مزید خبریں

فضائل حرمین شریفین

حرمین شریفین ان مقدس مقامات کو کہا جاتا ہے جہاں رسول اکرمؐ کی زندگی گزری۔ یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ۔ اللہ تعالی نے ان جگہوں کو پوری کائنات میں فضیلت والی جگہیں قرار دیا ہے۔ بیت اللہ کے متعلق اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا یقینی طور پر وہ ہے جو مکہ میں واقع ہے (اور) بنانے کے وقت ہی سے برکتوں والا اور دنیا جہاں کے لوگوں کے لیے ہدایت کا سامان ہے۔ اس میں روشن نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے اور جو اس میں داخل ہوتا ہے امن پاجاتا ہے۔ (آل عمران: 96-97)
بحیثیت مسلمان جب ہم رسول اکرمؐ سے محبت کا دعوی کرتے ہیں تو یہ مقام ہمارے لیے مزید اہمیت کے حامل ہوجاتے ہیں کیونکہ مکہ مکرمہ وہ جگہ ہے جہاں رسالت مآبؐ کی ولادت ہوئی، آپؐ نے بچپن، جوانی اور لڑکپن وہیں پر گزارے۔ جہاں آپؐ کو بے حد پیار اور محبت ملی لیکن وہیں پر جب آپؐ نے نبوت کا اعلان کیا تو آپؐ پر جو سب و شتم ہوا اور جن مصائب و تکالیف کا سامنا آپؐ نے اور آپؐ کے صحابہ کرامؓ نے کیا، تاریخ اس پر گواہ ہے۔
مکہ مکرمہ روئے زمین پر سب سے افضل شہر ہے اور یہی شہر اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب بھی ہے۔ اللہ تعالی نے اس شہر کی اہمیت اور فضیلت کے پیش نظر سورۃ البلد میں اس کی قسم اٹھائی۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ’’قسم ہے انجیر اور زیتون کی اور صحرائے سینا کے پہاڑ طور کی اور اس امن و امان والے شہر (مکہ) کی۔ (التین: 1-3) اس شہرِ مقدس میں اللہ کا گھر ہے، جو تمام مسلمانوں کا قبلہ بھی ہے، اور فریضہ حج کی ادائگی کا مرکز بھی، اس شہر کے لیے اور اس شہر کے رہنے والوں کے لیے اللہ کے محبوب پیغمبر سیدنا ابراہیمؑ خلیل اللہ نے بھی بے شمار دعائیں مانگی ہیں۔
مکہ شہر اللہ کے آخری رسول سیدنا محمدؐ کی جائے پیدائش بھی ہے اور مقام تربیت بھی۔ آپؐ اسی پر کیف اور جاں فزا وادیوں میں پل کر جوان ہوئے اسی شہر میں آپؐ پر پہلی وحی نازل ہوئی۔ آپؐ کو اس شہر سے بے پناہ محبت تھی۔ جب آپ ہجرت کے ارادے سے پایہ سفر ہوئے تو مکہ کے بازارمیں کھڑے ہوکر آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین کا سب سے بہترین ٹکڑا اور اللہ کی ساری زمین اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے، اگر مجھے تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا‘‘۔ (مشکوۃ)
مسجد حرام ان تین مساجد میں سے ہے جن کی طرف ثواب کی نیت سے سفر کرنا باعث ثواب ہے، نبی کریمؐ کا ارشاد ہے: ’’ تین مسجدوں کے سوا کسی رخت سفر نہ باندھا جائے: میری یہ مسجد، مسجد حرام اور مسجد اقصی (مسلم) اسی طرح سیدنا عیاش ابن ابی ربیعہؓ کہتے ہیں کہ رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’یہ امت اس وقت تک بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک کہ اس (مکہ) کی حرمت کی تعظیم کرتی رہے گی جیسا کی اس کی تعظیم کا حق ہے اور جب اسے ترک کردے گی تو ہلاک ہوجائے گی۔ (مشکوۃ)
