مزید خبریں

بلاول سندھ حکومت کی بے قاعدگیوں پر وکیل صفائی بن گئے ، جے یو آئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہاہے جے یو آئی سندھ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتی ہے، سندھ حکومت کی ہٹ دھرمی کے خلاف صوبائی سطح پر تحریک چلانے کے لیے جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 6 جولائی کو حیدرآباد میں طلب کرلیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں جے یوآئی ذمے داران کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ راشد محمود سومرو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری سے توقع تھی کہ وہ جمعیت علمائے اسلام سندھ کے تحفظات کا نوٹس لیکر اپنی صوبائی حکومت سے جواب طلب کریں گے لیکن چیئرمین بلاول زرداری نے اسمبلی کے فلور کھڑے ہوکر سندھ حکومت کی بے قاعدگیوں کے وکیل صفائی کا کردار ادا کیا۔ علامہ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ہمارے ڈیڑھ سو کے قریب ذمے داران اور کارکنان پر پریشر ڈالنے کیلیے جعلی ایف آئی آر درج کروائیں ، سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا، پے درپے ٹھپے لگائے گئے اگر ایسا متنازع اور خونیں الیکشن کرانا تھا تو اس سے بہتر تھا کہ ایک نوٹی فیلشن جاری کرکے اپنے کارکنان کی نامزدگیاں کروالیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی مرضی کا بلدیاتی بل اسمبلی سے منظور کروایا اور من چاہی حلقہ بندیاں کروائیں ، سندھ نے پولیس گردی اور غنڈہ گردی کرکے جمعیت علمااسلام کا جمہوری راستہ روکا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر رینجرز کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے تھے کہ وہ پولنگ اسٹیشن کی طرف نہ جائیں جبکہ سندھ پولیس پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی کررہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری سے دوبارہ درخواست ہے کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات پر پارلیمانی کمیٹی بنوائیں ہم ہر ضلع کی صرف دو دو یونین کونسلز بطور ٹیسٹ لاکر دیں گے اگر ہم نے بلدیاتی انتخابات میں آپ کی پارٹی کی دھاندلی ثابت نہ کی تو تمام نتائج من وعن تسلیم کرکے آپ سے معافی بھی مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی بل 2021 پر آل پارٹیز کے اعلامیے سمیت عدالت عظمیٰ کے آرڈرز کو بھی یکسر نظرانداز کیا ہے جس میں بتایا تھا کہ یہ بل انسانی حقوق کے منافی ہے۔ عدالت عظمیٰ سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ اس پر توہین عدالت کا نوٹس لے اور سندھ کے عوام کو انصاف دلائے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی کا ایک حلقہ پچاس ہزار ووٹرز پر مشتمل ہے لیکن اسی سندھ میں ایک یونین کونسل 90 ہزار ووٹرز پر مشتمل بنائی گئی ہے اور کہیں ایک یونین کونسل تین ہزار ووٹرز پر مشتمل بنائی گئی ہے، صوبائی حکومت کے تنخواہ دار ملازمین کو الیکشن کی ذمے داریاں سونپی گئیں۔