مزید خبریں

پیپلز پارٹی نے 14 سال سے سندھ میں اپنی حکمرانی کا تماشا بنا لیا

 

کراچی (تجزیاتی رپورٹ: محمد انور) سندھ میں 2008ء سے مسلسل حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی کی حکومت حالیہ بارشوں میں بھی شہر کے مواصلاتی اور ندی نالوں کے نظام کو تباہی و بربادی سے محفوظ نہ رکھ سکی بلکہ اپنی مسلسل حکمرانی کے 14 ویں سال عین بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اپنی کارگزاری کو ندی نالوں میں عملی طور پر بہا کر اپنی حکمرانی کا تماشا بنالیا۔ یہی نہیں بلکہ تباہ ہوجانے والے سڑکوں و سیوریج کے نظام کو ہنگامی طور پر بحال کرنے کا کام شروع نہ کروا کر اپنے آپ کو ناکام ترین حکومت قرار دلوادیا ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ کرپشن کے الزامات کے تمغے سجائے یہ حکومت بارشیں ختم ہوجانے کے باوجود شہر کے مجموعی نظام کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار عناصر کا پتا لگانے اور ان کے خلاف کارروائی سے بھی گریزاں ہے۔ دوسری جانب تجزیاتی رپورٹ کیلیے ’’جسارت‘‘ نے صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ سے درج ذیل سوالات کیے لیکن صوبائی وزراء میں سب سے زیادہ خوش اخلاق اور سیاسی سوجھ رکھنے والے وزیر موصوف نے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ ان سے سوال کیے گئے تھے کہ (1) ناصر شاہ صاحب بارشوں کے نتیجے میں شہر کی تباہ شدہ حالت کا ذمے دار آپ کن عناصر کو سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی جارہی ہے؟ (2) کیا ایڈمنسٹریٹر مرتضٰی وہاب نے اپنی ذمے داریاں پوری کرسکے ہیں؟ اگر نہیں تو ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی؟ (3) کیا بلدیہ عظمیٰ کے چیف ایگزیکٹو میٹرو پولیٹن کمشنر افضال زیدی کی کارکردگی آپ کی نظر میں قابل تعریف ہے؟ (4) عالمی بینک کے کلک منصوبے اور وفاقی حکومت کے نالوں کی صفائی کے منصوبے کی ناکامی کی وجوہات کیا ہیں؟ برائے مہربانی ان سوالات کا جواب دے دیجیئے تاکہ صحافتی ذمے داریاں پوری کی جاسکیں۔ لیکن صوبائی وزیر نے رات گئے تک کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ خیال رہے کہ ناصر شاہ کا نام پیپلزپارٹی کے حلقوں میں آئندہ کے وزیراعلیٰ کے طور پر گردش کررہا ہے۔