رسول اکرمؐ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آکر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مسجد نبوی کی تعمیر کروائی اور پھر اسی مدینہ منورہ میں آپ نے اپنی زندگی کے بڑے خوبصورت سال گزارے۔ اسلام کی عملی صورت ہمیں مدینہ منورہ میں زیادہ نظر آتی ہے، دس سال کے قریب قریب یہ عرصہ بنتا ہے اس دوران میں جنگیں بھی ہوتی رہیں، پیغام الہی بھی پہنچایا جاتا رہا، تزکیہ و تصفیہ بھی ہوتا رہا۔ اب جب ہم ساڑھے چودہ سو سال کے بعد مدینہ منورہ کا نام لیتے ہیں تو وہاں مسجد نبوی بھی ہے، رسول اکرمؐ کا روضۂ انور بھی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: ’’جو شخص بالقصد میری زیارت کرے گا وہ قیامت کے دن میرا ہمسایہ ہوگا، جو شخص مدینہ میں سکونت اختیار کرے اور اس کی مشکلات پر صبر کرے تو روز قیامت میں اس کی اطاعت کا گواہ بنوں گا اور اس کے گناہوں کی بخشش کے لیے شفاعت کروں گا‘‘۔ (مشکوۃ) اس حدیث میں ’’بالقصد میری زیارت کرے گا‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص تجارت، دکھلاوے، شہرت یا اس طرح کی اور کسی دنیوی غرض کے لیے نہیں بلکہ صرف حصول ثواب کے پیش نظر میرے روضے کی زیارت کے لیے آئے گا اس کو سعادت حاصل ہوگی۔
رسو ل اللہؐ کو مدینہ منورہ بے حد عزیز تھا، آپ اس شہر کے لیے دعا فرمایا کرتے تھے: ’’اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما اور ہمارے لیے ہمارے شہر (مدینہ) میں برکت عطا فرما اور ہمارے لیے ہمارے صاع (رزق) میں برکت عطا فرما اور ہمارے لیے ہمارے مد (تجارت) میں برکت عطا فرما۔ اے اللہ! ابراہیمؑ تیرے بندے اور تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے اور میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں اور انہوں نے مکہ کے لیے تجھ سے دعا کی تھی، میں مدینہ کے لیے تجھ سے ان دعاؤں کے دگنا کی دعا کرتا ہوں۔ جو کہ سیدنا ابراہیمؑ نے مکہ کے لیے کی تھیں‘‘۔ (مسلم)
مدینہ منورہ میں سب سے اہم جگہ مسجد نبوی ہے اور یہ وہ مسجد ہے جس کی زمین خود رسول اللہؐ نے خریدی اور اس کی بنیاد بھی خود آپ نے ہی اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی۔ فرمان رسول اکرم ہے: ’’میری اس مسجد مین ایک نماز دوسری مساجد میں ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے‘‘۔ (مسلم)
حرمین شریفین کی ایک بہت بڑی اور اہم فضیلت یہ بھی ہے کہ (مسلمان) اہل مکہ اور مدینہ قرب قیامت کے فتنوں میں سب سے خطرناک فتنے ’’فتنہ دجال‘‘ سے محفوظ رہیں گے۔ انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’مکہ مدینہ کے سوا دجال ہر شہر کو خراب کر ڈالے گا، ان دونوں شہروں کے راستوں میں ایسا کوئی راستہ نہیں جس پر صف باندھے ہوئے فرشتے نہ کھڑے ہوںجو ان کی نگہبانی کرتے ہیں‘‘۔ (مشکوۃ)
حاصل یہ کہ یہ دونوں شہر اہل ایمان کے لیے ہمیشہ سے مرکز عقیدت ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، ان دونوں شہروں سے مسلمانوں کا رشتہ محبت، عشق، عقیدت و احترام کا ہے جو کبھی کمزور نہیں پڑسکتا، ایک بے عمل مسلمان کا دل بھی مکہ اور مدینہ کا نام آتے ہی فرط محبت سے دھڑکنے لگتا ہے۔ ان دونوں شہروں سے مسلمانوں کا لازوال تعلق پوری دنیا پر آشکار ہے۔