مزید خبریں

حکومت حرمت سود کیخلاف اپیل واپس لینے کا حکم دے،علما کنونشن

کراچی (نمائندہ جسارت) جمعیت اتحاد العلما سندھ کے تحت قبا آڈیٹوریم میں منعقدہ علما کنونشن میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علما کرام نے حکومت کی جانب سے سود کے خلاف وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کے عمل کی سخت مذمت اوراپیل دائر کرنے والے 4 نجی بینکوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان اور حکومت کو اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کی جانب سے اپیل واپس لینے کا حکم دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی شریعت عدالت کے حکم کے باوجود حکمرانوں کی سودی نظام کوجاری رکھنے کی ضد اللہ اوراس کے رسول ؐ کے خلاف علی الاعلان جنگ ہے ایسی حکومت سے کسی خیر کی امید رکھنا عبس ہے۔ علما کرام و ائمہ مساجد آج خطبات جمعہ میں حکومتی فیصلے کے خلاف حرمت سود پراظہار خیال اورعوام کو پی ڈی ایم حکومت کے اسلام دشمن اقدامات سے آگاہ کریں اورحکومت پرزوردیں کہ وہ وفاقی شریعت عدالت کے سودکے خلاف فیصلے پرمن عن عمل درآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم کرے۔علما کنونشن کی صدارت امیرجماعت اسلامی سندھ محمدحسین محنتی نے کی جبکہ جے یوپی کے قاضی احمد نورانی،جے یو آئی کے علامہ یعقوب شاہ،جمعیت اتحاد العلما سندھ کے صدرحافظ نصراللہ چنا،جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالحفیظ بجارانی، علامہ حزب اللہ جکھرو، مولانا عبدالوحید، مولانا یامین منصوری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے اپنے صدارت خطاب میں کہاکہ اس وقت ملک آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہے،وہ نہ صرف اپنا سود وصول بلکہ ہماری پوری معیشت پر قابض ہے۔دنیا بھرمیں شرح سود کم اورہمارے ہاں بڑھ رہا ہے۔جاپان ایک غیرمسلم ملک ہونے کے باوجود زیروسود پرچلا گیاہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں جتنے بھی حکمران آئے ہیں سب نے سودی نظام کو تحفظ دیا ہے۔یہی وجہ ہے ملک مقروض اورعوام بدحال ہوتے جارہے ہیں ۔سری لنکا ایک اچھا ملک تھا مگر آئی ایم ایف سے قرضے لے کر تباہ ہوگیا آج نشان عبرت بنا ہوا ہے۔آئی ایم ایف پہلے وزرا کو اپنی شرائط ماننے کے لیے ڈکٹیٹ کرتا تھا یہ پہلی دفعہ ہے کہ بجٹ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش ہوا اورآئی ایم ایف لائیو ڈکٹیٹ کرتا جارہا ہے اورغلام حکمران سرتسلم خم کرتے جارہے ہیں،علما کرام منبرومحراب سے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی 1990ء سے سودی نظام کے خلاف قانونی وعوامی جدوجہد کر رہی ہے۔دستور کی دفعہ38ایف میں واضح لکھا ہے کہ حکومت سودی نظام کے خاتمے اوراسلامی بینکاری کے لیے بتدریج اقدامات کرے گی۔ بینکاری ومعیشت ہی نہیں پورے ملکی نظام کو اسلامی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلامی نظام کے قیام کے بغیرملک ترقی اورعوام مسائل سے نجات حاصل نہیں کرسکتے ۔علما کنونشن میں منظورہونے والی قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کو من عن نافذ کیا جائے ،جوبینک اپیل میں جاچکے ہیں ان کے لائسنس رد اور عوام ان کا مکمل بائیکاٹ کریں۔سودی معیشت نے ملک کی معیشت کوتباہ اورآئی ایم ایف کا غلام بنادیا ہے۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس کے دستور میں لکھا ہے کہ قرآن وسنت سپریم لا ہوگا۔اس کے باوجود حکومت کا قرآن وسنت سے متصادم قانون کو تحفظ دینا اللہ و رسول ؐ سے اعلان جنگ ہے۔علما کنونشن میں قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیاگیاکہ پی ڈی ایم حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے اورفوری طورپروفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم اورتمام اپیلیں واپس لے۔