مزید خبریں

بلدیاتی انتخابات،حافظ نعیم الرحمن کے ورے و ملاقاتیں ،الیکشن آفس کا افتتاح

کراچی(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے 24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں اپنے حلقہ انتخاب یوسی 8بلاک Bمیں بسم اللہ ہوٹل ،کھنڈو گوٹھ ،پہلوان ہوٹل ،تیموریہ بیکری نارتھ ناظم آباد کے دورے کیے، اس کے علاوہ الیکشن آفسز کا افتتاح ،کارنر میٹنگز و استقبالیہ سے خطاب بھی کیا۔اس موقع پرامیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن ، یوسی 8کے وائس چیئرمین ذوالفقار احمد، وارڈ کونسلرزطارق بن نصیر،یاسر خان ،کلیم علی،ریاض احمد،صابراحمد،ناظم انتخاب یوسی 8مشیر الاسلام،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،علاقے کی معروف سماجی شخصیت ہمایوں نقوی ودیگربھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے کہاکہ جماعت اسلامی نے ون ملین کال مہم کا آغاز کردیا ہے،ہم نے جس جس سے بھی رابطہ کیا ہے سب کی طرف سے اعتماد ملا ہے،کراچی کے عوام 24 جولائی کو جماعت اسلامی کو کامیاب کریں، ہم ہی اس شہر کو سنواریں گے، کراچی میںسیاسی جماعتوں کے پارٹی ورکرز اور سپوٹرز نے جماعت اسلامی کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ،کارکنان مہم کو مزید بھرپور طریقے سے چلائیں،ایک ایک فرد سے رابطہ کریں ،ان شاء اللہ جماعت اسلامی کراچی کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنائے گی،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا سب سے بڑا اور دیرینہ مسئلہ پانی کی عدم فراہمی ہے ، پانی کا کے تھر ی منصوبہ جماعت اسلامی کے سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے مکمل کیا تھا اور اب کے فور منصوبہ بھی جماعت اسلامی کا میئر ہی مکمل کرے گا،کراچی میں سیوریج کا نظام تباہ حال ہے ، الحمد للہ جماعت اسلامی کے پاس با صلاحیت افراد موجود ہیں جو پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کے حوالے سے مکمل معلومات رکھتے ہیں اور پانی و سیوریج کے نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں ،جماعت اسلامی کا میئر اختیارات کا رونا نہیں روئے گا بلکہ اختیارات سے بڑھ کر کام کرے گا ،ہم نے بلدیاتی اختیارات کے لیے سندھ اسمبلی کے باہر 29دن کا تاریخی دھرنا دیا اور سندھ حکومت کو مجبور کیا کہ وہ کراچی کو بااختیار بنائے ۔وزیر اعلیٰ سندھمراد علی شاہ کہتے ہیں کہ پانی کا بڑا مسئلہ لیکیج کا بھی ہے ہم کہتے ہیں کہ یہ لیکیج نہیں بلکہ پانی کی چوری ہے جو ٹینکر مافیا کو فروخت کیا جاتا ہے ، جماعت اسلامی کامیئر آئے گاتو اس کرپشن کا بھی خاتمہ کرے گااور جتنے بھی کرپشن کے راستے ہیں سب بند کرے گا۔انہوں نے کہاکہ معمولی سی بارش سے ہی برسات کا پانی ندی نالوں میں بھرنے کے بعد گلیوں اور سڑکوں میں آجاتا ہے جس کے باعث شہریوں کے لیے باران رحمت باران زحمت بن جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں پی ٹی آئی کے 14ایم این اے اور 30ایم پی ایز منتخب ہوئے انہوں نے صوبائی اسمبلی میں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باجود جب کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا تو بلدیاتی حکومت میں یہ لوگ کراچی کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟پی ٹی آئی صرف سوشل میڈیا پر کراچی فتح کرسکتی ہے عملاً کچھ نہیں کرسکتے۔کراچی کے مسئلے کا حل صرف جماعت اسلامی ہے، وفاقی وصوبائی حکومت میں نہ ہونے کے باوجود نعمت اللہ خان نے کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام بنیادی ضروری اشیاء سے محروم ہیں ان سب کے باجود کراچی نے 1.6ٹریلین ٹیکس کی مد میں جمع کرائے جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 42فیصد زیادہ ٹیکس جمع کروایا ہے۔وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی کو مسلسل نظر انداز کررہی ہیں،حکمران جماعتوں کے لوگ انتخابات کے آتے ہی گلی محلوں اور علاقے کی سطح پر نظر آتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد پانچ سال تک غائب رہتے ہیں۔