مزید خبریں

ملی یکجہتی کونسل آج یوم حرمت سود منائے گی،سودی نظام کیخلاف تحریک کا اعلان

لاہور(نمائندہ جسارت) ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کونسل کی رکن جماعتوں کے اراکین چیئرمین علما و مشائخ کونسل خواجہ معین الدین کوریجہ، علامہ عارف حسین واحدی نائب صدر اسلامی تحریک، سید ثاقب اکبر ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم پاکستان، عبداللہ گل سربراہ تحریک جوانان پاکستان، میاں محمد اسلم نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، پروفیسر محمد ابراہیم نائب امیر جماعت اسلامی، فرید احمد پراچہ نائب امیر جماعت اسلامی، راجہ محمد اصغر نائب ناظم اعلیٰ تنظیم اسلامی، طاہر تنولی سیکرٹری فنانس ملی یکجہتی کونسل، ڈاکٹر شہزاد اقبال شام انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، ڈاکٹر ساجد خاکوانی چیئرمین قلم کاروان اسلام آباد، نصراللہ رندھاوا صدر ملی یکجہتی کونسل اسلام آباد، علامہ سید جعفر نقوی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل شمالی پنجاب، عاطف وحید تنظیم اسلامی، عتیق الظفر خان جماعت اسلامی پاکستان اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علما نے کہا کہ اسلامی شریعت سود لینے اور دینے کو ممنوع قرار دیتی ہے۔ سود کی ہر شکل حرام ہے۔ انھوں نے کہا کہ 28اپریل 2022ء کو عدالت عظمیٰ شریعت ایپلیٹ نظرثانی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی شریعت عدالت نے ایک مرتبہ پھر تاریخی فیصلہ دیا۔ پوری قوم نے کلمہ شکر ادا کیا اور یہ توقع تھی کہ وفاقی حکومت، وزارت خزانہ، اقتصادی ماہرین اور پالیسی ساز اپنی آئینی اور اسلامی ذمے داری ادا کرتے ہوئے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے نیک نیتی سے لائحہ عمل، روڈمیپ بنائیں گے، لیکن قومی بجٹ میں بھی اس کا کوئی ذکر نہ آیا اور نہ ہی سود کے خاتمے اور اسلامی معاشی نظام کے لیے کوئی عندیہ دیا گیا۔ حکومتی بدنیتی، نااہلی اور اسلام بے زاری کا انتہائی نتیجہ سامنے آیا کہ وفاقی حکومت نے 1991ء کی طرح پھر سے اسٹیٹ بینک اور8 کمرشل بینکوں کو آگے کر کے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کر دی کہ سودی نظام برقرار رہے۔ حکومتی عمل اللہ تعالیٰ اور اسلامیان پاکستان کی ناراضگی کا سبب بن گیا ہے۔ تمام دینی جماعتیں اپیل دائر کرنے کی شدید مذمت کرتی ہیں اور اسے قرآن وسنت، آئین پاکستان سے بغاوت قرار دیتی ہیں۔ اپیل کے حق کا ناجائز استعمال سود کے تحفظ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مشاورتی اجلاس نے متفقہ مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت عدالت عظمیٰ سے اسٹیٹ بینک اور8 کمرشل بینکوں کو وفاقی شریعت عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کو روکنے کی اپیلیں واپس لینے کا حکم جاری کرے۔ یہ اقدام بلاتاخیر کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ سے اپیل ہے کہ اسٹیٹ بینک اور 8 کمرشل بینکوں کی وفاقی شریعت عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کو قرآن و سنت، آئین پاکستان، اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں اور 1973ء کے بعد قومی معیشت کی اسلامائزیشن کی کوششوں کی روشنی میں ناقابل سماعت قرار دے کر اسلامیان پاکستان کی دینی امنگوں کا اظہار کریں، قانونی موشگافیوں کے ذریعے قیام پاکستان کے مقاصد کو مسخ نہ کیا جائے۔اسٹیٹ بینک ، یو بی ایل، ایم سی بی، حبیب بینک، بینک الحبیب، حبیب میٹرو، نیشنل بینک، عسکری بینک وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر اپیل فوری واپس لیں، اپیل کے حق کا یہ استعمال سراسر ناجائز اور عوام کا استحصال ہے، وگرنہ پوری قوم 8 بینکوں کے خلاف اپنا اقدام کرنے میں حق بجانب ہو گی۔ پورے ملک میں ان بینکوں سے رقوم نکلوانے کی زبردست تحریک چلائی جائے گی۔ ملک بھر کے علما و مشائخ، خطیب حضرات سے اپیل ہے کہ آج (یکم ذوالحجہ) کو جمعہ کے خطابات، اجتماعات عید، منبر و محراب سے سود کے خاتمے، حکومتی اسلامی بے زاری، اسٹیٹ بینک اور8 کمرشل بینکوں کی اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عمل کی مذمت کریں۔ اور عامۃ الناس کو اسلام کے معاشی نظام کی اہمیت اور برکات سے آگاہ کریں۔ آج ’’یوم حرمت سود‘‘ منایا جائے۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پہلے مرحلے پر کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان، اسلام آباد میں سودی معیشت کی تباہ کاریوں اور اسلامی معاشی نظام کی برکات پر قومی سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔ملی یکجہتی کونسل کا مشاورتی اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ا تحادی حکومت میں شامل دینی جماعتیں حکومت کو غیر اسلامی، غیر آئینی اور خلاف شریعت اقدام سے روکیں۔ اجلاس محب دین، محب وطن اعلیٰ سطح کے معاشی ماہرین، پالیسی سازوں سے اپیل کرتا ہے کہ سود کے خاتمے اور اسلامی معاشی نظام کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالنے کے بجائے ٹاسک فورس، ورکنگ گروپس بنائیں اور آئندہ 5 سال کے لیے مرحلہ وار قومی معیشت کی اسلامائزیشن کا لائحہ دیں۔