مزید خبریں

جماعت اسلامی کی انتخابی مہم کا آغاز ،حافظ نعیم کے مختلف یوسیز کے دورے ،ملاقاتیں،دفاتر کا افتتاح

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے 24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں اپنے حلقہ انتخاب یوسی 8بلاک A,،بلاک B،بلاک Fاورضلع شرقی میں یو سی 1 ،صفورہ یو سی 2 ،یو سی 6 ،یوسی 3 ،گلشن اقبال یوسی 7 اور 8 کے علیحدہ علیحدہ دورے کیے ،نوجوانوں کے بیٹھک میں شرکت او رنارتھ ناظم آباد کی مسجد ابراہیم میں نمازیوں اور مسجد کے خطیب سے ملاقات کے علاوہ الیکشن آفسز کا افتتاح بھی کیا ۔اس موقع پریوسی 8کے وائس چیئرمین ذوالفقار احمد، وارڈ کونسلرز ریاض احمد، صابراحمد ،ناظم انتخاب یوسی 8مشیر الاسلام ، ہمایوں نقوی ،سکریٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد ،نائب امیر ضلع نعیم اختر ودیگربھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات ڈھائی سال تاخیر سے ہورہے ہیں اس کے باوجود شہریوں میں نئی امید پیدا ہوئی ہے اور نوجوان طبقہ خاص طور پر جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کررہا ہے ۔ پیپلزپارٹی بتائے کہ 14سال میں 500ارب روپے کہاں خرچ کیے ،کون سا بڑا منصوبہ بنایا ؟ہم صرف کراچی کی بات نہیں کرتے پیپلزپارٹی سندھ کے کسی شہر کے بارے میں بتادے کہ وہاں کوئی بڑا منصوبہ بنایا ہو؟پیپلزپارٹی نے کراچی کو فتح کرنے کے لیے سیاسی ایڈمنسٹریٹر تعینات کردیا ہے ، اگر جعل سازی کے ذریعے کراچی کا میئر بھی پیپلزپارٹی کا آجائے گا تو کراچی کا وہی حال ہوگا جو گزشتہ 14سال سے ہورہا ہے بلکہ کراچی مزید تباہی کی طرف جائے گا ۔پیپلزپارٹی کا ورکر بھی جانتا ہے کہ سوائے لوٹ مار اور کرپشن کے کچھ نہیں کیا جارہا ،اگر کراچی میں ایم کیو ایم کا میئر آتا ہے وہ بھی وہی کر ے گا جوگزشتہ 35سال سے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کرکررہے ہیں ،پیپلزپارٹی اور نہ ایم کیو ایم کوئی بھی کراچی کو اون نہیں کرسکتا اور نہ ان کے پاس باصلاحیت افراد موجود ہیں ۔ایم کیو ایم کے رہنما چار سال اختیارات کا رونا روتے رہے اور کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔جماعت اسلای واحدجماعت ہے جس نے سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی اختیارا ت کے لیے تاریخی 29دن کا دھرنا دیا اور سندھ حکومت کو مجبور کیا وہ کراچی کے میئر کو بااختیار بنائے، کیا یہ کام ایم کیو ایم نہیں کرسکتی تھی؟ ایم کیو ایم بااختیار تھی گورنر ان کا تھا وزیر اور مشیر ان کے تھے ان سب کے باوجود انہوں نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے پی ٹی آئی کے 14ایم این اے اور 30ایم پی ایز منتخب ہوئے انہوں نے بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ،سندھ اسمبلی میں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باجود جب کراچی کے لیے کچھ نہیںکیا تو بلدیاتی حکومت میں یہ لوگ کراچی کے لیے کیا کرسکتے ہیں ؟پی ٹی آئی صرف سوشل میڈیا پر کراچی فتح کرسکتے ہیں عملا کچھ نہیں کرسکتے ۔کراچی کے مسئلے کا حل صرف جماعت اسلامی ہے ، وفاقی وصوبائی حکومت میں نہ ہونے کے باوجود نعمت اللہ خان نے کراچی میں ریکارڈ اور ترقیاتی کام کروائے ،50بڑی شاہرائیں بنائیں ، 32کالجز بنائے ، ہر ٹاؤن میں ماڈل پارکس بنائے ، گرین بیلٹ بنائے ، کچرے کا نظام ٹھیک کیا،جماعت اسلامی کے امانت دار اور باصلاحیت افراد نے جعلی بھرتیوں والے ملازمین سے بھی کچرا صاف کرایا ،انڈر بائی پاس بنوائے ، ماس ٹرانزٹ پروگرا م بنایا ، ہم عز م کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی حقوق کراچی تحریک جاری رکھے گی جس کا اہم سنگ میل 24جولائی ہوگا ،کراچی کے شہری شہر کے روشن مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو پر مہر لگائیں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی گزشتہ کئی عرصے سے کراچی کو تعمیر کرنے کے حوالے سے جدوجہد کررہی ہے ، جماعت اسلامی اورالخدمت نے ’’بنو قابل ‘‘ کے نام سے پروگرام بنایا ہے جس کے تحت میٹرک اور انٹرمیڈیٹ پاس لڑکوں کو آئی ٹی کی فیلڈ میں کورس کرواکر خود کفیل بنائیں گے جو گھر بیٹھے ماہانہ آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔حکمران ٹولہ صرف کراچی سے لینا جانتا ہے کچھ دینے کے لیے تیار نہیں ، گئے گزرے حالات میں بھی جب کہ کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہے ، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام بنیادی ضروری اشیاء سے محروم ہیں ان سب کے باجود کراچی نے 1.6ٹریلین ٹیکس کی مد میں جمع کرائے جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 42فیصد زیادہ ٹیکس جمع کروایا ہے۔وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی کو مسلسل نظر انداز کررہی ہیں،حکمران جماعتوں کے لوگ انتخابات کے آتے ہی گلی محلوں اور علاقے کی سطح پر نظر آتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد پانچ سال تک غائب رہتے ہیں۔