مزید خبریں

سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آ داب فرزندی‬

حضرت ابراھیم علیہ السلام “قل ان صلاتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العالمین ” “آ پ کہہ دیجئے میری نماز میرے تمام مراسم عبودیت اور میرا مرنا اور میرا جینا اللہ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ” , اس بیانیے کا عنوان کیسے بنے ؟ وہ کیا چیز تھی وہ کیسی چاہت، تڑپ اور جستجو تھی ؟ ، جس نے زبان مبارک سے یہ حیات بخش اور حیات آفرین کلمات خیر نکلوائے اور رہتی دنیا تک کے اقامت دین کے راہ نوردوں کے لئے راہ راست اور ایمان و عمل کی بنیاد کا عنوان بن گئے ؟
سورج چاند اور ستاروں کا ابھرنا اور پھر ڈوب جانا کائنات پر تدںر و تفکر سے اس ہستی کا سراغ پالینا اور قلب و ذہن کا پکار اٹھنا کہ کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلارہا۔ دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے ۔وہی خداہے ، ہاں وہی ایک ہی تو خدا پے کہ جس کے ہاتھ میں پوری کائنات کی ڈوریں ہیں اور وہ اکیلا ہی اس پورے کارخانہ قدرت کا اکیلا تخلیق کار اور پالنے اور پرورش کرنے والا ہے ،وہی منتظم ہے ، وہی رازق پے ، وہی مختار کل پے ، وہی کائناتی سسٹم کا منصوبہ ساز ہے ، وہی الحی اور القیوم ہے –
جب کوئی انسان اس نہج پر غور تدبر کرتا ہے ، تو وہ نہ صرف لا الہ الااللہ پر مبنی اس یک نکاتی ایجنڈے کو پہچان لیتا ہے بلکہ اسی بل پر اس کا براہ راست مضبوط و مربوط رشتہ رابطہ تعلق اس غیبی خدائی کائناتی اسکیم کے ساتھ قائم و دائم ہوجاتا ہے ۔ پھر جب ایسا ہو تو۔
آج بھی ہو جو براھیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا