مزید خبریں

ڈیم فنڈ میں گڑبڑ ہوئی تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی بلائیں گے،چیئرمین پی اے سی

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)ڈیم فنڈ میں گڑبڑ ہوئی تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی بلائیں گے‘ چیئرمین پی اے سی۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کا معاملہ اٹھادیا۔پی اے سی ارکان نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے رکن برجیس طاہر کا کہنا تھاکہ ڈیم کیلیے چندا اکھٹا کرکے قوم کا مذاق بنایا گیا، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں۔انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کیلیے 9 ارب اکھٹے کیے، 13 ارب اشتہارات پر لگادیے۔پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا ٹاسک سونپ دیا اور حکم دیا کہ سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کریں۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کا کہنا تھاکہ تحقیقات کی جائیں ڈیم فنڈ کی تشہیر پر کتنے اخراجات آئے؟ کتنی فیملیز نے ڈیم فنڈ سے بیرون ملک سفر کیا؟چیئرمین پی اے سی نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ معاملے پرسابق چیف جسٹس ثاقب نثارکو طلب کرنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ ڈیم فنڈ تحقیقات میں مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پرسابق چیف جسٹس کو بھی بلائیں گے۔علاوہ ازیںپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہراسگی کا الزام عائد کرنے والی خاتون طیبہ گل کے لیے نامناسب لفظ استعمال کرنے پر چیئرمین اے پی سے نے ڈی جی نیب لاہور پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کیلیے ایسے الفاظ ناقابل برداشت ہیں۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں قائم مقام چیئر مین نیب ظاہر شاہ اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم پیش ہوئے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک ادارے کا وجود مارشل لا دور میں ہوا، 20 سال میں آپ رولز نہیں بناتے اور افسران کے اثاثوں کی تفصیل مانگنے پر آپ ہمارے اختیارات چیلنج کرتے ہیں۔ عدالتوں کا احترام مگر عدالتیں 1973 کے آئین کے تحت بنی ہیں۔کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ہائی کورٹ کو اس بات کا علم نہیں، پارلیمنٹ سب سے بڑا فورم اور چیئرمین کے پاس جوڈیشل پاورز ہیں۔ عجیب تماشا بنا ہوا ہے، کوئی سننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپس کی چپقلش سے ہم کمزور ہو رہے ہیں۔ وہ زمانے چلے گئے جب ایک گال پر تھپڑ پڑنے پر دوسرا گال آگے کر دیتے تھے، مجھے ایک گال پر تھپڑ پڑے گا تو میں اْس کا گال لال کر دوں گا۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ آپ ہمارا احتساب کریں ،ہم آپ کا احتساب کریں گے۔ خواتین کو ہراساں کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے ڈی جی نیب لاہور سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کسی نے ہراساں کیا یا گالی دی؟۔ آپ کوئی دفاع کا ادارہ یا ملٹری نہیں ہیں۔20 سال سے ادارے کے رولز بنانا کس کی ذمے داری تھی؟۔ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کمیٹی کو بتایا کہ میں 22 سال سے نیب میں ہوں ، میں اپنے خاندان کے سامنے ملزم ہوں، ایک عورت جس پر بدکاری کی 40 ایف آئی آرز ہیں، آپ اس کو یہاںلاکر ہماری تذلیل کروا رہے ہیں۔ کیا ہماری عزت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ میری دو بیٹیاں اور ایک بہن ہے۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے ہراسگی کا الزام عائد کرنے والی خاتون(طیبہ گل) سے متعلق دھندے (بدکاری)کا لفظ استعمال کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لیے ایسے الفاظ ناقابل برداشت ہیں۔ ہم نے متاثرہ خاتون کو سنا ہے، فیصلہ نہیں کیا۔ آپ کو یہاں اس لیے بلایا ہے کہ آپ وضاحت کریں۔ارکان کمیٹی اور چیئرمین نور عالم خان نے بار بار ٹوکنے پر ڈی جی نیب شہزاد سلیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 20 سال آپ ہی کی سنتے رہے، اب ہماری سنیں۔ سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کریں۔ اثاثوں کی تفصیل پر ایماندار لوگ پریشان نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا احترام کرتا ہوں، کسی کے باپ سے نہیں ڈرتا۔ قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ ہمیں ڈسکریمینیٹ نہ کیا جائے۔ پی اے سی نے آج تک کسی ادارے کے افسران کے اثاثوں کی تفصیل نہیں مانگی۔ ایف بی آر میں تمام افسران کے اثاثوں کی تفصیل اور ٹیکس ریٹرنزموجود ہیں۔ نیب کے تمام افسران ٹیکس ریٹرنز اور اثاثوں کی تفصیل جمع کراتے ہیں۔چیئرمین پی اے سی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس 11 اگست کو طلب کرتے ہوئے سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کوبھی دوبارہ طلب کرلیا ہے۔