مزید خبریں

سندھ میں پر تشدد بلدیاتی انتخابات ،2 جاں بحق ،درجنوں زخمی،10 پولنگ اہلکار اغوا

ٹنڈوالہیار /روہڑی/کندھ کوٹ/نوابشاہ/ لاڑکانہ/کراچی(نمائندگان جسارت+اسٹاف رپورٹر)سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ تشدد سے بھرپوررہاجس کے نتیجے میں 2افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ پولنگ عملے کے 10 اہلکار اغوا کرلیے گئے۔انتخابی عمل کے دورن فائرنگ اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا، حالات خراب ہونے کے باعث کئی مقامات پر پولنگ روکنا پڑگئی،نوابشاہ میںووٹنگ کے دوران پولنگ اسٹیشن کے اندر ڈاکوؤں گھس آئے جب کہ سانگھڑمیں سخت کشیدہ صورتحال سے خوفزدہ ہوکر پولنگ کا عملہ بھاگ کھڑاہوا۔ٹنڈوآدم کے تصادم میں ایک امیدوار کابھائی جاں بحق ہوا جب کہ روہڑی کے دبر پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ سے بھی ایک شخص جاں بحق ہوا۔ بیلٹ پیپرز میں سنگین غلطیاںسامنے آئیں، کسی امیدوار کا نشان غائب تو کسی کاردوبدل ہوگیا۔کئی امیدوارون کے نام تک غلط چھپ گئے۔شدید گرمی اور لو کے باعث بیشتر طور پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ نہایت کم رہا، جبکہ کسی مقام پر کوئی طویل قطار دیکھنے میں نہیں آئی۔غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 14 اضلاع کونسلز کی نشستوں میں7اضلاع میں پیپلزپارٹی واضح اکثریت کے ساتھ آگے ہے، پی پی مجموعی 2189 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ جمعیت علما اسلام 64 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 43 سیٹیں حاصل کیں جبکہ پی ٹی آئی 13 امیدوار کامیاب ہوئے۔ن لیگ 3 اور آزاد امیدوار 37 نشستوں پر کامیاب ہوئے۔ 946 بلامقابلہ جیتنے والوں میں بھی پیپلز پارٹی سب سے آگے، 767 جیالے ، 68 آزاد امیدوار بھی جیت گئے، جی ڈی اے 61کے ساتھ تیسرے اور جے یو آئی 27کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی۔پولنگ کا وقت صبح 8 بجے سے شام 5بجے تک جاری رہا تاہم کچھ حلقوں میں ووٹنگ کا عمل معطل ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت 7 بجے تک بڑھا دیا تھا۔پولنگ کے دوران مختلف علاقوں میں دنگے فساد کے واقعات پیش آئے، نوشہرو فیروز کے علاقے بھریاسٹی میں ووٹرز کے درمیان تصادم ہوا، پولنگ کچھ دیر کے لیے روکی گئی جبکہ پولیس کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا۔کندھ کوٹ میں جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے مابین لاٹھیاں چل گئیں، تصادم کا واقعہ میونسپل کمیٹی وارڈنمبر 10 میں پیش آیا جہاں لاٹھیاں لگنے سے 30 کارکن زخمی ہوگئے جبکہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا،۔ٹھل کی یوسی 28 پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے کارکنان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، 7افراد زخمی اور 3گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔نواب شاہ میں پولنگ سٹیشن نادر شاہ ڈسپنسری میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپر میں ایک سیاسی جماعت کانشان نہیں ہے، ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روک دی گئی، علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران کئی اضلاع میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں 37 افراد زخمی ہو گئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم، پولنگ عملے کے 10 اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا۔ ٹھل میں فائرنگ تو گھوٹکی میں خواتین نے ووٹ کاسٹ نہ کرنے دینے پر احتجاج کیا۔سندھ کے 14اضلاع میں بلدیاتی الیکشن ، کہیں لڑائی جھگڑے تو کہیں فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔ ایک دوسرے کی ڈنڈوں کے ساتھ پٹائی کے نتیجے میں 30 کارکن زخمی جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دوسرے واقعے میں کندھ کوٹ کے ددر یوسی کے پولنگ اسٹیشن ٹوڑی بنگلو پر مسلح افراد نے دھاوا بول کر پولنگ عملے کے 10افراد کواغواکر لیا، مسلح افراد نے ووٹرز کو ہراساں کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا سٹی میں بیلٹ پیپر پر اْمیدوار کے اسٹیمپ لگانے پر تصادم ہوا، کارکنوں نے ایک دوسرے پر شدید تشدد کیا۔ نوابشاہ میں بیلٹ پیپرز میں تحریک لبیک کا نشان غائب ہونے پر تحریک کے کارکنان آپے سے باہر ہوگئے، ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روکنا پڑی۔ نوابشاہ میں پی پی کے اْمیدوار کو جے ڈی اے کا نشان دے دیا گیا، اسی طرح خیر پور میں بھی آزاد اْمیدوار نے اچانک انتخابی نشان تبدیل کرنے پر کارکنوں کے ہمراہ ڈی آر او اور پیپلزپارٹی کیخلاف احتجاج کیا۔بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی سنگین غلطیاں سامنے آنے پر چیف الیکشن کمشنر نے تحقیقا ت کا حکم دے دیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق جہاں پر امیدواروں کے نام غلط پرنٹ ہوئے، وہاں پولنگ ملتوی کر دی، دوبارہ الیکشن کے لیے نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔دوسری جانب تحریک انصاف نے سندھ کے بلدیاتی الیکشن کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل، علی زیدی اور دیگر نے کراچی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 14 اضلاع میں صرف تماشا ہوا، پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعتیں بھی انگلیاں اٹھا رہی ہیں، ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا، ہم الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔ صدر تحریک انصاف سندھ علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا، وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ کا جلسہ قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھا، کیا الیکشن کمیشن نے انہیں نوٹسز جاری کیے۔