مزید خبریں

رات 11 بجے ہوٹل بند کرانے کا فیصلہ معاشی قتل ہے،نواب خان

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)آل حیدرآباد ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت کی جانب سے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس رات 11 بجے بند کرنے کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس، بجلی، ایل پی جی مہنگی ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ان کیلیے پہلے ہی کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا تھا ایسے میں رات 11 بجے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ انہیں مزید معاشی تباہی سے دوچار کردیگا اور اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد بیروزگار ہوجائیں گے۔ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر نواب خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے توانائی بحران کے نام پر ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے کاروبار کو رات 11 بجے تک محدود کردیا ہے، بیشتر ہوٹلز کا کاروبار ہی رات میں ہوتا ہے اور لوگ رات 10 بجے کے بعد ہی ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کا رخ کرتے ہیں لیکن حکومت سندھ نے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے کاروبار سے وابستہ افراد کو اعتماد میں لیے بغیر یہ فیصلہ کرکے انہیں مزید معاشی بحران سے دوچار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فیصلے کے بعد رات میں چلنے والے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند ہوجائیں گے جس سے ہزاروں مزدوروں کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے،ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت توانائی بحران پر قابو پانے کے بجائے کاروبار کو مزید تباہی سے دوچار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کا انسداد تجاوزات کا عملہ تجاوزات کے نام پر آئے دن کارروائیاں کرتا ہے اور دکانوں میں رکھا ہوا سامان بھی اٹھا کر لے جاتا ہے اور جب وہ سامان واپس لینے جاتے ہیں تو ان سے بھاری رشوت طلب کی جاتی ہے اور سامان کو بھی نقصان پہنچایا جاتا ہے جبکہ قیمتی سامان بلدیہ کے گودام سے غائب کرا دیا جاتا ہے۔ انہوںنے حکومت سے اپیل کی کہ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو رات 11 بجے کے بعد بھی کاروبار کی اجازت دی جائے جبکہ ضلعی انتظامیہ حیدرآباد ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن سندھ کے عہدیداران کیخلاف تجاوزات کے نام پر کی جانے والی انتقامی کارروائیاں بھی فوری بند کرے۔