مزید خبریں

باڈہ،ٹریفک کا نظام درہم برہم ،تاجروں کو مشکلات کا سامنا

باڈہ (نمائندہ جسارت)ہے حق ہمارا تعلقہ باڈہ، ہم لے کے رہیں گے تعلقہ باڈہ، تمہیں دینا پڑے گا تعلقہ باڈہ، باڈہ شہر کو تحصیل کا بنیادی حق دلانے کے لیے باڈہ تعلقہ موومنٹ کی جانب سے 172ویں ہفتے بھی تعلقہ موومنٹ ڈپٹی کنوینرز زیب علی ساریو اور کامریڈ قادر بروہی کی قیادت میں ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے باڈہ پریس کلب سے حیدر چوک تک ریلی نکال کر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں باڈہ شہر کی مختلف سیاسی، سماجی ،علمی ،ادبی اور کاروباری تنظیموں کے رہنمائوں رواداری تحریک سندھ کے صدر کامریڈ پنھل ساریو، عزیز بروہی، علی انور عسکری، کامریڈ منور نوناری، اصغر نوناری، محمد علی خشک، ڈاکٹر عبدالستار منگی، حاکم منگی، زاہد منگی، علی رضا نوناری، نبی رضا بلوچ، محمد ہاشم مدنی سومرو، مظہر نوشاد پھلپوٹو، محمد امین سیال، جی ایم چنجنی، مور سندھی، نادر علی سومرو، لیاقت چنا، قاسم چنا، جان محمد مغیری اور فقیر جلال ساریو ودیگر شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے باڈہ تحصیل کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ اس موقعے پر شرکا نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باڈہ شہر آبادی اور اراضی کے لحاظ سے تحصیل کا حقدار ہے جس کا پورا پیپر ورک بھی مکمل ہوگیا ہے۔ باڈہ شہر کو پیپلز پارٹی قیادت نے جان بوجھ کر نظرانداز کرکے کھنڈرات میں تبدیل کیا ہوا، باڈہ شہر میں بائی پاس، پبلک پارک، ٹیکسی اسٹینڈ کے ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی قلت کی وجہ سے باڈہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے جس کا اثر دکانداری پر پڑتا ہے شہر کا کاروبار متاثر ہوتا ہے نتیجے میں باڈہ شہر کے بیوپاری دیوان، شیخ برادریاں باڈہ شہر کو خیرآباد کرکے دوسرے شہروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری، سندھ کے دو وزرائے اعلیٰ سابق سید قائم علی شاہ اور موجودہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مختلف اوقات میں باڈہ کو تحصیل بنانے کے وعدے کیے جو پانی پر لکیریں ثابت ہوئے، علاقے کے ایم پی ایس اور ایم این اے نے بھی ہر الیکشن میں باڈہ کو تحصیل بنانے اور دیگر بنیادی سہولیات دینے کے وعدے کرکے ووٹ لیے اور اقتدار ملتے ہی وہ کیے ہوئے وعدوں کو بھول گئے جس کی وجہ سے شہریوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ باڈہ تعلقہ موومنٹ کی جانب سے گزشتہ 3 سالوں سے باڈہ کو تحصیل کا درجہ دلانے اور حکمرانوں کو ان کے وعدے یاد دلانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ باڈہ شہر پیپلزپارٹی کا قلعہ مانا جاتا ہے پیپلزپارٹی بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو سے لے کر پیپلزپارٹی کے مقامی نمائندے ہمیشہ بھاری اکثریت سے الیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں مگر باڈہ تعلقہ موومنٹ کی مسلسل جدوجہد اور باڈہ تحصیل نہ بنانے کی وجہ سے شہریوں نے اس بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے مقابل مخالف امیدواروں کو ووٹ دے کر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے اگر آگے بھی ایسا ہی رہا تو مکانی انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کو دھچکا لگے گا کیونکہ باڈہ مکین حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں سے خفا ہو چکے ہیں اور ہر حال میں وہ باڈہ کو تحصیل بنا دیکھنا چاہتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر علاقے کے نمائندوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے باڈہ کو تحصیل کا درجہ دے کر مکینوں میں پھیلی بے چینی ختم کی جائے نہیں تو باڈہ تعلقہ موومنٹ کی جانب سے تب تک احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے جب تک باڈہ کو تحصیل کا بنیادی حق نہیں دیا جاتا۔