مزید خبریں

سندھ :بلدیاتی قانون میں ترمیم کے معاملے پر حکومت ،اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک

کراچی (نمائندہ جسارت) سندھ کے بلدیاتی قانون میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق ترامیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں میں ڈیڈ لاک ہوگیا، پیپلزپارٹی نے بلدیاتی قانون میں ترامیم بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بعد کرنے کی تجویز پیش کی تو سلیکٹ کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اسے تسلیم کرنے سے انکارکردیا، بلدیاتی قانون میں ترامیم کیلیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر بلدیات سندھ سید ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ہم بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کی منظوری چاہتے ہیں لیکن اپوزیشن کے تعاون کی وجہ سے کچھ طے نہیں ہوسکا، کراچی میں ہم نے واٹر بورڈ اور سالڈ ویسٹ میں میئر کو چیئرمین بنایا ہے، الیکشن کمیشن کو یقین دلایا ہے کہ 45 روز میں بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنائیں گے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 45 روز میں بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنائیں گے۔ رکن اسمبلی اور جماعت اسلامی کے رہنما عبدالرشید نے کہا کہ یہ اجلاس بغیر کسی کارروائی کے برخاست کردیا گیا ہے، سلیکٹ کمیٹی صرف ٹال مٹول سے کام لینے کیلیے بنائی گئی ہے، ناصر شاہ نے دعویٰ کیا ہے کے تمام ادارے لوکل گورنمنٹ کو واپس کرنے کیلیے تیار ہیں اگر سب راضی ہیں تو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی مسودہ پیش کرنے کیلیے تیار ہیں۔ کمیٹی کو 45 روز میں منٹس عدالت میں جمع کروانے تھے، سندھ حکومت نے غفلت برتی، ایسا لگتا ہے کہ سندھ حکومت اختیار نہیں دینا چاہتی، پوری حکومتی مشینری پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم چلا رہی ہے، سید عبدالرشید نے کہا کہ کراچی میں لوگ نعمت اللہ خان جیسادور دیکھنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور سلیکٹ کمیٹی کے رکن خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ توہین عدالت کی مرتکب میٹنگ تھی جس میں پیپلز پارٹی نے عدالتی فیصلے کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترامیم کے بجائے راہ فرار اختیار کی، پیپلز پارٹی چاہتی ہی نہیں کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دیا جائے، پیپلز پارٹی یہی چاہتی ہے کہ نئی بلدیاتی قیادت بھی روتی رہے، سلیکٹ کمیٹی اجلاس میں اس امید سے آئے تھے کہ ترمیمی مسودہ موجود ہوگا لیکن اجلاس میں نئے فلیور کا لالی پاپ دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی سب کچھ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے، ان کا کوئی ارادہ نہیں چیئرمین وائس چئیرمین کو اختیار دیں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آرٹیکل 140 کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سندھ کے تمام ادارے بااختیار ہوں تاکہ ہم عوام کی خدمت کرسکیں، عدالتی فیصلے کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترامیم کے بغیر بلدیاتی الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، جہاں پی پی کا ووٹ بینک ہے وہاں 40 ہزار جبکہ ہمارے اکثریتی علاقوں میں 90 ہزار ووٹ پر یوسی بنائی گئی ہے، پیپلز پارٹی اپنا میئر لانا چاہتی ہے، ہم ان کے ارادے پورے نہیں ہونے دیں گے۔