مزید خبریں

بلوچستان،خواتین کے تحفظ کیلیے خواتین پولیس اسٹیشن قائم کرنے کافیصلہ

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان میں خواتین کے تحفظ اور انہیں قانونی معاونت کی فراہمی کے لیے گوادر، تربت اور نصیر آباد میں نئے خواتین پولیس اسٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ بلوچستان پولیس وومن سیفٹی ایپ کو مؤثر بنانے کے لیے اے آئی جی جینڈر ارسلہ سلیم کی سربراہی میں خصوصی ٹیم کو متحرک کر دیا گیا ہے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی اور انسپیکٹر جنرل بلوچستان پولیس عبدالخالق شیخ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں صنفی بنیادوں پر خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے سمیت صوبے میں فرانزک لیب کے قیام کے لیے قانونی سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، آئی جی پولیس بلوچستان نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں خواتین کا پہلا علیحدہ پولیس اسٹیشن قائم کردیا گیا ہے جو فعال کردار ادا کررہا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں گوادر ، تربت اور نصیر آباد میں خواتین کے خصوصی پولیس اسٹیشن قائم کیے جائیں گے ان خصوصی تھانوں سمیت صوبے کے تمام پولیس اسٹیشن پر علحیدہ سے فیمیل ڈیسک کے قیام کے لیے اعلیٰ حکام کو سمری بھیجوائی گئی ہے جس میں خواتین پولیس افسران اور اہلکاران کی بھرتی کی اجازت طلب کی گئی ہے بھرتی کے عمل میں خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے شرائط میں نرمی برتی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وومن پارلیمنٹرین کاکس کی سفارشات پر وومن سیفٹی ایپ کو مؤثر بنانے اور فرانزک لیب کے قیام کے لیے ترجیح بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور و چیئرپرسن وومن پارلیمنٹرین کاکس فورم ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے بلوچستان پولیس کی جانب سے وومن پولیس اسٹیشن کے قیام سمیت خواتین کے تحفظ اور قانونی معاونت کی فراہمی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ڈبلیو پی سی قانون سازی سمیت تحفظ نسواں کے ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