مزید خبریں

پاکستان کا اقتصادی نظام مکمل طورپرناکام ہوگیا، میاں زاہد حسین

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے سے دوست ممالک سے قرضوں کے حصول میں رکاوٹیں بھی ختم ہو جائیں گی اور پاکستان آٹھ سے دس ارب ڈالر مذید قرض حاصل کر سکے گا اس کے ساتھ ساتھ اگلے سال پاکستان نے 21 ارب ڈالر قرض اور سود کی ادائیگی کرنی ہے اس کے رول اوور میں بھی مدد مل جائے گی، پاکستان ڈیفالٹ سے بچ جائے گا اور ملک کے حقیقی معاشی واقتصادی مسائل چند ماہ کے لئے ٹل جائیں گے، اس وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتصادی نظام کومکمل طورپرتبدیل نہ کیا گیا تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔ موجودہ اقتصادی نظام مکمل طورپرناکام ہوچکا ہے اوراب ملک کوانصاف پرمبنی ایک نئے اکنامک آرڈر کی ضرورت ہے۔ متبادل معاشی نظام کے بغیرملک کا کوئی مستقبل نہیں کیونکہ اب عالمی برادری اور دوست ممالک بھی پاکستان کوقرض دے دے کرتھک گئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اقتصادی ماڈل خامیوں کا مجموعہ ہے جوملکی معیشت کودیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ پاکستان کو ناکام سرکاری اداروں پر سالانہ 6 سو ارب روپے قومی سرمایہ لٹانے کی بجائے ان اداروں کو فوری طور پر پرائیویٹائز کرنا چاہیے، جبکہ بجلی کے شعبے میں تین سو ارب روپے لائن لاسز اور مزید تین سوارب روپے کی بجلی چوری کا سد باب کرنے کی ضرورت ہے۔ گیس کے شعبے میں بھی سالانہ ڈیڑھ سو ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ زراعت کو ترقی دے کر سالانہ 14 ارب ڈالر کی فوڈ اور زرعی اشیاء کی درآمد کم کی جا سکتی ہے۔