مزید خبریں

ترکیہ سے 3سالوں میں 5ارب ڈالر تجارت کا ہدف ممکن ہے ،امجد رفیع

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین پاکستان ترکی جوائنٹ بزنس کونسل ،سابق صدر کے سی سی آئی امجد رفیع نے کہا ہے کہ اگراسٹیٹ بینک کی کمرشل بینکوں کے ذریعے سہولت کے بعد T.I.R کے ذریعہ ترکی کیلئے زمینی راستے سے تجارتی راستہ آپریشنل ہو جاتا ہے اور پی ٹی اے مکمل ہو جاتا ہے تب بھی 3 سالوں میں 5 بلین ڈالر کا ہدف ممکن ہے۔دوسری جانب اس زمینی راستے کی توسیع کے ذریعے یورپی یونین کے ممالک کو 14سے 16 بلین ڈالر کی برآمدات کا ایک اور راستہ کھولا جائے گا۔ امجد رفیع نے کہا کہ ایران کے راستے سالانہ 90 ارب ڈالر کی عالمی تجارت پہلے ہی سے چل رہی ہے لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس راستے کو اپنانا پسند نہیں کرتا ، اگرچہ ایف پی سی سی آئی کے مطالبے پر وزارت تجارت اور وزارت خزانہ نے اکتوبر 2021 سے کئی اجلاس بلائے، سابق صدر میاں ناصر حیات مگونے جارحانہ انداز میں اس اہم معاملے کو وزیر اعظم سمیت تمام متعلقہ افراد کے ساتھ اٹھایا۔لیکن بزنس کمیونٹی کے لیے حیرانی کی بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک اب بھی آگے نہیں بڑھا اور اب بھی تجارت کوآسان بنانے کے لیے تیار نہیں ہے، درحقیقت، ایس بی پی کے سابق گورنر نے سابق وزیر خزانہ، وزیر تجارت اور ایف پی سی سی آئی (بزنس کمیونٹی کی اعلیٰ باڈی) کے مشترکہ طور پر بلائے گئے اجلاسوں میں شرکت کی زحمت نہیں کی اور اسٹیٹ بینک کا یہ منفی رویہ اب بھی موجود ہے جس سے پاکستان کی عالمی تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔امجدرفیع نے بتایا کہ ترکیہ کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت ہوتی ہے۔