مزید خبریں

حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث ذرائع ابلاغ نظریہ پاکستان کی پاسداری نہیں کر رہے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث ذرائع ابلاغ نظریہ پاکستان کی پاسداری نہیں کر رہے ‘ آئین اور ملکی نظریہ سے متصادم پروگراموں، ڈراموں پر کارروائی کی جائے‘ پورے نظام کو درست کیے بغیر صرف میڈیا کو ملکی قوانین کا پابند نہیں کیا جا سکتا‘ حکمرانوں نے اپنی قومی ذمے داریاں فراموش کردیں‘ قوم بیدار ہو، ادارے صحیح کام کریں تو تبدیلی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، تجارت گروپ آف پبلی کیشنز کے چیف ایگزیکٹو اور انجمن مدیران جرائد کے سابق صدر جمیل اطہر قاضی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل اسد منظور بٹ نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پاکستان کے ذرائع ابلاغ ملک کے نظریے کے پابند کیوں نہیں؟‘‘ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان دو قومی نظریے اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے جو ایک دائمی نظریہ ہے مگر قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل مقتدر طبقات نے بھی اس نظریہ سے انحراف کیا اور ذرائع ابلاغ جن کی سب سے بڑی ذمے داری تھی کہ ریاست کے بنیادی مقاصد کے فروغ کے لیے کام کرتے، انہوں نے بھی اپنے فرائض سے غفلت کا مظاہرہ کیا جس طرح ملک کے مقتدر حلقوں اور اداروں نے اسلام، قرآن و سنت اور آئین سے انحراف کیا‘ ذرائع ابلاغ نے بھی اپنا کردار ادا کرنے میں کوتاہی برتی‘ دراصل کوئی ایک ادارہ یا شعبہ جزیرہ بن کر نہیں رہ سکتا جب تک پورا نظام درست نہ ہو کسی ایک شعبے سے دیگر اداروں سے الگ تھلگ رہ کر درست سمت میں کام کرنے کی توقع نہیں کی جا سکتی‘ جب نظام مجموعی طور پر صحیح سمت میں کام کر رہا ہو تو اس کے کل پرزے بھی اس کی پیروی کرتے ہیں‘ اس لیے اگر ملکی نظام پاکستان کے نظریے کے مطابق استوار ہو جائے تو ذرائع ابلاغ بھی اس نظریے کی پابندی اور اس کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔ جمیل اطہر قاضی نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ کوئی بھی آئین اور قانون کی پابندی نہیں کر رہا‘ سیاست دان ہوں‘ مقتدر ادارے ہوں‘ بیورو کریسی یا صحافی اور اینکرپرسن سب ملک کے نظریے کو فراموش کر چکے ہیں اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم بیدار ہو، ’’اچھے اور برے‘‘ میں تمیز کا شعور جگایا جائے اور سب لوگ اور ادارے اپنی ذمے داریوں کا احساس کریں اس وقت تو حکومت اور اس کے ادارے کام ہی نہیں کر رہے بلکہ منظر ہی سے غائب ہیں‘ قوم بیدار ہو، ادارے کام کریں، صحیح اور غلط کا نوٹس لیا جائے تو ذرائع ابلاغ کو بھی ملک کے نظریے کی پابندی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اسد منظور بٹ نے کہا کہ عمومی طور پر ذرائع ابلاغ نظریۂ پاکستان کے حامی اور علم بردار ہیں تاہم چونکہ ان اداروں کیجانچ پڑتال کا موثر نظام موجود نہیں ہے‘ پیمرا اور دوسرے ادارے اپنے فرائض میں غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں اس لیے ذرائع ابلاغ پر نظریہ پاکستان اور اسلام کے منافی پروگرام، ڈرامے اور ٹاک شوز چلائے جا رہے ہیں حالانکہ آئین کی دفعہ 2 کے مطابق اسلام ریاست کا دین ہے اور دفعہ 4 اس پر عمل درآمد کی ضامن ہے‘ حکومت اور پیمرا جیسے اداروں کا کام ہے کہ آئین اور ملکی نظریے سے متصادم پروگراموں، ڈراموں اور اختیارات پر کارروائی کریں۔