مزید خبریں

حکومت معیشت سنبھالنے میں ناکام ، ڈالر 225 روپے کا ہوگیا

کراچی/ اسلام آباد/ واشنگٹن (اسٹاف رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت معیشت کو سنبھالنے میں ناکام ہوگئی‘ معاشی ابتری سے روپے کا برا حال ہے‘ ڈالر 225 روپے کا ہو گیا‘ سونے کی قیمت میں 2800 روپے کا اضافہ ہوا‘ اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی رہی‘ 100 انڈ یکس 900 سے زاید پوائنٹس گرگیا۔ تفصیلات کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 6.79 روپے کے بڑے اضافے سے 221.99 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ منگل کو کاروباری دن کے آغاز پر بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا اور ایک موقع پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 9.92 روپے کے اضافے سے 225.12 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی تاہم مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہوئی اور مجموعی طور پر ڈالر کی قدر میں 6.79 روپے کا اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 221.99 روپے کی سطح پر بند ہوئی تاہم یہ بھی نئی بلند ترین سطح ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر8 روپے مہنگا ہوکر 224 روپے کا ہوگیا۔ ملکی سطح پر سونے کی قیمت میں 2800 روپے کا بڑا اضافہ ہوگیا‘ منگل کو
فی تولہ سونے کی قیمت 2800 روپے بڑھ کر ایک لاکھ 45 ہزار 200 روپے کی سطح پر آگئی۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی شدید مندی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 900 سے زائد پوائنٹس گر گیا۔ اسٹاک مارکیٹ بھی روپے کی قدر میں تنزلی کی طرح مندی کا شکار رہی۔ کے ایس ای 100 انڈیکس 978 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 40 ہزار 389 پوائنٹس پر بند ہوا‘ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 137ارب کی کمی ہوئی۔بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کا آؤٹ لک مستحکم سے منفی کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فچ نے اپنی رپورٹ میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام، کمزور حکومتی اتحاد اور جلد الیکشن کو آؤٹ لک بدلنے کی بنیادی وجوہات قرار دیا ہے۔فچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے پر عمل درآمد اور جون 2023ء کے بعد فنڈنگ کے حصول پر خدشات ہیں جب کہ زرمبادلہ ذخائر پر کرنٹ اکاؤنٹ میں خسارے کے باعث دباؤ ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرنسی کے اتار چڑھاؤ کا تعلق جاری کھاتوں کے خسارے ، مختلف خبروں اور غیریقینی صورتحال سے بھی ہے‘ عالمی سطح پر بھی امریکی ڈالر کی قدر گزشتہ 6 ماہ میں 12 فیصد بڑھی ہے۔ڈائریکٹر عارف حبیب کارپوریشن احسن محنتی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کے اثرات مارکیٹ پر پڑ رہے ہیں‘ سیاسی غیر یقینی اور پنجاب میں نئی حکومت سازی بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہے۔ انٹر مارکیٹ سکیورٹیز کے ریسرچ سربراہ رضا جعفری نے اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی مندی کو ’خوف ناک‘ قراد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کرنسی مارکیٹ سے ایکویٹی کی طرف منتقلی ہے‘ مارکیٹ میں آنے والی کمی آئی ایم ایف پروگرام میں مشکلات پیدا کر رہی ہے اور شاید یہ سیاسی طور پر مشکل ثابت ہو۔