مزید خبریں

ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف ہمیں تگنی کا ناچ نچا رہا ہے ، وفاقی وزیر داخلہ

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف نے ہمیں تگنی کا ناچ نچا دیا۔یہاں شہدا پولیس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ ہر قیمت پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا لازمی تھا،سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے غلط معاہدہ کیا جو خامیوں سے بھرپورتھا اور شرائط بھی صحیح نہیں تھیں،رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بہت کوشش کی پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانا پڑیں،یہ بھی سوچا کہ کہ قیمتیں بڑھانے کے بجائے الیکشن میں چلے جائیں لیکن الیکشن میں جاتے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا، پاکستان کی معیشت اور امن و امان کی صورتحال ساری قیادت کے مل بیٹھ کربات کرنے سے حل ہوگی،وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے صرف فرح گوگی اوراحسن گجر کی تقدیر بدلی،ملک کے لیے کچھ کرسکتے تو چار سالوں میں کرلیتے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جس شخص کی آنکھ کے اشارے سے ملک ہل جاتا تھا آج وہ خود ہل بھی نہیں سکتا، شہدا کی قربانی قوموں کی تقدیر کو بدلتی ہے۔ شہید کا قرض تو پوری قوم پر ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں نئے انتخابات کا بھی سوچا، ملک نے ماضی میں ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، ملکی معیشت اور امن وامان کی صورتحال کا حل سیاسی اتفاق رائے میں ہے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک جگہ سرجوڑ کر بیٹھیں، ایک فرد انتشار پھیلانے پر تلا ہوا ہے،رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ تکبر اور غرور انسانوں کو تباہ کرتا ہے، عمران خان کسی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، پی ٹی آئی چیئرمین کہتے ہیں کہ وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے اور لوگوں کو گالیاں دیتے ہیں، یہ کہتے ہیں فلاں کو نہیں چھوڑوں گا، ایک انسان کی اوقات کیا ہے؟ ملک کے مسائل کے حل کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کچھ کر سکتا تو پچھلے 4 سال میں کرلیتا، قوم ان کا ساتھ دے گی جو ملک کو اتفاق رائے کے ساتھ آگے لے جارہے ہیں، یہ جلسوں اور لانگ مارچ کی دھمکیاں دیتے ہیں۔قبل ازیںوفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف ہیں اور ملک میں جاری بحران کو حل کرنے میں کوشاں ہیں ، مستقبل میں اس قسم کی بغاوت والی ریلیوں کو اسلام آباد میں برداشت نہیں کیا جائے گا ، اسلام آباد کو سبوتاژ کرنے، دھمکیاں دینے کا صفحہ پھاڑ دیا گیا ہے ،عمران خان کو اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا چاہیے اور ملک میں بغاوت اور عدم استحکام کی فضا پیدا کرنے سے باز رہنا چاہیے، اگر ضرورت پڑی تو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے حامیوں کے خلاف نئی آنسو گیس استعمال کریں گے، شرکا کو مشورہ ہے کہ وہ کوئی ایسی صورتحال پیدا نہ کریں۔ ہفتہ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آنسو گیس کے زائد المیعاد ہونے کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے پچھلے دور میں خریدا گیا تھا جو اب ختم ہوچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب نئی آنسو گیس خرید لی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اسے استعمال کریں گے۔انہوں نے تجویز دی کہ بہتر ہوگا کہ ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس قسم کی بغاوت والی ریلیوں کو اسلام آباد میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو سبوتاژ کرنے، دھمکیاں دینے کا صفحہ پھاڑ دیا گیا ہے۔علاوہ ازیںوزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے راولپنڈی میں بغیر اجازت ریلی نکالی جس پر اْن کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے راولپنڈی میں اجازت لیے بغیر ریلی نکالی جس پر اْن کے خلاف مقدمہ اور شہر میں نکلنے والے جلوسوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت پی ٹی آئی رات بارہ بجے تک پریڈ گراؤنڈ خالی کردے گی اور شرکا پرامن طور پر منتشر ہوجائیں گے، اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کوشش کے باوجود بھی عوام کو جمع نہیں کرسکے، جلسے میں خیبرپختونخواہ سے سرکاری ملازمین کو لایا گیا جبکہ عوام نے شرکت نہیں کی، فواد چودھری نے سوا لاکھ لوگوں کی ریلی کا دعویٰ کیا ہے مگر جلوس میں 1200 لوگ بھی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ریلی میں اتنے کم لوگ ہیں کہ انہیں سگنل پر روکنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جلسے میں شریک پی ٹی آئی کے ایک کارکن کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا، جس کا مطلب ہے کہ عمران خان صرف انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔رانا ثنا اللہ نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ عمران خان بھی اس بات سے واقف ہیں کہ مسلم لیگ ن 16نشستوں پر کامیابی حاصل کرلے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 17 جولائی کو صرف چار سے پانچ نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوگا۔