروانٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے تحت’’جگر کے سرطان‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ ایک روزہ سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سائنٹفک سیمپوزیم کی صدارت ایسوسی ایٹ پروفیسر/ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر اکرم باجوہ نے کی جبکہ سیمپوزیم میں ملک کے نامور ماہرین سرطان، فزیشن اور سرجنز نے شرکت کی۔سیمپوزیم کے شرکاء سے ڈاکٹر اکرم باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سیمپوزیم کا مقصد عوام میں جگر کے سرطان کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے جبکہ جدید طریقہ علاج سے جگر کے سرطان کا علاج اب ممکن ہو گیا ہے اور جگر کے سرطان سے بچاؤ اس وقت ممکن ہے جب ہم احتیاطی تدابیر اختیار کریں، ہیپاٹائٹس کی اسکریننگ اور ویکسینیشن کرائیں، صحت مند زندگی گزاریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حیدرآباد میں بھی ایک جدید طرزِ کا لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر قائم کرنے جارہے ہیں اور عنقریب اینڈوسکوپی الٹراساؤنڈ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی تاکہ مریضوں کو اپنے علاج کے لیے دور دراز کا سفر نہ کرنا پڑے۔نامور گیسٹروانٹرولوجی پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ کیمانی نے کہا کہ جگر کے سرطان کی بڑی وجہ ہیپاٹائٹس سی ہے اس کے علاوہ سیروسس آف لیور، ہیپاٹائٹس بی، فیٹی لیور ڈیزیز، سگریٹ نوشی، شراب نوشی، ہائی کولیسٹرول، ذیابطیس بھی جگر کے سرطان کا باعث بن سکتے ہیں، جگر کے سرطان سے بچاؤ کے لیے ہمیں عوام میں شعور و آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی سطح پر ہیپاٹائٹس کی اسکریننگ اور ویکسینیشن کا پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے، صحت مند زندگی گزاریں، جنسی بے راہ روی سے بچیں، سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز کریں، کولیسٹرول اور شوگر کو کنٹرول رکھیں، جسمانی ورزش کو معمول بنائیں، جنک اور فاسٹ فوڈ کا استعمال کم کریں۔