مزید خبریں

وزیراعظم کا بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگانے کا اعلان،اسٹاک مارکیٹ کریش

اسلام آباد ،گوادر (اے پی پی،آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی خود کفالت و خود انحصاری کے حصول اور درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کیلیے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ اور میثاق معیشت کی تجویز کا اعادہ کرتے ہوئے غربت اور مہنگائی میں کمی کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس اور سالانہ 15 کروڑ، 20 کروڑ، 25 کروڑ اور 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن والے صاحب ثروت افراد پر ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیشہ مشکل وقت اور چیلنجوں میں غریب آدمی نے قربانی دی، آج صاحب ثروت افراد کو قربانی دینا ہو گی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ امرا سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کرے، آئندہ مالی سال کا بجٹ معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے کا بجٹ ہے، دن رات محنت کر کے ہچکولے کھاتی معیشت کو پار لگائیں گے، مختلف مدات میں سالانہ تقریبا دو ہزار ارب روپے کا ٹیکس غائب ہو جاتا ہے، ٹیکس وصولی میں اضافے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، غربت، بے روزگاری اور نفرتوں کی دیوار گرانا ہو گی۔ جمعہ کو یہاں ملکی معاشی صورتحال سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت کی ناتجربہ کاری اور کرپشن سے ملکی معیشت کو بہت نقصان ہوا اور بدترین کرپشن کی گئی، مختلف فیصلوں میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے، معیشت دیوالیہ ہونے جا رہی تھی لیکن ہمارے اقدامات سے پاکستان دیوالیہ ہونے کی صورتحال سے بچ جائے گا اور ملک میں ترقی و خوشحالی کا انقلاب آئے گا، وزیراعظم نے اس ضمن میں فیصلوں پر قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ غربت کم کرنے کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگا رہے ہیں، سیمنٹ انڈسٹری، سٹیل، شوگر انڈسٹری، تیل و گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینل، بینکاری صنعت، آٹوموبیل، سگریٹ انڈسٹری، کیمیکلز و بیوریجز پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ انڈسٹری میں 60 فیصد غیر رسمی شعبہ سے ٹیکس جمع ہوتا ہے لیکن 40 فیصد ٹیکس وصول نہیں ہو پاتا، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ امرا سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کرے،انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی کیلیے صاحب ثروت افراد پربھی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، جن افراد کی سالانہ آمدنی 15 کروڑ روپے سے زائد ہے ان پر ایک فیصد، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لگایا جا رہا ہے ،تمام متعلقہ اداروں اور حلیف جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹیکس چوری پر قابو پائیں گے، سالانہ تقریبا دو ہزار ارب روپے کا مختلف مد میں ٹیکس غائب ہو جاتا ہے، ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنا وزیراعظم سے لے کر وفاق اور صوبوں تک تمام اداروں کی ذمہ داری ہے، ٹیمیں بنا دی گئی ہیں، بجٹ کے بعد وزارت خزانہ، ایف بی آر، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سمیت تمام اداروں کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے ٹیکس وصولی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور غریبوں کی حالت بدلنے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس سے قومی خزانے میں بہتری آئے گی۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی کیلیے تمام صوبوں اور علاقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا، بیرونی قرضوں پر انحصار کی بجائے زراعت، صنعت سمیت مختلف شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنا ہو گی، چین سمیت دوست ممالک سرمایہ کاری کے ذریعے ہماری ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں، عوام غیر ملکی سرمایہ کاری کے محافظ بنیں، غیر ملکی باشندوں کی سلامتی ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر بھی عزیز ہونی چاہیے، دشمن بعض لوگوں کو آلہ کار بنا کر انہیں نشانہ بناتا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلیے سب سے زیادہ 100 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے ، گوادر میں ماہی گیروں کو کشتیوں کے لیے دو ہزار انجن فراہم کیے جائیں گے، ان کیلیے 200 ایکڑ پر مشتمل کالونی بنائی جائے گی، یونیورسٹی کی تعمیر جلد مکمل کی جائے گی، پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا، ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو گوادر کے دورے کے دوران بزنس سینٹر میں مقامی ماہی گیروں سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ بلوچستان کے عوام کیلیے ترقی و خوشحالی کا انقلاب لائے گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ گوادر اور اس کے قرب و جوار اور صوبے کے عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔علاوہ ازیںوزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی ،طویل دورانیہ کی اس ملاقات میں دونوں رہنماں نے سیاسی صورتحال سمیت بلوچستان کے مسائل اور ترقیاتی ترجیحات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔قبل ازیںگوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور انڈس ہسپتال نے گوادر میں 100بستروں پر مشتمل بین الاقوامی معیار کے اسپتال کی تعمیر کیلیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیے۔ جمعہ کو دستخطوں کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق گوادر میں بین الاقوامی معیار کا یہ اسپتال مقامی لوگوں کو علاج و معالجے کی معیاری سہولیات فراہم کرے گا۔ اسپتال کی جلد تکمیل کے بعد اس کا انتظام انڈس اسپتال سنبھالے گا۔اسپتال کی تکمیل کے بعد گوادر کے لوگوں کو علاج معالجے کیلیے بڑے شہروں میں جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

