مزید خبریں

۔90 کروڑ ڈالر قرض کی خاطر معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا،الطاف میمن

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد الطاف میمن نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے صرف 90 کروڑ ڈالر کی قسط لینے کی خاطر ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ۔ فیکٹریاں اور صنعتی زون پہلے ہی مہنگی بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی روز بروز بڑھنے والی قیمتوں کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہیں اور اِس پر مخلوط حکومت نے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگا دیا ہے جس میں سیمنٹ، کھاد، ایل این جی، بینکنگ، آٹو موبائل ، تیل و گیس، چینی، اسٹیل، کیمیکل، بیوریجز اور ہوا بازی کی صنعتیں شامل ہیں اِن تمام صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانا اِن صنعتوں کو بند کرنے جیسا اقدام ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو پتا ہونا چاہیئے یہی تمام صنعتیں ملک میں زیادہ تر روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہیں اور اِن ہی صنعتوں نے ملک کے لاکھوں بے روزگاروں کو برسرِ روزگار لگایا ہوا ہے ۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی نظر ثانی شدہ وفاقی بجٹ تقریر کے فوراً بعد کراچی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی اور 2176 پوائنٹس گر گئے جس سے تاجروں کے 2 کھرب 30 اَرب ڈوب گئے۔ پچھلے 11 ہفتوں میں کراچی اسٹاک ایکسچینج نے تیسری بار کریش کیا ہے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں تاجروں اور صنعتکاروں کی سمجھ سے باہر ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ملک ڈیفالٹ کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ الطاف میمن نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وفاق کابینہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سپر ٹیکس پر دوبارہ نظر ثانی کر کے اسے ختم کیاجائے اور ملک کی معاشی پالیسیاں بنانے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ ملک کی صنعتیں چلتی رہیں اور لوگوں کو روزگار فراہم کرتی رہیں۔