مزید خبریں

محنت کشوں کو حق سے محروم کیا جارہا ہے،عبدالطیف نظامانی

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پبلک اکائونٹس کمیٹی آف پاکستان کی جانب سے محکمہ بجلی کے ڈیڑھ لاکھ ملازمین کو حاصل بجلی کے محدود یونٹس کے خاتمے کو مسترد اور فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر برائے توانائی حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ واپڈا اور اس کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو اس معمولی اور جائز حق سے محروم کرنا لیبر قوانین کی نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ محنت کشوں کو سالہاسال سے دیرینہ حاصل کیئے ہوئے حق سے محروم کیاجارہا ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ھال حیدرآباد میں ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں صوبائی جنرل سیکریٹری سندھ اقبال احمد خان، ملک سلطان علی، اعظم خان، محمد حنیف خان، ریحان اقبال قائمخانی کے علاوہ ریجنل و زونل عہدیداران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد مزدور عبداللطیف نظامانی نے مزید کہا کہ محکمہ بجلی کے یہ کارکن ہر سال درجنوں کی تعداد میں عوام کو بجلی کی بنیادی سہولیات کی سرانجام دہی میں کرنٹ لگنے سے اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں اور اس مہنگائی کے دور میں ان کو ایسی معمولی سہولیات سے جو ہم نے واپڈا اتھارٹی سے عرصہ دراز قبل باقاعدہ قانونی طور پر منظور کرائی تھی محروم کرنا ظلم و زیادتی ہوگا۔ انہوں نے حکومت اور ارباب اختیار کو یاد دلایا کہ تمام صنعتی ادارے بمعہ ریلوے، پی آئی اے، گیس اور نجی ادارے بھی اپنے اپنے ملازمین کو سہولتیں فراہم کرتے ہیں جبکہ خود پبلک اکائونٹس کمیٹی آف پاکستان کے ارکان قومی خزانے سے بھاری تنخواہیں، رہائش، بجلی، فون، گیس، علاج معالجہ اور ہوائی جہازوں میں سفر سمیت بھاری مراعات حاصل کرتے ہیں۔ محنت کشوں کو اس قانونی حق سے محروم کرنے سے ملازمین میں سخت بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان براہ راست مداخلت کرکے اس غیر قانونی فیصلے کو واپس کرائیں ورنہ ملک بھر کے محنت کش احتجاج کرنے پر حق بجانب ہوں گے جس کی ذمہ داری حکومت اور وفاقی ادارے محکمہ انرجی پر عائد ہوگی۔اجلاس سے صوبائی سیکریٹری اقبال احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی آف پاکستان کے فیصلے سے محنت کشوں میں غم و غصے کی لہر پیدا ہوگئی ہے جو کہ ایک فطری امر ہے یونین یونٹس کے بدلے رقم کی تنخواہوں میں ادائیگی کو بھی منظور نہیں کرے گی کیونکہ بجلی کی روز افزاں بڑھتی ہوئی قیمتوں نے برا حال کررکھا ہواہے لہذا وہ ملازمین جو بجلی جیسے خطرناک اور حساس کام میں ادارے کی خدمت میں مشغول ہیں انہیں امتحان میں ڈال کر مزید ٹینشن نہیں دینا چاہتے لہذا ادارے کے وسیع ترمفاد میں اس محدود فری یونٹس کے خاتمے کے فیصلے کو واپس لیکر ادارے کے محنت کشوں میں پھیلی ہوئی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے۔