مزید خبریں

لاپتازاہد امین کی بازیابی سے متعلق سماعت 4جولائی کوہوگی

اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا زاہد امین کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے سے متعلق رپورٹ طلب  رلی،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ، بار بار کہہ چکے ہیں جبری گمشدگی سنگین جرم اور آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، گزشتہ روز8 سال سے لاپتازاہد امین
اور ایک سال سے لاپتا صادق امین کی بازیابی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ اس موقع پر رجسٹرار لاپتاافراد بازیابی کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں لاپتا افراد کمیشن نے زاہد امین کو جبری گمشدگی ڈیکلئر کیا ، اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جب کہہ دیا کہ یہ جبری گمشدگی ہے تو آپ نے پروڈکشن آرڈر کس کو ایشو کیے؟ عدالت نے لاپتا افراد کے کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ کیا کمیشن صرف رسمی کارروائی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہے؟آپ پٹشنرز کو متعلقہ معلومات کیوں نہیں دے رہے؟ آپ کو تو خود پٹشنرز تک پہنچنا چاہیے ۔ عدالت نے کہا کہ کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وضاحت کرے کیوں موثر اور قابل ذکر ایکشن نظر نہیں آرہا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت4 جولائی تک ملتوی کردی۔