مزید خبریں

اداروں کی ملی بھگت سے شہر میں تجاوزات کی بھرمار

کراچی(رپورٹ :منیر عقیل انصاری) کراچی بھر میںبلدیہ عظمیٰ کراچی،ادارہ ترقیات کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ کی ملی بھگت اور پولیس کی سرپرستی میں فٹ پاتھوں اور سروس روڈ پر تجاوزات کی بھرمار‘ رہائشی علاقے بازاروں میں تبدیل ہوگئے ہیں علاقہ مکین شدید اذیت کا شکار ‘عدالتی فیصلے اور چیف سیکرٹری سمیت انتظامیہ کے احکامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ اینٹی انکروچمنٹ سیل افسران اور ان کے ماتحت عملے کی ملی بھگت سے کراچی کے فٹ پاتھ اور سروس روڈ پر ٹھیلے پتھارے منظم اور منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرتاجارہا ہے ناگن چورنگی سے یوپی موڑ، پاور ہائوس چورنگی تا دومنٹ چورنگی تک فٹ پاتھ اور سروس روڈ پر مکمل طور پر قبضہ کیا جاچکا ہے لیاقت آباد، جہاں پختہ پتھاروں کے ساتھ ساتھ چائے کے ہوٹلز پکوان سینٹرز فاسٹ فوڈ ریسٹورینٹ اور اسنیکس بار والوں نے اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے سرکاری عملے کی ملی بھگت سے سرشام چائے کے ہوٹلز والے فٹ پاتھ پر قبضہ کرکے ٹیبل کرسیاں بچھا دیتے ہیں پکوان سینٹرز والوں نے پوری شاہراہ پر فٹ پاتھ پر پختہ چبوترے تعمیر کرکے اسے اپنی دکانوں میں شامل کرلیا ہے اور انتہائی طاقتور برنر کے چولہے لگا لیے ہیں جو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔کیماڑی ٹائون کے علاقے سلطان آباد میں شالیمار ہوٹل کے باہرسروس روڈ کی فٹ پاتھ پر10سے زائد دکانیں جعلی لیز پر قائم کی گئیں ہیں اس کے علاوہ پورے علاقے میں متعلقہ اداروں کی ملی بھگت سے تجاوزات کی بھرمار ہے ۔ اسنیکس بار اور فاسٹ فوڈ سینٹرز والے سرشام ہی فٹ پاتھ اور سروس روڈ پر چارپائی اور تخت بچھا کر اسے ڈائنگ ہال میں تبدیل کرلیے ہیں اسی طرح انٹی انکروچمنٹ سیل کے عملے سے ماہانہ رقم کے عوض پھل فروشوں اور پان کے کیبن والوں نے فٹ پاتھ اور سروس روڈ پر پختہ کیبن لگارکھے ہیں ۔ طارق روڈ کی فٹ پاتھ تو غائب ہوگئی ہے حیدری مارکیٹ کے سامنے گرین بیلٹ پر اسٹالز اور پارکنگ مافیا ہے ، اسی طرح صدر میں بھی دکانوں کے سامنے یا تو ان کا سامان ہوتا ہے یا پتھارا، ریگل چوک کی مارکیٹ کی فٹ پاتھ غائب ہے گلیوں میں گٹر بہہ رہے ہیں ، گلستان جوہر میں جوہر موڑ سے جوہر چورنگی تک فٹ پاتھوں پر قبضہ ہے۔ جوہر چورنگی پر رینجرز کی چوکی کے پیچھے غیر قانونی فوڈ اسٹریٹ بن گئی ہے، سروس لین پر کرسیاں رکھ دی جاتی ہیں اب بھی آدھی سڑک پر قبضہ ہے ، جوہر چورنگی سے کامران اور منور چورنگی تک فٹ پاتھ پر قبضہ ہے جوہر بلاک 15 میں تو گھر گھر پانی کے پلانٹ لگ گئے ہیں اور ان کا سامان بھی فٹ پاتھوں پر ہوتا ہے پورے شہر میں عوام کیلیے کوئی پیدل چلنے کی جگہ نہیں بچی ہے ، سڑکوں اور مساجد کے سامنے گٹر بہہ رہے ہیں پولیس اہلکار مارکیٹوںمیں کھانے پینے کے سوا کوئی کام نہیں کرتی ہے بلکہ شکایت کرنے والوں کو دھمکایا جاتا ہے ،جوہر نالا موت کا گڑھا بنا ہوا ہے۔ کنٹونمنٹ والے ایک سابق حکمران پارٹی کے خواتین ونگ کے کہنے پر گھروں کا سروے کرنے پہنچ گئے تھے ، لیکن عوام نے انہیں بھگا دیا،کراچی کے عوام سے ٹیکس لینے کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی،ادارہ ترقیات کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ اور ان کے ماتحت ادارے سمیت سب آجاتے ہیں۔ لیکن ان کی سہولت کا کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ہے۔ ذارئع کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی انکروچمنٹ سیل نیوکراچی زون نے انسداد تجاوزات مہم کو کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے نارتھ کراچی و نیوکراچی کے فٹ پاتھ اور سروس روڈ پر تجاوزات کی بھرمار ہے۔علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صورتحال اس حد تک ابتر ہوچکی ہے کہ مین روڈ کے مکانوں میں رہنے والے اپنی گاڑیاں گھروں کے سامنے کھڑی نہیں کرپاتے اور مین روڈ پر گاڑی پارک کرنے پر مجبور ہیں جس کے سبب سرشام سے ہی نارتھ کراچی میں بدترین ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے ان کے نمبر پر متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے فون کا ل اٹینڈ نہیں کی۔