کراچی (بزنس رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس کے نفاذ کے اعلان کے فوری بعد جمعہ کوپاکستان اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی کاشکار ہونے کے بعد کریش ہو گئی۔کے ایس ای100انڈیکس 1600پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ42ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے گر گئی اورانڈیکس 41ہزار پوائنٹس کی پست سطح پر آگیا ۔کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے230ارب روپے ڈوب گئے جس کے نتیجے میں سرمایہ کا مجموعی حجم 70کھرب روپے سے گھٹ کر68کھرب روپے رہ گیا ۔مندی کی لہر سے 78.84فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں ۔ اسٹاک ماہرین کے مطابق حکومت تمام بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگارہی ہے جس پر مارکیٹ نے بہت منفی طریقے سے ردِ عمل دیا کیوں کہ یہ اقدام کارپوریٹ سیکٹر کے منافع کو بری طرح متاثر کرے گااور 10 فیصد سپر ٹیکس کے ساتھ پاکستان کا کارپوریٹ انکم ٹیکس اور دیگر تمام ٹیکس ملا کر 50 فیصد سے زائد ہوجائے گا۔ماہرین نے نئے کاروباری ہفتے کے دوران بھی مارکیٹ مندی کی لپیٹ میں رہنے کی پیش گوئی کر دی ہے ۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ جمعہ کو کاروبار کے آغاز سے ہی دبائو کا شکار رہی ،منافع کی خاطر فروخت کے دبائو اور سرمائے کے انخلاء سے مارکیٹ تنزلی کا شکار ہوئی اور مندی کا یہ رجحان کاروبار کے اختتام تک غالب رہا جس کی وجہ سے مارکیٹ جمعہ کو قبل ذکر کارکردگی کا مظاہر نہ کر سکی ۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو کے ایس ای100انڈیکس میں1665.18پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس سے انڈیکس 42716.97 پوائنٹس سے گھٹ کر41051.79پوائنٹس ہو گیا اسی طرح 690.77پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30انڈیکس 16353.22پوائنٹس سے کم ہو کر 15662.45پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 29145.21پوائنٹس سے گھٹ کر28196.03پوائنٹس پر بند ہوا ۔کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ کے سرمائے میں 2 کھرب 30 ارب 99 کروڑ 51 لاکھ 4 ہزار 548 روپے کی کمی واقع ہو گئی جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 70کھرب93ارب57کروڑ21لاکھ24ہزار 44روپے سے گھٹ کر68کھرب62ارب57کروڑ70لاکھ 19ہزار496روپے رہ گیا ۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو12ارب روپے مالیت کے 42کروڑ42لاکھ29ہزار حصص کے سودے ہوئے جبکہ جمعرات کو10ارب روپے مالیت کے34کروڑ94لاکھ88ہزار حصص کے سودے ہوئے تھے۔دریں اثناء عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونا7ڈالر کی کمی سے1824ڈالر ہو گیا تاہم ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا مہنگا ہو گیا ۔آل پاکستان سپریم کونسل جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ملکی صرافہ مارکیٹوں میں900روپے کے اضافے سے ایک تولہ سونے کی قیمت 1لاکھ41ہزار600روپے جبکہ 772روپے کے اضافے سے دس گرام سونے کی قیمت 1 لاکھ 21 ہزار 400 روپے ہو گئی ۔ علاوہ ازیںگزشتہ روز پھر پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر مہنگا ہوگیا۔انٹربینک تبادلہ مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 25 پیسے مہنگا ہوکر 207.48 روپے پر بند ہوا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 209 روپے پر برقرار ہے۔