مزید خبریں

امریکا ، اسکولوں اور دفاتر میں با جماعت نماز پر پابندی ختم

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی سپریم کورٹ نے اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں باجماعت نماز کی پابندی کو آئین کی پہلی ترمیم کے منافی قرار دے دیا،جو جو ملازمین کے مذہبی عقائد کے احترام کو یقینی بناتی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے ججوں نے آئینی ترمیم کی دوبارہ تشریح کی جو سرکاری ملازمین کو کام کی جگہ اپنے عقیدے کے اظہار سے متعلق ہے۔امریکی وفاقی ججوں نے اسکولوں سمیت تمام سرکاری عمارتوں میں مسلمان ملازمین کو باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ پابندی آئین کی پہلی ترمیم سے متصادم ہے ۔ 6 ججوں نے باجماعت نماز کی اجازت دینے کے حق میں فیصلہ دیا ، جب کہ 3 نے مخالفت کی۔یہ معاملہ اس وقت کھڑا ہوا تھا جب واشنگٹن ہائی اسکول کے ایک سابق فٹ بال کوچ جوزف کینیڈی میچ کے بعد 50 گز کی لائن پر باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی وجہ سے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ جوزف کینیڈی نے اپنی برطرفی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انھوں نے نماز پڑھنے کی اجازت محض مذہبی رواداری کے تحت دی تھی جو آئین کی خلاف ورزی نہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین کی پہلی ترمیم ایسے حکومتی اقدامات پر بھی پابندی عائد کرتی ہے جو غیر ضروری طور پر ایک مذہب کو دوسرے مذہب پر ترجیح دیتے ہیں۔ فٹبال کوچ کو دی گئی سزا کسی طور بھی قانونی نہیں ہے۔