مزید خبریں

کے الیکٹرک ہیڈآفس پر آج دھرنا دیں گے،حافظ نعیم ا لرحمن

کراچی (نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ شدید گرمی اور حبس کے باوجود حکومت اور نیپرا کی بے حسی اور سرپرستی کے خلاف آج شام 4بجے کے الیکٹرک ہیڈ آفس پردھرنا دیں گے ،بد ترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا مشکل بنادیا ہے،روزانہ شہری سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں،عوام کی اذیت ناک کیفیت کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت کے کان پرجوں تک نہیں رینگ رہی،تمام حکومتی جماعتیں کے الیکٹرک کو سپورٹ کررہی ہیں،کے الیکٹرک کے خلاف 5 سال سے عدالت عظمیٰ میں کیس چل رہا ہے، سابق چیف جسٹس نسلہ ٹاور گرانے کے بجائے اگر کے الیکٹرک کی کارکردگی پر توجہ دیتے تو آج لوڈ شیڈنگ کا یہ حال نہیں ہوتا، ملک کے وزیر پانی و بجلی کہتے ہیں کہ ملک ٹھیک چل رہا ہے،مگر کراچی کو کیا دیا جاتا ہے اس سے کسی کو غرض نہیں،ہم ٹیکس اور بل دیتے ہیں مگر اس کے باوجود کراچی والوں کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نا م پر صارفین سے اربوں روپے لیے جاتے ہیں لیکن ایک بھی پلانٹ فرنس آئل پر نہیں چلایا جاتا
،حکومتی جماعتیں بتائیں کہ کے الیکٹرک کو بغیر کسی معاہدے کے گیس کی سپلائی کیوں کی جارہی ہے ؟،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کا مسئلہ حل کرائیں اور عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم،اووربلنگ و لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس اوربلدیہ ٹاؤن میں خواتین کے مظاہرے سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرسیکرٹری کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع کیماڑی فضل احد،کے الیکٹرک کمپلینٹ سیل کے نگران عمران شاہد ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے تحت بد ترین لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کی نا اہلی کے خلاف جمعرات کوشہر بھر میں کے الیکٹرک کی آئی بی سی سمیت25سے زاید مقامات پر دھرنے دیے گئے ، خواتین بلدیاتی کنونشن کے بعد بلدیہ ٹاؤن میں خواتین کا مظاہرہ ہوا جس میں خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔علاوہ ازیں مرزا آدم خان روڈ آئی بی سی لیاری ،علاقہ بہار کالونی و آگرہ تاج ، موسیٰ لین آئی بی سی لیاری ،اولڈسٹی ، مین روڈ چاکیواڑہ ، کلاکوٹ،شاہین کمپلیکس آئی بی سی مین آئی آئی چندریگر روڈ، برنس روڈ، کیماڑی، کلفٹن ، مکی مسجد آئی بی سی گارڈن روڈ، ڈیفنس آئی بی سی ،کالا پل مین روڈ،چنیسر گوٹھ، اختر کالونی ،گجر چوک منظور کالونی،فرینڈز سی این جی اسٹیشن محمودآبادمدراس چوک آئی بی سی ،ضلع کیماڑی کے تحت فرنٹیئر کالونی ،آئی بی سی نارتھ کراچی ، آئی بی سی سرجانی ٹاؤن ،آئی بی سی گڈاپ ، پاور ہائوس آئی بی سی بلاک19فیڈرل بی ایریا ، گول مارکیٹ آئی بی سی ناظم آباد، نورانی کباب ہائوس شاہراہ قائدین اور لانڈھی سمیت دیگر مقامات پر دھرنے دیے گئے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ 17سال میں کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کھربوں روپے دیے جانے کا فرانزک آڈٹ کراکر عوام کے سامنے رپورٹ پیش کی جائے بالخصوص بائیکو کمپنی سے حاصل کردہ فیول اس کی مد میںلیے جانے والے فیول ایڈجسٹمنٹ کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے۔ کے الیکٹرک اور بائیکو کمپنی دونو ں آف شور کمپنی ابراج گروپ کی ملکیت رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے کراچی میں ہونے والی بدترین لوڈ شیڈنگ پر اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں اس کا کام صرف کے الیکٹرک کو مہنگے ٹیرف کی اجازت دینا ،فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر نوازنا رہ گیا ہے ۔کے الیکٹرک کراچی کے صارفین کے کلا بیک کی مد میں 42ارب روپے سے زاید واجب الادا رقم دلانے کے لیے کوئی قانونی اقدام نہیں کیا جاتا۔ نیپرا چیئرمین نے ہمارے مطالبے پر عید کے بعد اپنی قانونی ٹیم کراچی بھیجنے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال وفا نہ ہوسکا تاکہ صارفین کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف کے الیکٹرک کے حکم امتناع کو عدالت سے خارج کرایا جاسکے ،نیپرا بتائے کہ 2018ء سے بار بار اعلانات کیے جانے کے باوجودکے الیکٹرک کا 900میگا واٹ بن قاسم پلانٹ تھری کیوں شروع نہ ہوسکا ۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے بھاری مینڈیٹ لینے والی جماعتیں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر آواز نہیں اٹھارہیں ،انہی لوگوں نے کے الیکٹرک مافیا کو ہم پر مسلط کیا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ کراچی کے شہریوں کو سب سے زیادہ مہنگی بجلی ملتی ہے اور ہم ہی سب سے زیادہ بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا بھی کررہے ہیںکے الیکٹرک کی نجکاری کو 17سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل نہ کرسکا ،آج بھی اس کا انحصار سرکاری بجلی کمپنیوں کی پیدا شدہ بجلی این ٹی ڈی سی اور آئی پی پیز پر ہے نجکاری کرتے وقت یہ بات بتائی گئی تھی کہ نجی کمپنی اپنے ذرائع سے سستی بجلی پیدا کرکے بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کریگی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا اور سرکاری خزانے سے سبسڈی بھی نہیں دینی پڑے گی ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ 17سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود کے الیکٹرک سابق کے ای ایس سی کے مقابلے میں صرف 17فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرسکی ،حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بجلی کے پیداواری یونٹس میں اضافہ تو صرف 17فیصد مگر ریونیو میں اضافہ 600فیصد سے زاید کیسے ہوگیا؟جبکہ سابق کے ای ایس سی کے مقابلے میں کے الیکٹرک کی سبسڈی میں تقریباََ5ہزار فیصد کا اضافہ ہوگیا جو کہ سرکاری خزانے پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے اور کے الیکٹرک سبسڈی وقت پر نہ ملنے پر کراچی کے شہریوں پر اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کرکے حکومت کو بلیک میل کررہی ہے حکومت اور نیپرا جواب دیں کہ کے الیکٹرک سستی بجلی پیدا کیوں نہ کرسکا اس کی بجلی تو سرکاری بجلی کمپنیوں سے بھی کئی گنا مہنگی ہوگئی ہے وقت نے اس بات کو ثابت کردیا کہ نجکاری کا ڈھونگ آف شور کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا تھا اگر یہ نجکاری اتنی ہی فائدہ مند تھی تو اس تجربے کو ملک کے باقی شہروں میںکیوں نہیں کیا گیا آخر کراچی کے شہریوں کو قربانی کا بکرا کیوں بنایا گیا ؟اگر نجی کمپنی کو سرکاری خزانے سے سبسڈی ہی دینی تھی تو پھر نجکاری کا فائدہ کیا ہوا ؟۔