مزید خبریں

ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم ،بلدیاتی انتخابات 24 جولائی کو ہی کرائے جائیں،حافظ نعیم الرحمن

کراچی (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے ایم کیو ایم سمیت دیگر پارٹیوں کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پہلے ہی تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں ، التوا کروانے والے بتائیں کہ اگست 2020ء میں بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد 2سال ہو گئے ، بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہوئے ۔ جو لوگ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہوئے اپنی شکست تسلیم کر یںاورعدالت عظمیٰ جانے کے بجائے 140-A کے مطابق بلدیاتی اختیارات کے لیے قانون سازی یقینی بنائیں کیونکہ اب اتحادی حکومت کا حصہ ہونے ناطے ان کی بھی ذمے داری ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کرائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت صفورہ ٹاؤن میں ’’ویمن گالہ‘‘ اورضلع کورنگی کے تحت مقامی بینکوئٹ میں خواتین بلدیاتی کنونشن سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ویمن گالہ میںچھوٹی بچیوں اور بچوں نے حافظ نعیم الرحمن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ہار پہنائے،بیٹھک اسکول کی طالبہ نے ویلکم ترانہ بھی پیش کیا۔ ’’ویمن گالہ ‘‘سے معتمدہ کراچی فرح عمران ،ناظمہ ضلع شرقی ندیمہ تسنیم ،نائب ناظمہ نشر واشاعت ضلع شرقی فرحانہ مظہر و دیگر جبکہ خواتین بلدیاتی کنونشن سے امیر ضلع کورنگی عبدالجمیل، نائب امیر ضلع سید اقبال سعید ،نائب ناظمہ صوبہ سندھ عذرا جمیل ، ناظمہ ضلع ناہید ظہیر ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر ناظمہ کراچی اسما سفیر بھی موجود تھیں ، حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ بلدیاتی انتخابات اپنے شیڈول کے مطابق 24 جولائی کو ہی کرائے جائیں ، جماعت اسلامی عدالت عظمیٰ کے فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی اور اس کے لیے فوری قانون سازی کی حامی ہے لیکن اس کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی ۔ سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی میں جماعت اسلامی کے نمائندے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے بھی التوا کے خلاف موقف اختیار کیا تھا لیکن ایڈووکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ میں پیش کی گئی التوا کی سفارشات کو متفقہ طور پر کمیٹی کی شفارشات قرار دے کر جماعت اسلامی کو بھی شامل کر لیا اور سراسر غلط بیانی کی گئی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے شہریوں نے جن پارٹیوں کو بھاری مینڈیٹ دیا بد قسمتی سے ان ہی لوگوں نے کراچی کو ہر بارتباہ و برباد کیا ، 2005ء کے بعد سے اب تک پانی کی ایک بوند کا بھی اضافہ نہیں ہوا ، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں کراچی کے لیے 1100سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا لیکن یہ صرف محض ایک اعلان ہی رہا ، پی ٹی آئی کے کراچی سے 14ایم این اے اور23ایم پی اے منتخب ہوئے لیکن انہوں نے بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا،کراچی کے عوام اپنے بچوں کے بہترین مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور بلدیاتی انتخابات میں ہمارے نمائندوں کو کامیاب بنائیں۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے کراچی وہ شہر ہے جو پورے ملک کو چلاتا ہے لیکن اس شہر کی قسمت یہ ہے کہ یہاں کے باسیوں کو بنیادی ضروریات تک میسر نہیں ،دنیا کے تمام ممالک میں شہریوں کے لیے سرکار ی سطح پر ٹرانسپورٹ کا نظام موجود ہوتا ہے لیکن کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے لیے ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے ، اسکولز و کالجز کی طالبات مجبوراً چنگ چی رکشوں اور بوسیدہ بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے کراچی میں سرکاری سطح پر ٹرانسپورٹ کا نظام بنایا تھا ، بد قسمتی سے آج شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے ، 6سال میں گرین لائن بنائی وہ بھی ادھوری اور6 سال سے زاید ہو گئے اورنج لائن مکمل نہیں ہوسکی ۔کراچی کے شہریوں کے حصے میں چنگ چی رکشوں میں دھکے کھانا نہیں بلکہ ایک ماس ٹرانزٹ پروگرام کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی کرسکتی ہے ۔ فرح عمران نے کہا کہ چند گھنٹوں کی بارش نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے۔ یہ سب نااہل حکمرانی کے نتائج ہیں جو اہل کراچی سالہا سال سے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے بچے اور خواتین ٹوٹی بسوں اور چنگ چی رکشوں پر اذیت ناک سفر کرتے ہیں اور کوئی حکومت بنیادی سہولت دینے کو تیار نہیں۔ اہل کراچی اپنے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں جو اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام لانا چاہتے ہیں۔ ندیمہ تسنیم نے کہا کہ شہر کی ابتر حالت اور بدانتظامی سے نجات حاصل کرنے کے لیے اہل کراچی کو اب کارکردگی اور کردار کی بنیاد پر ووٹ دینا چاہیے۔ یہ شہر اب مزیدلاپروائی اور کرپٹ حکمرانوں کی اجارہ داری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ بارونق فن گالہ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہر کراچی کے حالیہ پریشان کن منظرنامے میں اس قسم کے تفریحی، اصلاحی سرگرمیوں کے انعقاد پر شرکا نے انتہائی خوشی اور دلچسپی کا اظہار کیا۔ مختلف اشیا خورونوش، عبایا، کپڑوں اور مہندی وغیرہ کے اسٹالز پر خواتین کی دلچسپی برقرار رہی جماعت اسلامی کراچی حلقہ خواتین کی کوششوں کو سراہا۔