مزید خبریں

باڈہ،شہر آبادی اور اراضی کے اعتبار سے تعلقے کا حقدار ہے،تعلقہ موومنٹ

باڈہ (نمائندہ جسارت) باڈہ شہر کو تحصیل کا درجہ نہ مل سکا، 26 جون بلدیاتی الیکشن والے دن باڈہ تعلقا موومنٹ کے پلیٹ فارم سے 171ویں ہفتے بھی احتجاجی مظاہرہ کرکے باڈہ تحصیل کی مانگ کی گئی۔ باڈہ تعلقا موومنٹ کی جانب سے موومنٹ کے ڈپٹی کنوینرز زیب علی ساریو اور کامریڈ قادر بروہی کی قیادت میں ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے باڈہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں باڈہ شہر کی مختلف سیاسی سماجی علمی ادبی اور کاروباری تنظیموں کے رہنماؤں، کامریڈ منور نوناری، علی انور عسکری، صحافی نظام کولاچی، محمد علی منگی، مظہر نوشاد پھلپوٹو، طاہر نور ہیسبانی، محمد امین سیال، جی ایم چنجنی، مور سندھی، احسان علی سومرو، مدنی سومرو، غلام محمد اعوان اور دیگر شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے باڈہ تحصیل کے حق میں زوردار نعرے بازی کی۔ اس موقعے پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے باڈہ شہر آبادی اور اراضی کے اعتبار سے تعلقے کا حقدار اور لاڑکانہ ضلعے کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ باڈہ شہر سے آدھی آبادی سے کم حیثیت والے شہر بھی تعلقے بنے ہوئے ہیں پر افسوس کے سیاسی مفادات کی خاطر باڈہ شہر کو تحصیل کے درجے سے محروم رکھا گیا ہے جس وجہ سے باڈہ مکینوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ مزید انہوں نے کہا کے باڈہ شہر پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو کا حلقہ انتخاب رہ چکا ہے۔ الیکشن میں بھاری اکثریت سے جیتنے کے بعد وہ اعلیٰ ایوانوں تک پہنچے اور آج تک باڈہ شہر کو پیپلز پارٹی کا گڑھ مانا جاتا ہے جا کی واضح مثال گزشتہ 15 سالوں کی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ ہر الیکشن میں پیپلزپارٹی ایم پی اے، ایم این اے اور دیگر عوامی نمائندے باڈہ کو تحصیل کا درجہ دلانے کے وعدے کرکے مکینوں سے ووٹ لیتے ہیں اور اقتدار ملتے ہی وہ اپنے کئے ہوئے وعدے اور باڈہ شہر کو بھول کر اپنے محلوں میں آرام فرماتے ہیں۔ باڈہ تعلقا موومنٹ کی جانب سے گزشتہ 3 سالوں سے سردی گرمی طوفان اور بارشوں میں بھی باڈہ تحصیل کے اپنے بنیادی حق کے لئے احتجاج کیا جا رہا ہے مگر افسوس کی اتنی طویل جدوجہد کو بھی حکمرانوں اور مقامی نمائندوں نے نظرانداز کیا ہوا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے باڈہ کو تحصیل کا درجہ دے کر باڈہ مکینوں میں پھیلی بے چینی ختم کی جائے نہیں ورنہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا جب تک باڈہ تحصیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن نہیں مل جاتا۔